Feb ۱۰, ۲۰۲۰ ۱۶:۰۹ Asia/Tehran
  • دشمن کے مقابلےمیں دفاعی طاقت میں اضافے کا عمل جاری رہنے پر ایران کی مسلح افواج کی تاکید

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی اکتالیسویں سالگرہ کے دن کی مناسبت سے ایک پیغام میں، دشمن کے مقابلے میں طاقت میں اضافے کا عمل جاری رکھنے پر تاکید کی ہے-

اس پیغام میں اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج حتی ایک لمحے کے لئے بھی اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ دشمن ، ایرانی معاشرے کے بے مثال امن و سکون اور ثبات و استحکام کو درہم برہم کرے ، صراحت سے کہا گیا ہے ایران کی مسلح افواج،  اسلامی انقلاب اور اسلامی سرزمین کے دفاع اور سلامتی کے مضبوط و توانا بازو ہیں- دفاعی طاقت ، سلامتی کے تحفظ کے ایک عنصر کی حیثیت سے اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل ہے- اسی بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے فوجی نظریے میں اس اصول کو مدنظر رکھا ہے اور اس پر خاص توجہ دی ہے- 

رہبرانقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سنیچر کو عشرہ فجر کی تقریبات کے دوران اور اکتالیس سال قبل امام خمینی رحمت اللہ علیہ سے فضائیہ کے کمانڈروں اور جوانوں کی بیعت کی سالگرہ کے موقع پر ایران کی فضائیہ کے کمانڈروں اور جوانوں سے خطاب میں  فرمایا کہ جنگ کو روکنے اور تمام خطرات کا خاتمہ کرنے کے لئے دفاعی شعبے میں طاقتور ہونا ضروری ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ کمزور رہنے کی صورت میں دشمن میں اقدام کرنے کی جرائت بڑھ جائے گی۔ آپ نے فرمایا کہ ہم کسی بھی ملک یا قوم کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے بلکہ ملک کی سلامتی کا دفاع اور خطرات کا مقابلہ کرنا ہماری اسٹریٹیجی ہے۔آپ نے مسلح افواج کو ہدایت دی کہ وہ مختلف شعبوں میں دفاعی بنیادوں کو مستحکم بنائیں اور اہم امور کو آگے بڑھانے کے لئے توانائیوں اور استعداد سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ 

امریکن تھنک ٹینک، انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز نے ایک رپورٹ میں ایران کو ایک ایسے ملک کے طور پر ذکر کیا ہے کہ جس کے پاس مختلف النوع بیلسٹک میزائل موجود ہیں- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی اس بارے میں کہتے ہیں جب تک کہ بعض عناصر ایران سے سخت لب و لہجے میں بات کریں گے، ایران کی دفاعی بنیادوں کی تقویت کا سلسلہ بھی جاری رہے گا-

جنرل امیر حاتمی نے کہا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کو دفاع کے شعبے میں اس قسم کی شاندار کامیابیاں مل رہی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی عوام نے "ہم کر سکتے ہیں" کے نعرے کو عملی جامہ پہنانے کے ساتھ  ساتھ، دکھا دیا کہ ایران کا اسلامی انقلاب اپنے راستے پر بڑی کامیابی کے ساتھ گامزن ہے۔

فوجی اور دفاعی طاقت سے بہرہ مند ہونا نہ صرف کسی معاہدے کے برخلاف نہیں ہے بلکہ دفاع کے مروجہ اصولوں کے عین مطابق ہے اور یہ تمام ملکوں کا قانونی اور جائز حق ہے- فوجی قوت و صلاحیت منجملہ ایران کی میزائلی صلاحیت و توانائی بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کی ضامن اور قانونی دفاع کا ایک حصہ ہےکہ جو دفاعی حکمت عملی پر استوار ہے-

 جنرل امیر حاتمی نے اس سے قبل بھی اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دشمن ایران کی دفاعی صلاحیت اور قومی اقتدار اعلی کو کمزور کرنے کے درپے ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ کوئی بھی، ملک کی دفاعی طاقت کو نقصان پہنچائے امن و سلامتی کے تحفظ کے لئے دفاع کی ضرورت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ان عناصر کے مقابلے میں جو ایک ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں ، ہمیشہ دفاع کے لئے آمادہ رہا جائے- اسی بنا پر دفاعی صلاحیت میں ارتقا اوراس میں اضافہ کیا جانا ایران کی اولین ترجیح اور حتمی و ناقابل تغیر اسٹریٹجی ہے-

سیاسی مسائل کے ماہرعبدالباری  عطوان کہتے ہیں: امریکی صدر ٹرمپ ایران کے امن و استحکام کو درہم برہم کرنے کے درپے ہے لیکن ایران ایک طاقتور ملک اور اسٹریٹیجک منصوبے کا حامل ملک ہے- اور اپنی میزائل طاقت کے ذریعے حالات کو کنٹرول کرسکتا اور فریق مقابل کو جلد ہی    ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرسکتا ہے -

واضح سی بات ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی جنگ اور کشیدگی سے دور رہنا ہے لیکن ایران کی دفاعی اسٹریٹیجی موثر اور فعال دفاعی بینادوں پر استوار ہے اور ایران کسی بھی خطرے کا سخت ترین طریقہ سے جواب دے گا۔ 

میجر جنرل باقری بھی اسی مسئلے پر تاکید کرتے ہوئے کہتے ہیں : اسلامی تعلیمات اور اسلامی جمہوریہ ایران کی امنگوں کی بنیاد پر، کسی بھی ملک پر طمع اور جارحیت کا ارادہ نہیں رکھتا- کیوں کہ ہمارے ملک کی عظیم اسٹریٹیجی میں دفاعی اسٹریٹجی کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے ملک کے قومی مفادات ، ارضی سالمیت کے تحفظ اور خودمختاری اور ایرانی قوم کا دفاع کر رہے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم آپریشنل اور ٹیکٹکنکل سطح پر صرف دفاعی اور غیرفعال عمل کا مظاہرہ کریں- اس لئے ہم اپنے مفادات کے تحفظ میں ممکن ہے جارحانہ انداز اپنائیں تاکہ اغیار ان آثار و شواہد کا مشاہدہ کرکے ہمارے ملک کی مفادات کو نشانہ بنانے کی فکر کو اپنے ذہن سے نکال دیں- 

ایران کے اسلامی انقلاب کی عظیم کامیابی کی اکتالیسیوں سالگرہ کی مناسبت سے میجر جنرل باقری کا پیغام بھی اسی نکتے پر ایک بارپھر تاکید ہے-  

ٹیگس