Nov ۱۳, ۲۰۱۷ ۱۸:۰۰ Asia/Tehran
  • ایرانو فوبیا کے پیچھے سعودی عرب کے اہداف

ریاض جب تہران کے خلاف الزام تراشی شروع کرتا ہے تو فورا ہی سعودی عرب کی جیرہ خوار حکومتیں بھی اس کی ہاں میں ہاں ملانا شروع کردیتی ہیں۔

اسی تناظرمیں جیسے ہی ریاض پر یمنیوں نے میزائل داغے، فورا سعودی حکام نے اس کا الزام ایران پر عائد کردیا اور اس کی آوازسے  آواز ملاتے ہوئے بحرین نے بھی اسی جیسا پروپیگنڈہ کرنا شروع کردیا اور اس بات کا مدعی ہوا کہ تہران نے بحرین کے تیل کی پائپ لائن کو دھماکے سے اڑایا ہے۔ تہران نے سعودیوں کی الزام تراشی کے جواب میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھا اوربحرین کی جانب سے لگائے گئے الزام کے خلاف ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے بھی کہا کہ وہ چیز کہ جو بحرینی حکام اس جزیرے میں ہونے والے کسی واقعے کے بعد زبان پر لاتے ہیں، ایران پر الزام عائد کرنا ہے۔ لیکن انہیں جان لینا چاہئے کہ اس قسم کی بے بنیاد باتیں کرنے نیز افتراپردازیوں، پروپیگنڈوں اور الزام تراشیوں کا وقت اب ختم ہوچکا ہے۔ 

ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے ایٹمی سمجھوتے پر دستخط کے ساتھ ہی رائے عامہ اس بات سے مطمئن ہوگئی ہے کہ ہمارے ملک کے خلاف مغربی اور عرب ملکوں کے تمام پروپیگنڈے اور سازشیں جو صیہونی لابی کے زیر اثر انجام پا رہی ہیں، باطل اور ناکام ہیں اور اقوام عالم کی نظر میں تہران کی تصویر ویسی نہیں ہے کہ جسے ایران مخالف میڈیا پیش کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود سعودی عرب کے جوان ڈکٹیٹر محمد بن سلمان کی اس وقت یہ کوشش ہے کہ ایرانو فوبیا کو مزید ہوا دے اور اس ہتھکنڈے کو بروئے کار لاکر سعودی شہزادوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاریوں اوراس ملک کی روز افزوں بدامنی پر پردہ ڈالے۔ 

شاید یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اپنے اتحادیوں کی مدد سے ، چاہے وہ بحرین کا وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد آل خلیفہ ہو اور چاہے لبنان کا مستعفی وزیر اعظم سعد حریری ہو، اس کوشش میں ہے کہ بدستور ایرانو فوبیا کو ہوا دے اور صیہونی لابی کے اہداف کو آگے بڑھائے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ٹرمپ ، کہ جس نے ایران کے خلاف طرح طرح کے الزامات عائد کئے ہیں، کے علاوہ بعض یورپی حکام بھی اس دام میں گرفتار ہوگئے ہیں۔ اسی سلسلے میں ایک ہفتہ قبل فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے متحدہ عرب امارات میں سعودی عرب کے حکام کی آواز سے آواز ملاکر اس بات کا دعوی کیا ہے اسلامی جمہوریہ ایران کے میزائل پروگرام اور علاقائی سرگرمیوں کا ٹھوس مقابلہ کیا جائے۔ 

واضح سی بات ہے کہ تہران ایرانو فوبیا کی اس نئی لہر کے مقابلے میں خاموش نہیں بیٹھے گا ۔ آل سعود سے وابستہ سیاسی حلقوں نے حالیہ دنوں میں ایران کے خلاف سیاسی لابنگ تیز کردی ہے- ان اقدامات کا مقصد علاقائی اور عالمی سطح پر ایران پر دباؤ ڈالنا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے علاقائی اتحادی ، بے بنیاد الزامات اور بے جا دعؤوں کے ذریعے ایران کو علاقے کی سیکورٹی کے لئے ایک خطرہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں- البتہ یہ اقدامات علاقے سے باہر کی طاقتوں کے مفادات و مقاصد اور علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں سے ہم اھنگ ہیں-

بے شک ایران اس وقت مشرق وسطی میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھر رہا ہے اور سعودی عرب  شام، لبنان، عراق، بحرین اور یمن میں ایران کے ساتھ مقابلے کے زیادہ تر محاذ پر اپنے حامی فوجیوں کو کمزور دیکھ رہا ہے۔ اسی لئے سعودی عرب علاقے میں ایران سے اپنی شکست کا بدلہ لینے کے لئے سیاسی اور سفارتی محاذ پر ایران کے خلاف علاقائی اتحاد قائم کرکے اپنی شکست کو فتح میں تبدیل کرنے کی کوشش میں ہے۔    

ٹیگس