Feb ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۳:۲۱ Asia/Tehran
  • ایران و ہندوستان تعلقات میں نیا باب

ہندوستان کے صدر اور وزیراعظم نے سنیچر کی صبح نئی دہلی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا پرتپاک استقبال کیا۔

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے سہ روزہ دورہ ہندوستان کے موقع پردونوں ملکوں کے حکام کے درمیان اہم مذاکرات انجام پائے ہیں- اس دورے میں ہندوستان اور ایران کے درمیان پندرہ معاہدوں اور مفاہمتی نوٹ پردستخط ہوئے- اسلامی جمہوریہ ایران اور ہندوستان کے درمیان معاہدوں اوراعلی سطح پر جامع مذاکرات سے پتہ چلتا ہے کہ تہران اور نئی دہلی علاقائی اور دوطرفہ مفادات و ضرورتوں کی بنیاد پر باہمی تعلقات میں طویل مدت نگاہ کے حامل ہیں- بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ہندوستان ترقی و پیشرفت کے راستے پر گامزن ہے اور اس عمل کو جاری رکھنے کے لئے حقائق کی بنیاد پر تعاون کے مواقع سے استفادہ کرنا چاہتا ہے-

بین الاقوامی امورکے ماہر اور تجزیہ نگار پروفیسر نوذر شفیعی کا کہنا ہے کہ : ہندوستان ، دنیا کی چوتھی اقتصادی طاقت ہے- یہ ملک بیرونی سرمایہ کاری جذب کرنے والے دنیا کے پانچ بڑے ملکوں میں شامل ہے- ہندوستان کی آزادی کے بعد ہم نے پہلے یہ دیکھا تھا کہ یہ ملک نہروازم اور آئیڈیالیزم کی جانب آگے بڑھ رہا تھا تاہم اب دیکھ رہے ہیں کہ یہ ملک حقائق کی بنیاد پرحقیقت پسندی اور پریگمیٹیزکی جانب گامزن ہے-

ایران اور ہندوستان کے تعلقات گذشتہ برسوں میں علاقائی اور علاقے سے باہر کے بعض عوامل کے زیراثر رہے اور اسی وجہ سے استعداد و ظرفیت کے مطابق رفتار سے آگے نہیں بڑھ سکے- اس چیز کا مشاہدہ انرجی اور گیس پائپ لائن پروجیکٹ کے سلسلے میں کیا جا سکتا ہے کہ جس کے ذریعے ایران کی گیس پاکستان کے راستے ہندوستان تک منتقل کی جانی تھی - گیس پائپ لائن کے سلسلے میں ہندوستان درحقیقت دو مشکلات سے دوچار ہے: ایک مشکل پاکستان ہے اور دوسری مشکل امریکہ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کو انرجی کے اطمینان بخش ذخائر کی ضرورت ہے - ہندوستان کو اپنے اقتصاد کا پہیہ چلاتے رہنے کے لئے انرژی کی ضرورت ہے اوراپنی مصنوعات کی برآمدات کے لئے شمال - جنوب کوریڈور کا محتاج ہے- دوسری جانب ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں عرصے تک فارسی زبان کی جڑیں کافی مضبوط رہی ہیں اور یہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں فروغ کا ایک موقع ہے- اس سلسلے میں ایران گیس پائپ لائن کے متبادل کے طور پر تاپی گیس پائپ لائن بھی زیرغور ہے تاہم اس میں چارفریقوں ترکمنستان، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان کی شمولیت ضروری ہے کہ جس پر عمل درآمد آسان کام نہیں ہے جبکہ ہندوستان و پاکستان کے تعلقات میں چپلقش اپنی جگہ برقرار ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران اپنی اسٹریٹیجک پوزیشن کے پیش نظر انرجی کی فراہمی کے ساتھ ہی علاقائی استحکام اور سیکورٹی کا موجب بن سکتا ہے کہ جس سے ہندوستان سمیت تمام ممالک کو فائدہ پہنچے گا- ایران، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھی اپناکردار ثابت کرچکا ہے- اس بنا پر ایران اور ہندوستان کے تعلقات کی اہمیت کو علاقے کے دوخودمختار ملکوں کے تناظر میں دیکھنا چاہئے کہ جن کے تعلقات اسٹریٹیجک گہرائیوں کے حامل ہیں- 

ایران و ہندوستان کے درمیان اہم ٹرانزٹ معاہدہ اور چابہار بندرگاہ کی ظرفیت سے استفادے کے لئے ہندوستان کی سرمایہ کاری دونوں ملکوں کے تعلقات کے اسٹریٹیجک ہونے کی ایک علامت ہے۔ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی کا خیال ہے کہ بعض اوقات ممکن ہے کہ دو ملک ایک دوسرے سے دور ہوں لیکن دونوں کا مقدر ایک ہو لہذا وہ دور ہونے کے باوجود بہت نزدیک ہوجاتے ہیں -

ٹیگس