Sep ۲۳, ۲۰۱۷ ۱۷:۰۸ Asia/Tehran
  • ماہ محرم کی آمد کی مناسبت سے صدر پاکستان کا قوم کے نام پیغام

پاکستان کے صدر ممنون حسین نے اسلامی سال کے پہلے مہینے، محرم الحرام کےآغازکے موقع پر پاکستانی عوام اور امت مسلمہ میں اخوت و محبت،اتحاد، انسانیت کی فلاح و بہبود اور باہمی رواداری کو تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

قوم کے نام اپنے پیغام میں صدر پاکستان نے قوم اور اہل اسلام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ یہ سال امت مسلمہ کے لئے باعثِ رحمت ثابت ہو- انہوں نے ہجرت اور خانوادہ رسول کی عظیم الشان قربانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان واقعات نے ہمارے لئے زندگی بسر کرنے کے اصولوں کا تعین کر دیا ہے ہمیں چاہئے کہ خود غرضانہ فرقہ واریت اور دہشتگردی جیسے قبیح عوامل سے دامن بچاتے ہوئے اخوت و محبت، انسانیت کی فلاح و بہبود اور باہمی رواداری کو تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں فروغ دیکر منشائے خداوندی اور اتباعِ نبوی کے حصول کیلئے جدوجہد کریں۔

پاکستان کے شیعہ ہر سال ماہ محرم کی آمد کے موقع پر مسجدوں اور امامبارگاہوں میں مجالس عزا کا انعقاد کرتے ہیں - پاکستان کے عوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی پر ایک نظر ڈالنے سے مکمل طور پر واضح ہو جاتا ہے کہ پاکستان کے اہل سنت بھی محرم الحرام میں عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کو خاص اہمیت دیتے ہیں حتی کہ بعض تو عزاداری کے جلوسوں میں سبیلوں کا اہتمام کرتے ہیں، تعزیہ نکالتے ہیں اور نذر و نیاز کا اہتمام کرتے ہیں- پاکستان کے اہل سنت خاندانوں میں اہل بیت کے ناموں پر اپنے بچوں کا نام رکھنے سے ان کی اہل بیت سے عقیدت و احترام کی نشاندہی ہوتی ہے-

لیکن گذشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں سلفیوں اور وہابیوں کے توسط سے فرقہ واریت کو بعض دینی مدارس کی جانب سے تقویت پہنچائی گئی ہے- ماہ محرم کے ایام میں عزاداران حسینی پر حملوں میں اضافہ ہوجاتا ہے- درحقیقت وہابی دہشت گرد پاکستان میں تفرقہ پھیلانے اور داخلی جنگ کو ہوا دینے کے لئے شیعوں پر حملے کرتے ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے پاکستان کے سنی علماء اور عوام ان جارحیتوں کی مذمت کرتے ہوئے فرقہ پسند گروہوں منجملہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ساتھ کہ جو مکمل طور پر جانے پہچانے ہیں، سختی سے نمٹے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں-

اس بنا پر اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ فرقہ پرست اور دہشت گرد گروہ پاکستان میں خانہ جنگی شروع کرانے کے لیے کئی برسوں خاص طورسے محرم کے مہینے میں امام بارگاہوں اورعزاداری کے جلوسوں پردہشت گردانہ حملے کر رہے ہیں تاکہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے عزاداروں اور شیعوں کو سنیوں سے بدظن اوربدگمان کرسکیں۔ اس بنا پر پاکستان کے عوام کو توقع ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں ضروری اقدامات کر کے ملک میں ہر قسم کے دہشت گردانہ اقدامات کو روکیں گی۔

پاکستان میں شیعوں اور اہل سنت کے درمیان اختلاف اورتفرقہ پیدا کرنے کے لیے وہابیوں کی کوششوں کے پیش نظر ان کی محفلوں اور اجتماعات کو کہ جن میں نفرت، اختلاف اور نفاق کا بیج بویا جاتا ہے، سیکورٹی اورانٹیلی جنس اداروں کی جانب سے کنٹرول کرنا ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ محرم الحرام کے مہینے میں امن و امان قائم رکھنے میں حکومت پاکستان کی کامیابی کے لیے، فرقہ پرست گروہوں اوردہشت گردوں کے خلاف حقیقت پسندانہ، ٹھوس اوربھرپورکارروائی ضروری ہے تاکہ کوئی بھی دہشت گرد گروہ خود کو محفوظ نہ سمجھے، اس لیے کہ پاکستان میں بہت سے فرقہ پرست اور دہشت گرد گروہ جانے پہچانے ہیں اورماہرین کے خیال میں حکومت پاکستان کے لیے ان کے خلاف کارروائی کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔  

 مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس کہتے ہیں کہ شہادت امام حسین علیہ السلام  میں بہت سے درس اور راز و اسرار موجود ہیں، ہمیں چاہیئے کہ ہم اس داستان سے درس لے کر موجودہ دور کی مشکلات کا مقابلہ کریں اور امت مسلمہ کو نابود کرنے کی سازشیں کرنے والی یزیدی طاقتوں کے ارادوں کو ناکام و نامراد بنادیں دیں بالخصوص امت مسلمہ کی وحدت و بھائی چارے پر فرقہ واریت کا منحوس سایہ نہ پڑنے دیں۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے رکن مولانام غلام قاسم فارس نیوز ایجنسی کے ساتھ انٹرویو میں کہتے ہیں کہ پاکستان کے شیعہ امام حسین کی عزاداری پرامن طور پر منانے کے خواہاں ہیں لیکن تکفیری عناصر شیعوں کو اپنے دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بناتے ہیں اس کے باوجود پاکستان میں ہر سال ماہ محرم اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ منایا جاتا ہے اور کوئی بھی چیز مجالس عزا اور جلوس عزا کے انعقاد میں عزاداران حسینی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکی ہے۔ لاہور پاکستان کے اہلسنت عالم دین علامہ راغب نعیمی کہتے ہیں " شیعوں کا قتل عام ، تفرقہ پھیلانے کے مقصد سے ایک سوچا سمجھا اقدام ہے اور پاکستان کے شیعہ حضرات حالیہ برسوں میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے ہیں- کیوں کہ اس ملک کے دشمن نہیں چاہتے کہ عوام کے درمیان اتفاق و یکجہتی قائم رہے اور شیعہ اور سنی آپس میں مل کر زندگی گذاریں-

بہرحال ماہ محرم پاکستانی عوام کے درمیان اتحاد و وحدت کا عامل ہے جو تکفیریوں اور وہابیوں کے لئے شدید ایذا رسانی کا باعث ہے۔ اس لئے پاکستانی عوام میں ہوشیاری، اور ایسےاقدامات انجام دینے سے پرہیز کرنا ضروری ہے کہ جس سے انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو کوئی بہانہ ہاتھ لگ جائے-  ایسے حالات میں شیعہ اور سنی اتحاد کا تحفظ اور اسے مزید مستحکم کرنے کی سمت قدم اٹھایا جانا، اس وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔

ٹیگس