Oct ۰۹, ۲۰۱۹ ۲۱:۰۴ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کے اندر جوابی کارروائی یمن کا جائز دفاعی حق ہے

یمن کی مسلح افواج نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے خلاف وحشیانہ جارحیت کا جواب دینا، یمنی افواج کا مسلمہ حق ۔

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی سریع نے اعلان کیا ہے کہ اگست اور ستمبر میں، یمن کے جوابی حملوں میں جارح سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے ایک ہزار فوجی ہلاک اور دو ہزار گرفتار ہوئے ۔انھوں نے بتایا کہ اب تک جارح سعودی اتحاد نے تیس ہزار پانچ سو سات بار، الحدید میں، اسٹاک ہوم جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ یمنی افواج نے اس جنگ بندی معاہدے کی اب تک پابندی کی ہے ۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق جارحیت کے مقابلے میں یمنی عوام کا دفاع اس ملک کی مسلح افواج کا مسلمہ حق ہے ۔اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر اکیاون میں کہا گیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کے رکن کسی ملک پر مسلحانہ حملہ کیا جائے تو، جب تک سلامتی کونسل بین الاقوامی سلامتی اور آشتی کے لئے ضروری اقدام نہ کرے، اقوام متحدہ کا کوئی بھی قانون، انفرادی اور اجتماعی دفاع کے حق کو متاثر نہیں کرسکتا۔اقوام متحدہ کے منشور کی اس دفعہ کے مطابق قانونی دفاع کے لئے شرط یہ ہے کہ مسلحانہ حملہ کیا گیا ہو اور سلامتی کونسل نے کوئی اقدام نہ کیا ہو۔سعودی حکومت نے مارچ دو ہزار پندرہ سے بعض دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کے یمن کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا ۔ یمنی عوام پر سعودی حکومت کی مسلط کردہ اس جنگ میں سنگین جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں اور یہ جنگ مسلحانہ حملے کی مصداق ہے۔بچوں کے حقوق کی تنظیم سیو دی چلڈرن نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ جنگ یمن میں، گزشتہ ساڑھے چار سال میں پچاسی ہزار بچے حملوں اور غذائی قلت کے نتیجے میں بھوک مری کا شکار ہوکے جاں بحق ہوئے ہیں ۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک کروڑ ستانوے لاکھ یمنی شہری جن میں ایک کروڑ دو لاکھ بچے ہیں، علاج معالجے کی ابتدائی سہولتوں سے محروم ہیں اور پچھتر لاکھ افراد کو فوری غذائی امداد کی ضرورت ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ یمن کے خلاف سعودی جارحیت میں وحشیانہ ترین جنگی، اور انسانیت کے خلاف جرائم اور نسلی تصفیے نیز امن عامہ کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔یہ سبھی اقدامات بین الاقوامی فوجداری عدالت کے منشور کے مطابق، قابل تعزیر جرائم کے زمرے میں آتے ہیں ۔لیکن سلامتی کونسل نے جس پر بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کی ذمہ داری ہے، اس غیر مساوی جنگ اور وحشیانہ جارحیت کو بند کرانے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا ۔ بنابرین اس وحشیانہ مسلحانہ جارحیت پر اپنے ملک اور عوام کا دفاع یمن کی مسلح افواج کا ایسا مسلمہ حق ہے جو اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق اس کو حاصل ہے ۔سلامتی کونسل کی جانب سے یمن کے خلاف جارح سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت کو بند کرانے کے لئے کوئی اقدام نہ کئے جانے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ امریکا اور سلامتی کونسل کے بعض دیگر مستقل اراکین اس جنگ میں سعودی حکومت کا ساتھ دے رہیں ۔ان حالات میں یمن کی مسلح افواج اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ سلامتی کونسل سے جنگ بند کرانے کی کوئی امید رکھنےکے بجائے، اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر اکیاون کے مطابق سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے مسلحانہ حملے کے مقابلے میں دفاعی کارروائیاں انجام دیں ۔چنانچہ چودہ ستمبر کو سعودی حکومت کی تیل کی سرکاری کمپنی آرامکو کی ابقیق اور خریص ریفائنریوں تباہ کن ڈرون حملوں اور اس کے بعد سعودی عرب کے جنوبی علاقے نجران میں آپریشن نصرمن اللہ کو اقوام متحدہ کے منشور کی شق نمبر اکیاون کے مطابق یمن کی دفاعی کارروائیاں ہی سمجھنا چاہئے۔