Feb ۲۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۵۷ Asia/Tehran
  • چابہار کی توسیع و ترقی کے لئے اجلاس کا انعقاد

چابہار کی توسیع و ترقی کے لئے یوم چابہار کے عنوان سے منعقدہ عالمی کانفرنس میں دنیا کے پینتیس ملکوں کے پانچ سو مندوبین نے شرکت کی -

اس اجلاس کے انعقاد کے موقع پر کنٹینروں سے مال اتارنے اور لوڈ کرنے کی کارروائی کا آغاز بھی ہوا- چنانچہ اسی موقع پر چابہار بندرگاہ سے ہندوستان کے لئے افغانستان کی پہلی تجارتی کھیپ روانہ کی گئی اس مناسبت سے منعقدہ تقریب میں افغانستان کے ڈپٹی وزیر نقل و حمل امام محمد وریماج نے کہا کہ آج ہم  پہلی بار چابہار بندرگاہ سے ہندوستان کے لئے برآمدات ہوتے دیکھ رہے ہیں اور مال برآمدات کے لئے اس بندرگاہ کے وسائل کا استعمال کابل حکومت کا اہم پروگرام ہے-

 چابہار بندرگاہ ، ایران کی ایک بڑی سمندری بندرگاہ کی حیثیت سے خلیج فارس اور بحیرہ عمان نیز شمال جنوب کوریڈور میں نہایت اہم کردار کی حامل ہے- اس بندرگاہ میں سالانہ ساڑھے آٹھ ملین ٹن سامان منتقل کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے اور یہ افغانستان اور وسطی ایشیاء تک مال کی ٹرانزٹ کے لئے قریب ترین راستہ ہے اور اس لحاظ سے ملکی و بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے نہایت مناسب موقع ہے اسی تناظر میں چابہار بندرگاہ کی ترقی کے لئے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر آٹھ معاہدوں پر دستخط ہوئے- ان معاہدوں میں چابہار و مسقط کے درمیان پیسنجر لائن قائم کرنا بھی شامل ہے- ایک دوسرے معاہدے میں ایران و افغانستان کی چار کمپنیوں نے چابہار بندرگاہ سے دیگر مختلف علاقوں کے لئے سامان کی منتقلی کے بارے میں اتفاق کیا گیا - چابہار بندرگاہ سے چین کے لئے آئرن اسٹون کی نقل و حمل سے متعلق معاہدے پر بھی دستخط ہوئے- دیگر معاہدوں میں چابہار بندرگاہ سے عمان اور دبئی کی بندرگاہوں کے لئے سامان کی منقتلی کے لئے شپنگ لائن کے قیام کا معاہدہ بھی طے پایا -

اسٹراٹیجک اسٹڈیز سینٹر نے اس بندرگاہ کے مستقبل کے بارے میں لکھا ہے کہ چابہار بندرگاہ ایران، افغانستان اور ہندوستان کے درمیان نقل و حمل کے لئے کلیدی کوریڈور میں تبدیل ہوجائے گی کہ جو ان تینوں ملکوں کے درمیان سامان اور مسافروں کی منتقلی کا ایک بڑا نیٹ ورک بن جائے گی- ایران کے سمندری نقل و حمل اور بندرگاہوں کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی ہندوستان کی خواہش سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان چابہار میں سرمایہ کاری کو بلند مدت منصوبے کی نگاہ سے دیکھتا ہے - یوم چابہاراجلاس میں ہندوستان کے ڈپٹی وزیر نقل و حمل گوپال کرشنا کے بیانات سے یہ موقف بخوبی ثابت ہوتا ہے- چابہار بندرگاہ کی ترقی و توسیع کے لئے منعقدہ عالمی اجلاس میں گوپال کرشنا نے وسطی ایشیا اور قفقاز کے علاقے کے ممالک کو بھی چابہار کے بین الاقوامی ٹرانزٹ کوریڈور معاہدے سے ملحق ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان چابہار میں سرمایہ کاری کا پابند ہے- کرشنا نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ چابہار ، ہندوستان ، ایران اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں میل کا پتھر ہے تاکید کی کہ ہمیں ایران پر عائد پابندیوں سے دور رہنا چاہئے-

اقتصادی امور کے ماہر ادیتی بہادری کا کہنا ہے کہ : ہندوستانیوں کا اصلی مقصد چابہار بندرگاہ کی ترقی میں حصہ لینا اور کسی تیسرے ملک کو عبور کئے بغیر افغانستان کے ساتھ تجارتی راستہ تلاش کرنا ہے-

 اس سلسلے میں بعض سیاسی نظریات سے قطع نظر یہ کہنا چاہئے کہ علاقے میں چندجانبہ تعاون کو فروغ دینے کے لئے جس چیز کی اہمیت ہے وہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کے فروغ کو بڑھانا ہے- تعاون کی یہ زنجیر اسی وقت مکمل ہوگی جب تمام توانائیوں سے صحیح استفادہ کیا جائے- اس بنا پر ضرورت اس بات کی ہے کہ چابہار بندرگاہ علاقے کے ممالک کی ریلوے لائنوں سے بھی ملحق ہو تاکہ علاقے کے تمام ممالک من جملہ وسطی ایشیا کے ممالک تک پہنچنے کا امکان بھی فراہم ہوجائے-

ٹیگس