ماحولیات کے لئے باتیں خوب، کام کرنے کو کوئی تیار نہیں، گلاسگو اجلاس کسی نتیجے تک پہنچے بغیر ہی ختم ہو گیا
ماحولیات سے متعلق گلاسگو بین الاقوامی اجلاس اختتام پذیر ہوگیا تاہم اختلافات کے باعث اختتامی اعلامیہ جاری نہیں ہوا۔
فرانس چوبیس ٹی وی چینل کے مطابق ماحولیات سے متعلق گلاسگو اجلاس بارہ نومبر کو ختم ہو گیا تاہم باہمی اتفاق رائے پیدا نہیں ہوا اور بہت سے مسائل پر اختلافات بدستور موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ماحولیات کے بحران کے نتائج سے متاثر ہونے والے ممالک کی مالی مدد سمیت متعدد ایسے مسائل موجود ہیں جن پر گلاسگو اجلاس میں اتفاق رائے حاصل نہ ہو سکا ۔
ترقی یافتہ ممالک نے دو ہزار نو میں کوپن ہیگن میں طے کیا تھا کہ ماحولیات کی تبدیلی سے مقابلہ کرنے کے لئے اس سے نقصان اٹھانے والے ممالک کی مدد کی جائے گی۔ ماحولیات کی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک کو دوہزار بیس سے سالانہ سو ارب ڈالر مدد دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن دس سال گذرنے کے باوجود کوپن ہیگن اجلاس میں کئے گئے وعدے پر عمل نہیں کیا گیا۔
افریقی ممالک نے بھی دو ہزار پندرہ میں ماحولیات کے حوالے سے ہونے والے پیرس معاہدے پر دستخط کئے تھے جس میں پتھر کے کوئلے کا استعمال ترک کرنے کا عہد کیا گیا تھا۔ براعظم افریقہ اکیلا دنیا میں تین فیصد گرین ہاؤس گیس پیدا کرتا ہے اور وہ فسیلی انرجی پر منحصر ہے۔
ماحولیات کے سلسلے میں چھپیسواں گلاسگو کاپ اجلاس پہلی نومبر کو برطانیہ کے شہر گلاسگو میں شروع ہوا تھا۔
اس اجلاس میں ماحولیات سے متعلق پیرس معاہدے پر دستخط کرنے والے دو سو ممالک کے کچھ رہنماؤں، ماحولیات کے ماہرین اور ماحولیات کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے حامیوں نے شرکت کی تھی۔
یاد رہے کہ اس اجلاس کے آغاز پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے اجلاس کی ناکامی کو موت کے پروانے سے تعبیر کیا تھا۔