Apr ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۸:۵۹ Asia/Tehran
  • یوم اسیران اور اسرائیلی جرائم پر عالمی توجہات کی ضرورت

فلسطینی 17 اپریل کواپنے قیدیوں اور اسیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہرسال یوم اسیران مناتے ہیں-

فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (PLO) سے وابستہ قیدیوں کے امور کی کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق  1967 سے اب تک صیہونی حکومت کی جیلوں میں دوسو چودہ فلسطینی قیدی شہید ہوئے ہیں۔ 

یوم اسیران فلسطینی، کہ جو فلسطینی عوام کی مظلومیت کی ایک علامت کے طور پر شمار ہوتا ہے عالمی برادری کے لئے اس پیغام کا حامل ہے کہ قیدیوں کی صورتحال کی تحقیقات میں لیت و لعل کے جاری رہنے سے صورتحال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے اور ایسا المیہ وجود میں آرہا ہے کہ جس کی ذمہ دار صیہونی حکومت ہے۔    

واضح رہے کہ سترہ اپریل کو فلسطینی قیدیوں کے حوالے سے فلسطین میں قومی دن منایا جاتا ہے- سترہ اپریل انیس سو اکہتر کو صیہونی حکومت کی جیل سے پہلا فلسطینی قیدی رہا ہوا تھا پھر اس کے بعد سے یہ دن یوم اسیران  فلسطینی سے موسوم ہوگیا- فلسطینی قیدی اور فلسطینی عوام ہر سال ان دنوں میں اقوام عالم کے سامنے اپنی مظلومیت کے انعکاس کی غرض سے اور صیہونی حکومت کے مقابلے میں اپنی پائیداری جاری رہنے پر تاکید کرتے ہوئے بعض اقدامات عمل میں لاتے ہیں- فلسطینیوں کو قیدی بنانے کی پالیسی اس بات کا باعث بنی ہے کہ صرف گذشتہ پانچ عشروں کے دوران دس لاکھ سے زائد فلسطینی، صیہونی حکومت کے ہاتھوں گرفتار کئے گئے ہیں اور اس طرح سے فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد نے عملی طور پر ایک طویل مدت تک جیلوں میں زندگی گذاری ہے۔ تازہ ترین سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اس وقت سات ہزار کے قریب فلسطینی صیہونی حکومت کے جیلوں میں بدترین حالات میں قید وبند کی حالت میں زندگی گذار رہے ہیں-

صیہونی حکومت کے اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی کنوینشنوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں- ایسے حالات میں رائے عامہ اس غاصب اور توسیع پسند حکومت کے خلاف اقوام متحدہ سے فوری اور ٹھوس تدابیر عمل میں لائے جانے اور فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت میں اس عالمی ادارے سے ضروری قدم اٹھائے جانے کی خواہاں ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ نے قیدیوں کی صورتحال اور ان کو صیہونی حکومت کے چنگل سے آزاد کرانے کے لئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا ہے اور صرف صیہونی حکومت کی لفظی مذمت پر ہی اکتفا کیا ہے کہ جس کے خلاف عالمی سطح پر تنقیدیں کی جا رہی ہیں- 

فلسیطنی قیدیوں اور صیہونی جیلوں سے رہا ہونے والے افراد کے امور کی کمیٹی کے سربراہ عیسی قراقع نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید فلسطینی، عالمی برادری کی خاموشی کے زیر سایہ تدریجی موت کا سامنا کررہے ہیں۔عیسی قراقع نے کہا ہے کہ صیہونی جیلوں میں بیمار فلسطینی قیدیوں کی تعداد دوہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے قیدیوں کی ایک بڑی تعداد لاعلاج بیماریوں، کینسروں، فالج، نفسیاتی بیماریوں اور معذوریت کا شکار ہیں اور ان کی جسمانی صورتحال نہایت ہی خطرناک حد تک ابتر ہوچکی ہے۔ فلسطینیوں کی نازک صورتحال کے بار ے میں متعدد رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں سے ایک بڑی تعداد کی صورتحال نہایت خراب ہے اور اس سے فلسطینی قوم سمیت عالمی رائے عامہ کو تشویش لاحق ہوچکی ہے۔ صیہونی حکومت فلسطینی قیدیوں کو نہایت ہی نامناسب حالات میں رکھتی ہے اور صیہونی جیلوں میں وہ سہولتیں بھی نہیں ہوتیں جو ایک عام جیل میں ہوتی ہیں، اس کے علاوہ فلسطینی قیدیوں کو طرح طرح سے جسمانی ایذائیں بھی پہنچائی جاتی ہیں۔ حالیہ مہینوں میں صیہونی جیلوں میں شہید ہونے والے نیز لاعلاج بیماریوں اور مستقل طور پر معذور ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد میں جو اضافہ ہوا ہے اس سے فلسطینی قیدیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ اور المناک رویئے کا پتہ چلتا ہے۔ 

 صیہونی حکومت نے فلسطینی اسیروں کے خلاف اپنی مجرمانہ کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے اور اس طرح سے فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔ صیہونی حکومت کی جیلوں کی نہایت نامناسب صورتحال ہے کہ جہاں فلسطینی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے اور فلسطینی قیدیوں کودی جانے والی ہولناک جسمانی ایذائیں اس بات کا سبب بنی ہیں کہ اکثر فلسطینی قیدی لاعلاج بیماریوں میں مبتلا اور ہمیشہ کے لئے معذور بن جائیں۔ فلسطینی قیدیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات میں شدت آنے سے قدس کی غاصب حکومت کی بہیمانہ ماہیت کا پتہ چلتا ہے ۔ ان حالات میں عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کی جانب سے صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی اختیارکرنے سے صیہونی حکومت، فلسطینیوں بالخصوص فلسطینی قیدیوں کے خلاف تشدد آمیز اقدامات جاری رکھنے میں مزید گستاخ ہوگئی ہے۔ صیہونی حکومت کے تعلق سے اقوام متحدہ کی لاپرواہی کے باعث صیہونی جیلوں میں قید تقریبا سات ہزار فلسطینیوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے اور یہ مسئلہ اس بات کا متقاضی ہے کہ عالمی ادارے فلسطینی قیدیوں کی صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیں-      

ٹیگس