Oct ۲۱, ۲۰۱۷ ۱۷:۴۴ Asia/Tehran
  • بحرین میں سرگرم سیاسی کارکنوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاری

بحرینی پولیس کا جارحانہ رویہ، سرگرم سیاسی کارکنوں کے ساتھ بدستور جاری ہے اور بحرینی مخالفین بے بنیاد بہانوں سے آئے دن جیل بھیجے جاتے ہیں۔

اسی تناظر میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے قیام کے لئے امن کی تنظیم نے گذشتہ سات برسوں میں پندرہ ہزار افراد کو گرفتار کئے جانے کی خبر دی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق بحرین میں گذشتہ برسوں کے دوران ہزاروں سیاسی سرگرم افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور انہوں نے ایک مدت تک آل خلیفہ کی جیلوں میں قید و بند کی زندگی گذاری ہے اور ان گرفتاریوں میں دوہزار سترہ میں مزید شدت آئی ہے-  انسانی حقوق کے ذرائع کے اعلان کے مطابق مغربی ایشیا کے ایک چھوٹے ملک کی حیثیت سے بحرین میں سب سے زیادہ سیاسی قیدی پائے جاتے ہیں اور مغربی ملکوں کی حمایت کے تحت آل خلیفہ حکومت کی سرکوب کرنے والی پالیسی بدستور جاری ہے- آل خلیفہ کی سرکوبی کے نتیجے میں بحرین میں سیاسی قیدیوں کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہے جن میں سے تقریبا دس فیصد قیدی عورتیں اور بچے ہیں- 

آل خلیفہ کے جارحانہ اقدامات نے ماضی سے زیادہ اس حکومت کی ماہیت کو برملا کر دیا ہے ایسی حکومت جس کی بنیاد ہی سرکوبی اور تشدد پر استوار ہے اور جو کسی بھی بین الاقوامی قانون کی پابند نہیں ہے- بہرحال آل خلیفہ کی ہٹ دھرمانہ پالیسی کے نتیجے میں اس حکومت کے جیل، سیاسی سرگرم کارکنوں سے بھرے ہوئے ہیں - سیاسی سرگرم کارکنوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ احکام ایسے میں جاری ہو رہے ہیں کہ بحرین کے مخالف گروہوں نے اس امر پر تاکید کی ہے اس وقت  تقریبا دس ہزار سیاسی سرگرم کارکن آل خلفیہ کے جیلوں میں قید ہیں کہ جن میں سے ڈیڑھ سو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ان میں سے کچھ کو پھانسی کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے- سیاسی قیدیوں کے درمیان ڈیڑھ سو بچے بھی ہیں اور دو سو شہری آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اور شکنجے کے نتیجے میں ہاتھ پیر سے محروم ہوگئے ہیں- آل خلیفہ حکومت اپنی جارحیت میں شدت لاکر بحرینی عوام کی تحریک کو خاموش کرنے کے درپے ہے- بحرین کے عوام پرامن مظاہرہ کرکے اپنے مطالبات تسلیم کئے جانے کے خواہاں ہیں- 

حالیہ برسوں کے دوران بحرینی شہریوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کو قانونی بنانے کے لئے آل خلیفہ حکومت کے جاری اقدامات اور انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر جاری کھلی خلاف ورزیاں، اس بات کا باعث بنی ہیں کہ بحرینی عوام نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے - جیساکہ چودہ فروری دو ہزار گیارہ سے اس ملک میں آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوامی احتجاجات اور جارحانہ  اور وحشیانہ اقدامات کے مقابلے میں بحرینی عوام کی استقامت کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرین کے عوام اپنے ملک میں جمہوریت و آزادی اور انصاف کے قیام کے خواہاں ہیں اس لئے کہ اس ملک کی آل خلیفہ حکومت نے آزادی بیان، ملک میں پرامن احتجاجات نیز سیاسی گروہ یا جماعت تشکیل دیئے جانے پر پابندیاں لگا رکھی ہیں۔

بحرین کی حکومت پر کسی بھی طرح کی تنقید کرنے پر بھی پابندی  ہے۔ اس ملک میں قانونی و سیاسی سرگرمیاں مکمل محدود ہیں اور اس ملک کے بہت سے شہریوں کو بحرین میں قانونی، سیاسی و اقتصادی اصلاحات کی ضرورت کے بارے میں کسی بھی قسم کا اظہار خیال کئے جانے پر آل خلیفہ کی عدالتوں میں قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی جانب سے عمل میں لائے جانے والے اس طرح کے اقدامات سے اس کی ظالمانہ اور جارحانہ ماہیت آشکار ہوجاتی ہے۔ اس ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی صورت حال اتنی ہی زیادہ سخت اور خراب ہے کہ کوئی بھی دیکھنے والا اپنے پہلے ہی مشاہدے میں ان خلاف ورزیوں کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور انسانی حقوق کی موجودہ صورت حال سے اپنی نفرت و بیزاری کا اظہار کرتا ہے۔

اس بات کا بحرین کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹوں میں بخوبی مشاہدہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں جاری کی جانے والی تازہ ترین رپورٹوں میں غور طلب نکتہ یہ ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کی صورت حال، دو ہزار سترہ میں اور زیادہ بدتر ہوئی ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بات پرتاکید کی ہے کہ انسانی حقوق سے متعلق بحرین کی آل خلیفہ حکومت کا کارنامہ، دنیا میں انسانی حقوق کا ایک سیاہ ترین کارنامہ ہے۔

ٹیگس