Aug ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۶:۴۹ Asia/Tehran
  • امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کی تشکیل

امریکا نے ایران ایکشن گروپ تشکیل دے کر ایک بار پھر یہ دعوا کیا ہے کہ وہ بزعم خود ایرانی تیل کی برآمد کو صفرتک پہنچادے گا۔

امریکی وزارت خارجہ کے ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برایان ہک نے  اعلان کیا ہے کہ اس گروپ کی ساری توجہ ایران کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے نفاذ پر مرکوز ہے۔ انھوں نے کہا کہ واشنگٹن ایرانی تیل کی برآمد کو صفر تک پہنچانے کی پوری کوشش کرے گا۔ 

ایران ایکشن گروپ امریکا نے ایسی حالت میں بنایا ہے کہ اتوار کو ایران کے خلاف امریکا کی سازش سے کی جانے والی انیس اگست انیس سو ترپن کی فوجی بغاوت کی برسی کا دن ہے۔ انیس اگست انیس سو ترپن کو امریکا اور برطانیہ کے تعاون سے ظالم شاہی حکومت کے فوجیوں نے وزیر اعظم محمد مصدق کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا تھا جس کے بعد شاہ ایران محمد رضا  پہلوی جو ملک سے بھاگ گیا تھا دوبارہ ایران واپس آگیا تھا۔

  امریکی وزارت خارجہ کے ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برایان ہک نے اپنے مضحکہ خیز دعوے میں ایران پر ہشت گردی کی حمایت اور علاقے میں عدم استحکام پیداکرنے کا بے بنیاد الزام لگایا۔ انھوں نے دعوی کیا کہ اس گروپ کا مقصد عالمی سطح پرایران کےرویئے کو تبدیل کرنا ہے۔

 قابل ذکر ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں  ایران ایکشن گروپ کی تشکیل کا اعلان کیا۔ انھوں نے اس پریس کانفرنس میں بتایا کہ ایران کے خلاف تشکیل دیئے جانے والے اس گروپ کے چیف، امریکی وزارت خارجہ کے اعلی عہدیدار برایان ہک ہوں گے۔

 امریکی وزیر خارجہ مائک پمپؤ نے اس پریس کانفرنس میں جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے اور ایران کے خلاف واشنگٹن کی غیر قانونی پابندیوں کی بحالی کا ذکر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ پابندیاں بقول ان کے ایران کو دہشت گردی کی حمایت سے روکنے کے لئے لگائی گئی ہیں۔

 امریکی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف دہشت گردی کی حمایت کا بے بنیاد دعوا ایسی حالت میں دوہرا یا ہے کہ ایران نے اس خطےمیں امریکا، صیہونی حکومت اور ان کے رجعت پسند علاقائی اتحادیوں کے تیار کردہ تکفیری دہشت گرد گروہوں کو شکست دینے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا، صیہونی حکومت اوران کی اتحادی  رجعت پسند عرب حکومتوں کے حمایت یافتہ بدنام زمانہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں، عراق اور شام کی باضابطہ درخواست پر ان ملکوں کے ساتھ فوجی مشاورت کے لحاظ سے تعاون کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون سے دونوں ہی ملکوں میں داعش کو شکست ہوئی۔