Dec ۱۱, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۶ Asia/Tehran
  •  وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ کے دورہ تہران میں مختلف شعبوں میں متعدد مسائل پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پیر کے روز تہران میں ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو میں امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے موقع پر برطانوی وزیر خارجہ کے دورہ تہران کے بارے میں کہا ہے کہ بورس جانسن کا دورہ ایران پہلے سے طے شدہ تھا اور ان کے اس دورے کو دیگر مسائل سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر رائے عامہ کی جانب سے جس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے وہ امریکی صدر کے اعلان کی مذمت میں عالمی اجماع ہے جس نے اس سلسلے میں دنیا کے مختلف اور خاص طور سے عرب ملکوں کو بھی متحد ہونے پر مجبور کردیا ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یمنی فوج کی جانب سے سعودی عرب پر داغے جانے والے میزائل کے ایرانی ساخت کے ہونے پر مبنی اقوام متحدہ کے ماہرین کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ کے بارے میں بھی کہا کہ یہ خبر جو اقوام متحدہ کے ایک تحقیقاتی گروپ سے منسوب کی گئی ہے خاص مقاصد کے تحت تیار کی جانے والی ایک خودساختہ خبر ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یمن کے بارے میں ایران کا موقف مکمل واضح ہے اور وہ یمن کے مسائل میں مداخلت نہیں کرتا اور تہران صرف عالمی سطح پر یمن کے مظلوم عوام کی حقیقت کو بیان کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے اور ریاض، علاقے کے مسائل میں بدستور غلط اور غیر دانشمندانہ قدم اٹھا رہا ہے اور وہ مسلسل ماضی کی غلطیوں کو دوہرا رہا ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے اعلان کے بعد بحرینی وفد کے دورہ مقبوضہ فلسطین کے بارے میں بھی کہا کہ یہ دورہ ایک بے جا، غلط اور شرمناک اقدام ہے کہ جس نے غاصب صیہونی حکومت کے حامی بعض عرب ملکوں کے چہروں کو بالکل بے نقاب بھی کر دیا ہے۔بہرام قاسمی نے کہا کہ بعض ایسی علامات پائی جاتی ہیں کہ جن سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ ایسے ممالک بھی رہے ہیں جو امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے اعلان سے واقف رہے ہیں اور ان سے ہم آہنگی بھی انجام پائی ہے۔

ٹیگس