May ۰۷, ۲۰۱۷ ۲۱:۲۶ Asia/Tehran
  • انتخابات میں عوام کی شرکت پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید- سیاسی  تبصره !

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کو ہفتۂ معلم کی مناسبت سے ہزاروں ایرانی اساتذہ، طلبہ، ثقافتی شخصیات اور وزارت تعلیم کے حکام سے خطاب کے دوران انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت پر تاکید کی۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انتخابات کو ایک اہم مسئلہ اور اسلامی جمہوری نظام میں دینی جمہوریت کے نظریئے کا نتیجہ قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ انتخابات میں عوام کی شرکت کا مطلب، ایران کی حفاظت، دبدبے اور اقتدار کا تحفظ کرنا ہے اور انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کی بنا پر دشمن کبھی بھی ایرانی قوم کے خلاف کوئی اقدام نہیں کر سکے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ دشمن کی جانب سے دشمنی کے اظہار کی واحد رکاوٹ میدان میں عوام کی بھرپور موجودگی ہے کیونکہ مضبوط افرادی قوت اور کئی ملین ذہین جوانوں کے حامل اسّی ملین آبادی والے  ملک کی عظمت و دبدبہ دشمن کے دل میں خوف پیدا کرتا ہے۔ اسلامی جمہوری نظام کی تقریبا چار عشروں پر محیط تاریخ اور انتخابات میں عوام کی شرکت سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہےکہ عوام نے انتخابات میں جس قدر زیادہ شرکت کی ہے جمہوریت کے آگے بڑھنے اور اسلامی جمہوری نظام کے طاقتور ہونے کے سلسلے میں اس کے زیادہ اثرات سامنے آئے ہیں۔ انتخابات میں عوام کی بھرپور اور شعوری شرکت درحقیقت دشمنوں کے مقابلے میں ایران کے اسلامی جمہوری نظام کی طاقت کی اہم ترین علامت شمار ہوتی ہے۔ ایرانی قوم نے ہر بار انتخابات میں بھرپور شرکت کر کے دنیا والوں کے سامنے اس طاقت کا مظاہرہ اور نظام کی بنیادوں کو مضبوط کیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ رہبر انقلاب اسلامی نے اس شرکت کو ایران کے تحفظ اور اس کی عظمت و سلامتی قائم و دائم رہنے کے مترادف قرار دیا ہے اور تاکید کےساتھ فرمایا ہے کہ اس بات کو اہمیت حاصل نہیں ہے کہ ہم کس کو ووٹ دیتے ہیں بلکہ اہمیت اس چیز کو حاصل ہے کہ سب لوگ انتخابات میں شرکت کریں اور ثابت کردیں کہ وہ اسلام اور اسلامی جمہوریہ کا دفاع کرنے کے لئے تیار ہیں۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں اساتذہ کے اہم کردار پر بھی تاکید کی۔ رہبر انقلاب اسلامی کا اس حقیقت کی جانب اشارہ کہ ایران کی طاقت اور ترقی کا دارومدار معاشرے میں جوانوں کی صحیح تعلیم اور عملی ترقی پر ہے، دنیا کے زمینی حقائق پر مبنی ہے ۔اسی کلیدی نکتے کی بنیاد پر رہبر انقلاب اسلامی نے ہمیشہ ہر سطح پر ملک کے تعلیمی نظام کی پیشرفت کے لئے سنجیدگی کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے پر تاکید کی ہے۔ آج ضروری نہیں ہے کہ اقوام پر جنگ کے ذریعے ہی تسلط حاصل کیا جائے۔ اگر کوئی معاشرہ اپنے جوانوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں لغزش اور کوتاہی کا شکار ہو جائے تو اس کے معنی دشمنوں کو جوانوں کی فکر اور ان کے اذہان میں خلل ڈالنے کا موقع فراہم کرنے کے ہیں اور اس کے اثرات دشمن کے فوجی حملے سے بھی زیادہ تباہ کن ہوتے ہیں۔ سامراجی طاقتوں نے اسی طریقے سے اسلامی ممالک پر بہت کاری ضربیں لگائی ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یونیسکو کی دستاویز 2030 پر جو تنقید کی ہے تو بھی درحقیقت اسی نکتے کی جانب اشارہ ہے۔ تسلط کا نظام مختلف طریقوں سے اس کوشش میں ہے کہ ممالک کی آئندہ نسلوں کی سوچ ، ثقافت، زاویۂ نگاہ اور سلیقہ وہی ہو جو اس تسلط کے نظام کا ہے۔ اسی وجہ سے یہ کہنا چاہئے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے آج کے خطاب میں ایسے اہم حقائق کو بیان کیا ہے جن کو انتخابات میں شرکت کی اہمیت اور نظام کے دشمنوں کے خفیہ پہلووں کو صحیح طور پر سمجھنے کے لئے ہمیشہ مدنظر رکھنا چاہئے۔

ٹیگس