Jun ۲۳, ۲۰۱۷ ۱۹:۳۱ Asia/Tehran
  • عالمی یوم قدس کی اہمیت

اس سال عالمی یوم قدس خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ امریکہ کی سربراہی میں تسلط پسند نظام بعض رجعت پسند عرب حکومتوں اور غاصب صیہونی حکومت کے باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعہ قدس اور مسئلۂ فلسطین کو پس پشت ڈالنا چاہتا ہے۔

بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے جدت پسندی کے ساتھ ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو عالمی یوم قدس قرار دے کر دنیا والوں کی توجہ مسئلۂ فلسطین کی طرف مرکوز کی اور تاکید فرمائی کہ فلسطینیوں کے اہداف کے پیش نظر مسئلۂ فلسطین  عالم اسلام کا اولین اور سب سے بڑا مسئلہ ہے اور صیہونی حکومت عالم عرب اور اسلامی امت کی سب سے بڑی دشمن ہے۔

قدس اور مسئلۂ فلسطین کی طرف امام خمینی (رح) کی توجہ نے قدس شریف اور فلسطینیوں کے اہداف کو فراموش کرنے کی عرب، امریکی اور صیہونی سازش کو نقش بر آب کردیا اور آج امام خمینی (رح) کی دور اندیشی کی وجہ سے تحریک انتفاضہ نے ساز باز کے عمل پر غلبہ حاصل کرلیا ہے۔ انتفاضہ کے قالب میں وجود میں آنے والی فلسطینیوں کی استقامت نے سرزمین فلسطین میں طاقت کے توازن کو بدل کر رکھ دیا ہے اور غاصب اسرائیلی حکومت کے ساتھ سازباز کی پالیسی کو ناکام بنادیا ہے۔ آج فلسطینی نوجوان پہلی تحریک انتفاضہ یعنی 1978ع کی تحریک انتفاضۂ سنگ اور تحریک انتفاضۂ دوم یعنی سنہ 2000ع کی انتفاضۂ الاقصی کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے تحریک انتفاضۂ سوم یعنی انتفاضۂ قدس جاری رکھے ہوئے ہیں اور اندرونی اور عرب ممالک کی طرف سے مشکلات کھڑی کئے جانے کے باوجود بدستور میدان عمل میں ڈٹے ہوئے ہیں۔

تحریک انتفاضۂ قدس عرب و اسلامی امہ کے سب سے بڑے دشمن کے ساتھ بعض رجعت پسند حکومتوں کی ساز باز کی وجہ سے مسجد الاقصی کے خلاف صیہونی حکومت کی سازشوں میں شدت آنے پر اکتوبر 2015ع میں شروع ہوئی اور یہ عوامی تحریک غاصب اسرائیلی حکومت کی بقا کے سنگین چیلنج میں تبدیل ہوگئی ہے۔ فلسطینیوں کی تین عوامی تحریکوں نے یہ بات سب پر واضح کردی ہے کہ سازباز کی پالیسی سے فلسطینیوں کے اہداف و مقاصد کی تکمیل نہیں ہوسکتی اور اسلامی ممالک کے اتحاد اور انتفاضہ کے کارآمد تجربے کے سائے میں بحر سے نہر تک فلسطینی مملکت کی تشکیل کی اسٹریٹیجی پر تمرکز سے ہی ان اہداف و مقاصد کی تکمیل ہوسکتی ہے۔ انتفاضہ کی طرف فلسطین کی سیاسی شخصیات، مزاحمتی تنظیموں اور عوام کی بھرپور توجہ اور مسئلۂ فلسطین کے سلسلے میں عالم اسلام کے مشترکہ اقدام سے قدس مخالف منصوبہ بند سازشوں پر پانی پھر جائے گا۔

مغربی ایشیا کے موجودہ حالات، خاص طور سے دہشت گردی کا سنگین چیلنج اور خطے کے ممالک کو مختلف بحرانوں میں الجھانا امریکہ اور صیہونی حکومت کی سربراہی میں تسلط پسند نظام کی منصوبہ بند سازش ہے تاکہ مسئلۂ بیت المقدس اور فلسطینی اہداف عالم اسلام کی اولین ترجیح کی حیثیت سے پیش نظر نہ رہیں۔ اس سازش کا اصل ہدف عالم اسلام کو اندرونی مسائل میں الجھائے رکھنا ہے تاکہ عالم اسلام کے سب سے بڑے دشمن کی حیثیت سے صیہونی حکومت کی طرف توجہ کم سے کم رہے بلکہ دوست اور دشمن میں بھی فرق نہ رہے۔ آج سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک امریکہ کے ساتھ مل کر اسرائیل کے ساتھ ساز باز کے عمل میں ایران کو، جو مظلوم ملت فلسطین اور امت اسلامیہ کا سچا دوست اور خیر خواہ رہا ہے، دشمن کے طور پر اور ظالم اور بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کو ، بزعم خود، دوست بنا کر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ اسی منصوبہ بند سازش کے پیش نظر اس سال عالمی یوم قدس خاص اور بہت اہمیت کا حامل ہے۔

 

ٹیگس