Apr ۱۶, ۲۰۱۹ ۱۵:۳۰ Asia/Tehran
  • عراق کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا دورہ تہران

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور عراق کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندے جنین ہنیس پلاسچارٹ نے تہران میں ملاقات اور گفتگو کی۔

اس ملاقات میں فریقین نے داعش سمیت دیگر دہشتگرد گروہوں اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکہ کے حالیہ دشمنانہ موقف نیز ایران کے خلاف علاقے کے بعض ممالک کی اشتعال انگیز و نفرت انگیز سرگرمیوں کے بارے میں  تبادلہ خیال کیا-

یہ صلاح ومشورے ایسے عالم میں انجام پائے ہیں کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے پیرکو ایک نہایت پست و شرمناک اور بین الاقوامی معیارات کے برخلاف قدم اٹھاتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشتگرد گروہ قرار دے دیا تاہم امریکی مخالفتوں، اقدامات ، دباؤ اور ایران و عراق کے درمیان فاصلہ ڈالنے کی کوششوں کے باوجود آج ایرانی و عراقی حکام اپنے تعلقات کو فروغ دینے کا مکمل عزم رکھتے ہیں- 

عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمھدی نےاپنے حالیہ دورہ تہران میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران و عراق کی پیشرفت ، ایک دوسرے کی  پیشرفت ہے کہا کہ علاقے کو دوست و پڑوسی ملکوں کے درمیان دوستی و تعاون کے میدان میں تبدیل کردینا چاہئے اور اغیارکواختلاف ڈال کر ہمیں ایک دوسرے سے دور نہیں کرنے دینا چاہئے-

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی عراقی وزیراعظم کی ملاقات میں اس طرح کے اشتراک عمل کی اہمیت کی یاد دہانی کرائی اور فرمایا کہ عراق میں امریکی موجودگی کا مقصد خالص فوجی موجودگی سے بڑھ کر ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ عراق کے بارے میں امریکیوں اور سعودیوں کے بیانات ان کی نیتوں کے برخلاف ہے کہا کہ جب داعش نے موصل پرقبضہ کرلیا تھا اس وقت یہی ممالک انھیں پیسہ ، ہتھیار اور فوجی ساز و سامان بھیجتے تھے اور اب جب عراق نے داعش پر غلبہ حاصل کرلیا ہے تو دوستی کا دم بھررہے ہیں-

 واضح ہے کہ امریکہ عراق اور علاقے کے سیاسی میدان میں عراق و ایران کے درمیان دوستی اور اسٹریٹیجک تعلقات کو اپنے نقصان میں سمجھتا ہے- سیاسی مسائل کے ماہر عباسعلی منصوری آرانی، ایران وعراق تعلقات کے بارے میں کہتے ہیں کہ : آج عراق میں امن و استحکام کا ایک حصہ ایرانیوں کی فداکاری اور ایثار و قربانی کا نتیجہ ہے اور ایران  نے عراق و علاقے میں امن و استحکام قائم کرنے اور عراق کو داعش کے چنگل سے نکالنے  کے لئے کافی معنوی و مادی سرمایہ خرچ کیا ہے اور ایران و عراق کے درمیان اچھے مشترکہ تعاون کے نتیجے میں آخرکار داعش کو شکست کا منھ دیکھنا پڑا- 

اس بنا پر عراق کے صدر برہم صالح نے گذشتہ جمعرات کو بغداد میں ایران کے سفیر ایرج مسجدی سے ملاقات میں تاکید کی کہ عراق ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو کافی اہمیت دیتا ہے اور ہم داعش کے خلاف جنگ میں ایران کی جانب سے عراقی فوجیوں کی حمایت کو سراہتے  ہیں اور شکریہ ادا کرتے ہیں-

عراقی انٹیلجنس سروس کے سربراہ جنرل سعد اعلاق نے بھی عراق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی اتاشی جنرل مصطفی مرادیان سے ملاقات میں عراق و ایران میں داعش کے خلاف جنگ میں سپاہ پاسداران کے خصوصی کردار کو سراہتے ہوئے خراج تحسین کے طور پر انھیں عراقی فوج کی جانب سے ایک ہتھیار کا تحفہ پیش کیا-

بلاشبہ یہ قدردانی عراق کی سیکورٹی کے استحکام میں ایران کے کردار پرمہر تصدیق ہے- یہ کردار نہ صرف دونوں ملکوں کے لئے بلکہ اقوام متحدہ کے علاقائی مقاصد کے لئے بھی اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دونوں ملک سرحدی امور، منشیات کے خلاف جدوجہد ، اسمگلنگ اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جو تعاون کررہے ہیں وہ علاقائی اور بین الاقوامی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے- یقینا اس اشتراک عمل میں فروغ  سے علاقائی امن و ثبات مزید مستحکم و پائیدار ہوگا-

 

ٹیگس