Feb ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۵:۳۹ Asia/Tehran
  • تیل کے ذخائر پر امریکی و اسرائیلی قبضے کی کوشش پر سید حسن نصراللہ کا انتباہ

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے صیہونی حکومت کے ساتھ لبنان کے سرحدی اختلافات اور علاقائی سمندروں میں تیل اور گیس کے ذخائر پر کشمکش کے بارے میں کہا کہ پورا علاقہ تیل اور گیس کی جنگ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے جمعے کو بیروت میں حزب اللہ کے شہداء کی یاد میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے شام اور لبنان کے انرجی کے ذخائر سمیت علاقے کے قدرتی ذخائر پرتسلط پسند طاقتوں اور حکومتوں کے تسلط کے نئے دور کے بارے میں انتباہ دیا-  انھوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ علاقے میں تیل اور گیس کی جنگ لڑ رہا ہے-

مشرق وسطی کا علاقہ اپنی خاص اسٹریٹیجک پوزیشن اور مالامال قدرتی ذخائر کا حامل ہونے کے باعث ہمیشہ ہی تسلط پسند طاقتوں کی خودغرضی پر مبنی پالیسیوں کا نشانہ اور مختلف سازشوں کے خطرے میں رہا ہے- ان سازشوں میں ، نئے مشرق وسطی کا سازشی منصوبہ بھی ہے جس کا محور و مرکز اسرائیل کو سیکورٹی فراہم کرنا اور علاقے میں انرجی کے ذخائر پر تسلط جمانا ہے- اس تجزیے کے تناظر میں شام میں امریکہ کے جاری فوجی اقدامات کے سلسلے میں کہنا چاہئے کہ شام میں داعش کی شکست کے باوجود اس ملک کے کچھ حصوں پر امریکہ کے قبضے کا خطرہ موجود ہے کیونکہ شام کے تیل اور گیس کے اہم کنوئیں فرات کے مشرق میں ہیں-

جئوپولیٹیک امور کے ایک ماہر فیل بٹلر نے شام میں امریکی موجودگی کواس ملک کے تیل کے ذخائر اور تیل کی پائپ لائنوں کے لئے خطرہ قرار دیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ امریکہ شروع سے ہی شام کے انرجی کے ذخائر پر تسلط حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور اگر ممالک اس کی اس خواہش کو تسلیم نہیں کریں گے تو انھیں نیابتی جنگوں کے خرچے برداشت کرنا پڑیں گے-

خلیج فارس کے کئی ملکوں کے تعلقات میں بحران بھی کہ جو ٹرمپ کے علاقے کے دورے کے بعد شروع ہوا ہے، قطر کی گیس کے ذخائر پر قبضے کے لئے امریکہ اور بعض عرب حکام کی سازشوں کا نتیجہ ہے - ان امور کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ علاقے میں تیل اور گیس کی جنگ کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے- اس سلسلے میں ٹرمپ حکومت عراق کو بھی ایک آئیل فیلڈ کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور وہاں مختلف فوجی اڈے قائم کر کے عراق کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتی ہے - یہ ایسی حالت میں ہے کہ حالیہ دنوں میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل نے لبنان کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لئے اس کے بحری حدود میں اقدامات تیز کردیے ہیں امریکہ صیہونی حکومت کے ساتھ لبنان کے سرحدی اختلافات کے حل کے لئے ثالثی کی کوشش کے بہانے مداخلت کررہا ہے تاکہ لبنان میں اپنے اور اسرائیل کے مذموم مقاصد کے حصول کی زمین ہموار کر سکے-

صیہونی حکومت کے وزیرجنگ آویگدور لیبرمین کا دعوی ہے کہ بحیرۂ روم میں تیل اور گیس کا نواں بلاک اس کا ہے- یہ ایسا دعوی ہے جس کی گذشتہ دنوں لبنانی حکام نے پرزور مخالفت کی ہے- اس بیچ امریکہ کے وزیرجنگ ریکس ٹیلرسن نے اپنے حالیہ دورہ بیروت میں اس اختلاف کے حل کے لئے کچھ تجاویز دی ہیں - کہا جا رہا ہے کہ ان تجاویز میں فرڈریک ہوف منصوبے کو آئیڈیل بنایا گیا ہے کہ جسے کچھ سال پہلے پیش کیا گیا تھا - اس منصوبے کی بنیاد پر امریکہ نے تجویز دی ہے کہ بلاک نو میں موجود تیل کے ذخائر کا ساٹھ فیصد لبنان کے پاس رہے اور باقی چالیس فیصد اسرائیل کو دے دیا جائے- لیکن لبنانیوں نے اس امریکی منصوبے کی مخالفت کا اعلان کیا ہے اور تاکید کی ہے کہ وہ لبنان کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی سازشوں کا مقابلہ کریں گے۔

ٹیگس