Aug ۱۵, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • تینتیس روزہ جنگ کی کامیابی کی سالگرہ کے موقع پر سید حسن نصراللہ کے بیانات

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے چودہ اگست دوہزارچھے میں ہونے والی تینتیس روزہ جنگ کی کامیابی کی بارہویں سالگرہ کے موقع پر اس جنگ کے بعض پہلوؤں کی وضاحت کی۔

سید حسن نصراللہ نے جن اہم موضوع کی جانب اشارہ کیا وہی دوہزار چھے کی تینتیس روزہ جنگ کا ہدف تھا- سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس جنگ کا اصلی مقصد استقامت کو عسکری لحاظ سے اور ہتھیار ڈالنے کے لحاظ سے ختم کرنا تھا - حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اس دور میں جدید مشرق وسطی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں تھا اور اس منصوبے کا اصلی موضوع مشرق وسطی میں طاقت کے ڈھانچے سے استقامت کے محور کو حذف کرنا تھا- اس منصوبے کو سابق امریکی صدر جارج بش اور اس کی وزیرخارجہ کونڈولیزارائس آگے بڑھا رہے تھے- تاہم عملی طور پر جو چیز سامنے آئی وہ جنگ میں اسرائیل کی کھلی شکست تھی یہاں تک کہ وہ جنگ حزب اللہ پر اسرائیل کی آخری یلغار ثابت ہوئی اور اس کے بعد سے اسرائیل حزب اللہ کے خلاف کھڑے ہونے میں ہراساں ہے- حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی نگاہ میں لبنان کی استقامت و پائداری نے اسرائیلی حکومت کی شکست رقم کی -

سید حسن نصراللہ کے گذشتہ شب کے خطاب کا دوسرا اہم موضوع جنگ کے نتائج تھے- حزب اللہ کے سربراہ کی نگاہ میں جنگ کا ایک اہم نتیجہ یہ تھا کہ اسرائیل میں پہلی بار دفاعی منصوبے ایجنڈے میں شامل کئے گئے- دوہزارچھے سے  پہلے تک اسرائیل ہمیشہ جنگ اور حملے شروع کرنے والوں میں تھا لیکن تینتیس روزہ جنگ میں حزب اللہ لبنان کی دفاعی طاقت اس بات کا باعث بنی کہ اسرائیل ، دفاعی منصوبوں پر بھی توجہ دے-

حزب اللہ لبنان کے سربراہ کے خطاب کا تیسرا موضوع شام میں جنگ ، سینچری ڈیل اور یمن کے خلاف جنگ سمیت مشرق وسطی کے حالات سے متعلق تھا-

شام میں دوہزار گیارہ کے بعد کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ اگرچہ تینتیس روزہ جنگ میں اسرائیل کی شکست نے شامی نظام کا تختہ الٹنے کے منصوبے کو بھی ناکام بنا دیا تھا تاہم اسے بھولا نہیں تھا - شام میں دوہزارگیارہ سے اب تک کے بحران بھی اسی نظریے کی تصدیق کرتے ہیں یہ ایک ایسا موضوع ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل بھی اس پرتاکید کرتے ہیں- سید حسن نصراللہ نے صیہونی حکومت کو جنگ میں پوری طرح شریک قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل ، جنوبی شام میں مسلح گروہوں کی بھرپور حمایت کررہا ہے- حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے امریکی منصوبے سینچری ڈیل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام کی استقامت سے پتہ چلتا ہے کہ اس منصوبے پرعمل نہیں ہو سکے گا اور فلسطین میں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے کہ جہاں کوئی سینچری ڈیل کو قبول کرے کہ جس میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے-

سیدحسن نصراللہ  کا خیال ہے کہ تینتیس روزہ جنگ ، شام جنگ اور یمن کے خلاف جنگ میں براہ راست رابطہ پایا جاتا ہے اور یمن کے عوام کو یہ پیغام دیا کہ جس طرح لبنانی بچوں کا خون کامیاب ہوا اسی طرح یمنی بچوں کا خون بھی فاتح ہوگا- حزب اللہ لبنان کے سربراہ ، سعودی عرب کو اسرائیل کا ساتھی بتانے کے ساتھ ہی اس خیال کا اظہار کیا کہ آل سعود کی جانب سے سینچری ڈیل کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کی وجہ بھی یہ ہے کہ سینچری ڈیل کی حمایت کرنا خودکشی کے مترادف ہے-

ٹیگس