فلسطینی قیدی بچوں کی تعداد میں اضافہ
غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینی بچوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک عالمی قوانین خاص کرانسانی حقوق کے کنونشن کی 16 ویں شق کے خلاف ہے
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے ترجمان کے مطابق 2015 میں اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدی بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جسے ایک المیہ قرار دیا جاسکتا ہے ۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے ترجمان راویدنا چامدستی نے اسرائیلی جیل خانہ جات سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کی روشنی میں کہا ہے کہ اسوقت صیہونی جیلوں میں 440 فلسطینی بچے قید ہیں جن میں بارہ ایسی لڑکیاں بھی شامل ہیں جن کی عمریں دس سال سے کم ہیں۔
اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے صیہونی حکام کے ہاتھوں بےگناہ اور نہتےفلسطینی بچوں پر روا رکھے جانے والے وحشیانہ تشدد پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔غاصب صیہونی حکومت ان حکومتوں میں شامل ہے جس نے بچوں کے حقوق کے عالمی کنونشن پر دستخط کررکھے ہیں لیکن عالمی اداروں کی کوششوں کے باوجود وہ فلسطینی بچوں کو گرفتار اور انہیں جیلوں میں قید کرنے سے باز نہیں آتی۔
مقبوضہ فلسطین میں بچوں کی گرفتاری میں اضافے کی وجہ سے صیہونی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لئے گذشتہ ہفتے فرانس میں ایک کمپین کا آغاز کیاگیا ہے ۔اس کمپین کو "فلسطین جیل کا دروازہ "کا نام دیا گیا ہے اور اسکا ھدف صیہونی جیلوں میں قید فلسطینیوں بالخصوص فلسطینی بچوں کو جیل سے رہائی دلانے کے لئے عالمی برادری کو متوجہ کرنا ہے۔
فلسطینی بچوں کے دفاع کے لئے سرگرم عالمی تحریک کی رپورٹ کے مطابق سالانہ 800 فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ان کوتفتیش اور سخت تشدد کے مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ صیہونی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد میں اضافہ گویاصیہونی حکومت کی طرف سے مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالی پر اصرار ہے ۔
صیہونی فوجیوں نے اکتوبر کے اوائل میں شروع ہونے والی انتفاضہ تحریک کے آغاز سے فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ کردیا ہے اور وہ دس برس سے کم عمرکے فلسطینی بچوں کو بھی گرفتا ر کرنے سے باز نہیں آرہے ہیں ۔ وہ فلسطینیوں پر ظلم و تشدد میں اضافہ اور مقبوضہ علاقوں میں خوف و حشت کا ماحول پیدا کرکے فلسطینیوں کی انتفاضہ تحریک کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔
عالمی برادری غاصب صیہونی حکومت کے جنگی جرائم اور مقبوضہ فلسطین میں بچوں کا قتل عام کرنے کے جرم میں اسکی کئی بار مذمت کرچکی ہے ۔غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینی بچوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک عالمی قوانین خاص کرانسانی حقوق کے کنونشن کی 16 ویں شق کے خلاف ہے ۔اس کنونشن میں بچوں کے ساتھ تشدد پسندانہ رویہ اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔
گذشتہ سال فلسطینی بچوں کے حقوق کے دفاع کے ایک ادارے کے رکن آسٹریلوی وکیل جرار ہورٹن نے اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی جیلوں میں فلسطینی قیدی بچوں پر کئے گئے صیہونی مظالم کے بارے میں دستاویزی ثبوت پیش کر کےصیہونی مظالم کو برملا کیا تھا۔اس رپورٹ میں آیا ہے کہ صیہونی فوجی رات کے وقت بڑے وحشیانہ انداز میں فلسطینیوں کے گھروں پر حملے کرتے ہیں تاکہ فلسطینی بچوں کو اسرائیلی فوجیوں پر پتھر مارنے کے جرم میں گرفتار کریں۔
فلسطینی بچوں کے حقوق کے دفاع کے لئے سرگرم اس ادارے کی تحقیقات میں آیا ہے کہ تفتیش کے دوران 75 فیصد بچوں کو مارا پیٹا جاتا ہے اور اس مار پیٹ میں تھپڑ،گھونسے ،مکے،اور دوسرے طریقے شامل ہیں جن سے ان بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے۔