فلسطین کی حمایت میں امریکی یونیورسٹیوں کی طلبا تحریک کا دائرہ مزید پھیل گيا
امریکی یونیورسٹیوں کے طلباء غزہ میں جارح صیہونی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کی وائٹ ہاؤس کی جانب سے بے دریغ حمایت کرنے پر، پولیس کے دباؤ اور ان کے مظاہروں کو سرکوب کرنے کے باوجود اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہيں-
سحرنیوز/ دنیا: این بی سی چینل کے توسط سے پیش کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 40 امریکی اور کینیڈین یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے خیمے لگاکر دھرنے پر بیٹھ گئے ہيں اور یہ دھرنے انتباہات اور پولیس کی مداخلت کے باوجود جاری ہیں۔
امریکہ میں نیویارک کی جارج واشنگٹن اور کیلیفورنیا یونیورسٹیوں کے طلباء نے غزہ کے عوام کی حمایتی تحریک میں شامل ہوکر فلسطینی عوام کی حمایت میں پورے ملک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے یونیورسٹیوں کی مرکزی دفتری عمارت کے سامنے اجتماع کیا- طلباء نے یونیورسٹی کیمپس میں، درجنوں خیمے لگا دیئے اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے مظاہرین نے حملہ بند کرو، اب جنگ بند کرو ، اور انتفاضہ زندہ باد کے نعرے لگائے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ لاس اینجلس کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں دھرنے کے ذریعے مظاہرے کا آغاز ہوا- یہ دھرنا اس وقت شروع ہوا جب اس یونیورسٹی کے قریب ، سو سے زائد طلباء کو امریکی پولیس نے گرفتار کرلیا-اس حوالے سے بوسٹن پولیس حکام نے اعلان کیا ہے کہ ایمرسن یونیورسٹی میں فلسطین کی حمایت میں ہونے والے احتجاج کے دوران سو سے زائد طلباء کو گرفتار کرلیا گیا اور اس دوران چار پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
فلسطین کی حمایت میں امریکی یونیورسٹیوں کی طلبا تحریک کا دائرہ اب امریکا سے نکل کر دنیا کے دیگر ملکوں کی یونیورسٹیوں تک پھیل گیا ہے- برطانیہ ، جرمنی اور فرانس جیسے ملکوں کی یونیورسٹیوں میں بھی فلسطین کی حمایت میں طلبا کی تحریک زور پکڑ چکی ہے جہاں فلسطین کی حمایت اور صیہونی حکومت کے مظالم کی مذمت میں اجتماعات اور دھرنے جاری ہیں- یونیورسٹیوں کے طلبا کی تحریکوں نے صیہونی حکومت کے حامی ملکوں کے سربراہوں کی نیندیں حرام کردی ہیں