Apr ۲۲, ۲۰۱۷ ۱۸:۲۰ Asia/Tehran
  • امریکہ کی جانب سے شام پر اسرائیل کے میزائل حملے کی حمایت

مقبوضہ فلسطین میں امریکی وزیر جنگ کی موجودگی کے موقع پر اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے ایک بار پھر شام کے صوبہ القنیطرہ کے شہر خان ارنبہ کے مضافات میں واقع اس ملک کے فوجی مراکز پر دو میزائل داغے۔

امریکی وزیر جنگ جیمز میٹس نے جمعے کے دن تل ابیب میں اسرائیلی وزیر جنگ اویگڈور لیبرمین سے ملاقات اور مذاکرات کئے۔ فریقین نے اس ملاقات میں شام کی حکومت کے خلاف جارحانہ پالیسی جاری رکھنے پر تاکید کی۔ اس ملاقات کے بعد جنوب مغربی شام پر کئے جانے والے اس اسرائیلی حملے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت شام میں آپس میں تعاون کر رہے ہیں اور یہ تعاون مسلح اور دہشت گرد گروہوں کی مدد کے دائرہ کار میں انجام پا رہا ہے۔ اسرائیل کے اس فضائی حملے سے قبل امریکہ نے شام کے صوبہ حمص میں واقع اس ملک کی ایئربیس پر میزائلوں سے  حملہ کیا تھا جس کا صیہونی حکومت نے خیرمقدم کیا تھا۔ شام پر یہ دونوں حملے ایسی صورت میں کئے گئے ہیں جب اس ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد گروہ شکست کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

خان ارنبہ کے مضافات میں شام کے فوجی مراکز پر اسرائیلی لڑاکا طیاروں کا حملہ ایسے وقت انجام پایا کہ جب دہشت گرد گروہ القنیطرہ کے فوجی مراکز میں داخل ہونے کی اپنی کوششوں میں ناکامی سے دوچار ہوئے تھے اور جمعے کی رات اسرائیل نے حملہ کر کے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ یہ وہ دہشت گرد گروہوں کی براہ راست حمایت اور مدد کر رہا ہے۔ اس حملے  سے قبل اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے مارچ سنہ دو ہزار سترہ میں شام کے صوبہ حمص کے تاریخی شہر تدمر کے قریب فوجی اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔ اسی دوران شام کی اینٹی ایئرکرافٹ گن نے اسرائیل کا ایک لڑاکا طیارہ مار گرایا تھا۔  جمعے کی رات شام پر کیا جانے والا اسرائیل کا حملہ اس ملک پر ہونے والے اسرائیل کے ان فضائی اور میزائل حملوں کا تسلسل ہے جن کا آغاز جنوری سنہ 2013 میں کیا گیا تھا۔ اسی برس سے اسرائیل نے شام میں مسلح دہشت گردوں کی فضائی حمایت شروع کر دی تھی۔

شام کے مختلف علاقوں پر صیہونی حکومت کے میزائل حملوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس حکومت اور دہشت گردوں کے درمیان خاص اہداف کے پیش نظر تعلقات قائم ہیں اور  اسلامی استقامت کی فرنٹ لائن کا مقابلہ ان اہداف میں سرفہرست ہے۔ اسی تناظر میں دہشت گرد صیہونی حکومت کا بازو شمار ہوتے ہیں اور جب بھی ان کو حزب اللہ اور شام کی فوج کے مقابلے میں ناکامی اور شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو صیہونی حکومت ان کی حمایت کو دوڑ پڑتی ہے۔ شام کا صوبہ القنیطرہ چونکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے قریب تر ہے اس لئے اس صوبے میں موجود دہشت گردوں پر اسرائیل ہمیشہ توجہ دیتا ہے۔ جبھۃ النصرہ کے دہشت گرد اسی علاقے میں موجود ہیں اور شام کی فوج اور حزب اللہ کے جوان ان کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں۔ مقبوضہ جولان میں زخمی ہونے والے دہشت گردوں کا علاج اسرائیلی ہسپتالوں میں ہوتا ہے اور ان کو شام میں جنگ کے لئے مسلح کیا جاتا ہے۔ جبھۃ النصرہ کا شمار ان دہشت گرد گروہوں میں ہوتا ہے جن کا نام اقوام متحدہ کی دہشت گرد گروہوں سے متعلق فہرست میں شامل ہے لیکن رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ جبھۃ النصرہ اور اس سے  وابستہ دوسرے دہشت گرد گروہوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں۔

شام کی فوج نے جبھۃ النصرہ سمیت متعدد دہشت گرد گروہوں کے ہتھیار اپنے قبضے میں لئے ہیں۔ یہ ہتھیار اسرائیل میں تیار کئے گئے تھے۔ ان تمام امور اور شام کی سرزمین پر اسرائیلی طیاروں کے مسلسل حملوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ صیہونی حکومت اور تکفیری گروہوں کے درمیان بہت قریبی تعلقات پائے جاتےہیں۔ ان حالات میں اسرائیلی وزیر جنگ نے امریکی وزیر جنگ سے ملاقات کے دوران غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے۔

ٹیگس