Oct ۰۳, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۷ Asia/Tehran
  • کشمیریوں کا قتل عام روکے جانے کے لئے ہندوستان سے اسلامی تعاون تنظیم کی اپیل

اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے ہندوستان سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور لوگوں کا قتل عام بند کرے-

یوسف بن احمد العثیمین کے بقول ہندوستان کو چاہئے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرے اور اس خطے کے عوام کے مطالبات کا احترام کرے۔ انہوں نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کو چاہئے کہ اس علاقے میں جلد ازجلد انسانوں کا قتل عام بند کرائے۔ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے مسلمانوں کو اسلامی تعاون تنظیم سے یہی توقع ہے کہ وہ اس خطے کے بحران کے تعلق سے ٹھوس کوششیں انجام دے- ہندوستان اور پاکستان، 1947 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد سے کشمیر کے مسئلے پر آپسی اختلاف رکھتے ہیں اور اس علاقے کا بحران ایک ایسا طویل زمینی تنازعہ ہے جو بدستور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے عوام کے لئے مشکل بنا ہوا ہے۔

1948 میں کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کی منظوری کے ذریعے کشمیر کی تقدیر کے فیصلے کے لئے ریفرنڈم کرائے جانے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ اس علاقے کے عوام اپنے مستقبل کے بارے میں اپنے نظریے کا اعلان کریں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ہندوستان نہ صرف کشمیریوں کو اپنی سرنوشت رقم کرنے کے لئے ریفرنڈم کی اجازت نہیں دے رہا ہے اور اس کا مخالف بھی ہے ، بلکہ اس خطے کو اپنا اٹوٹ حصہ سمجھتا ہے اور پاکستان اور  کشمیری نمائندوں کے ساتھ اس مسئلے پر کسی بھی طرح کی بات چیت اور مذاکرات کو بھی مسترد کرتا ہے۔

کابل یونیورسٹی کے پروفیسر سید رحمت اللہ ناصری کہتے ہیں ہندوستانی پولیس کے ہاتھوں کشمیری مسلمانوں کو زدوکوب کئے جانے کی کوئی قانونی توجیہ نہیں ہے۔ کیوں کہ اگر کسی معاشرے میں اراذل و اوباش افراد کے توسط سے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جائے تو یقینا ان افراد کو سزا ملنی چاہئے لیکن اگر ایک علاقے میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد پرامن طور پر اپنے جائز اور قانونی حقوق کا مطالبہ کرے تو پھر کوئی بھی عقل و منطق اس بات کی تائید و تصدیق نہیں کرتی کہ حکمراں نظام ، ان شہریوں کو خاک و خون میں غلطاں کرے۔  

پاکستان ، ہندوستان کے ساتھ کشمیر کی ملکیت کو متنازعہ سمجھتا ہے اور اس کا ماننا ہے کہ جب تک کہ ہندوستان، کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے ٹھوس قدم نہیں اٹھائے گا اس وقت تک جنوبی ایشیا کے علاقے پر بدامنی کی فضا بدستور چھائی رہے گی- اگرچہ ہندوستان نے ہمیشہ کشمیری گروہوں کے ساتھ بات چیت پر زور دیا ہے لیکن نئی دہلی حکومت، ہندوستان کے آئین کے مطابق مذاکرات کرنا چاہتی ہے کہ جسے کشمیری تسلیم نہیں کرتے اور ان کا ماننا ہے کہ ہندوستان کے آئین کے دائرے میں مذاکرات کا مقصد یعنی اس خطے پر ہندوستان کی حاکمیت کو تسلیم کرنا ہے اور کشمیریوں کو یہ بات نا منظورہے۔

ہندوستان میں سیکورٹی مسائل کے ماہر پرکاش ملک کہتے ہیں کہ ہندوستان کے سیاسی رہنما‎‎ؤں کو چاہئے کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کے لئے اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لائیں اور غلط فہمیوں کا ازالہ کریں اور نئی دہلی کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے صرف اپنی مسلح افواج پر ہی بھروسہ نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ فوج تنہا ہی مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور عوام کی ناراضگی ختم کرنے پر قادر نہیں ہے بلکہ اس مسئلے کے حل کا واحد راستہ سیاسی مذاکرات انجام دینا ہے۔

بہرصورت کشمیر کے مسلمانوں کو توقع ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی، کہ جو اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑی عالمی تنظیم ہے ، بھرپور توجہ کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کوششیں بروئے کار لائے۔ اگرچہ ہندوستان ، مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کے لئے عالمی اداروں کی مداخلت کا مخالف ہے لیکن پاکستان ، کشمیر کے تنازعے کے ایک فریق کی حیثیت سے بارہا عالمی اداروں اور تنظیموں سے بحران کشمیر کے حل کے لئے ہندوستان پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کرچکا ہے کہ جو مسئلہ کشمیر کے حل میں اسلامی تعاون تنظیم کی  مداخلت کے لئے مناسب حالات فراہم کرسکتا ہے۔         

ٹیگس