نیپالی عوام کا ہندوستان کے خلاف مظاہرہ
Sep ۲۹, ۲۰۱۵ ۱۷:۲۷ Asia/Tehran
ایک ایسے وقت میں کہ جب نیپال کے نئے آئین پر عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، نیپال کے عوام نے دارالحکومت کٹھمنڈو میں ہندوستان کی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔
مظاہرین نے ہندوستانی حکومت پر نیپال کے داخلی امور خصوصا اس ملک کے آئین کی تیاری اور منظوری میں مداخلت کا الزام لگایا۔ انھوں نے ہندوستان پر نیپال کا اقتصادی محاصرہ کرنے کا بھی الزام لگایا۔ ہندوستانی حکام کے بقول سینکڑوں احتجاجی مظاہرین نے ہندوستانی ٹرکوں کے نیپال میں داخل ہونے کے راستے بند کر دیے ہیں۔احتجاج مظاہرین کہ جو نیپال کے نئے آئین کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہیں، اس اقدام کے ذریعے نیپال کے قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ نیپال کی درآمدات کا ایک بڑا حصہ ہندوستان سے آتا ہے۔ نیپال، ہندوستان اور چین کے درمیان گھرا ہوا ایک ملک ہے اور ان دونوں ملکوں کے درمیان نیپال میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے رسہ کشی جاری رہتی ہے۔ لیکن اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ نیپال کے عوام کی اکثریت ہندو ہے،
ہندوستان کی حکومت کو نیپال میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور چین کو اس سلسلے میں پیچھے چھوڑنے کے حوالے سے ترجیح حاصل رہی ہے۔ اس بنا پر اس بات کے پیش نظر کہ ماؤ نواز - کمیونسٹ پارٹیاں نیپال کے نئے آئین کی تدوین کی مخالف ہیں اور اس سلسلے میں مدھیسی اقوام کی حمایت کر رہی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان اور نیپال کی حکومت کو شک ہے کہ چین کے بعض عناصر کا نیپال میں حالیہ بدامنی کے واقعات اور ہندوستان کے ساتھ نیپال کی سرحد کو بند کرنے میں ہاتھ ہے۔ خصوصا اس لیے کہ نیپال کے سابق وزیراعظم اور ماؤ نوازوں کے سربراہ بابو رام بھٹہ رائے نے نیپال کے نئے آئین پر سیاسی و قومی اعتراضات کی حمایت کا اعلان کرنے کے چند روز بعد کہا ہے کہ وہ عوامی اعتراضات کا نتیجہ حاصل ہونے تک ماؤ نواز پارٹی میں اپنے عہدوں اور اسی طرح پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دے رہے ہیں۔ بابو رام بھٹہ رائے نے نئے آئین پر اعتراض کرنے والی نسلی اقلیت مدھیسی سے بھی یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
نیپال کو سات صوبوں میں تقسیم کرنے پر اعتراض کے دوران مدھیسی اور تارو اقوام کے چالیس سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں؛ ان اقوام نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک اپنی جدوجہد ترک نہیں کریں گی۔ مظاہرین کا خیال ہے کہ نیپال میں صوبوں کو تقسیم کرنے کی لائنیں ان اقوام کے خلاف امتیازی سلوک کی عکاسی کرتی ہیں کہ جن کو تاریخی لحاظ سے اس ملک میں ہمیشہ دیوار سے لگایا گیا ہے۔
نیپال کے صدر رام باران یادو نے بھی حال ہی میں قومی اور سیاسی مخالفت کے باوجود نئے آئین کے قانون پر دستخط کر دیے۔ نیپال کے نئے آئین کے مطابق جمہوریہ نیپال ایک فیڈرل اور سیکولر ڈیموکریٹک جمہوریہ ہے اور یہ سات صوبوں پر مشتمل ہے۔ نیپال کی آبادی دو کروڑ ستر لاکھ ہے اور یہ ہندوستان کے شمال میں واقع ہے۔ اس کی اکاسی فیصد آبادی ہندو ہے۔
جنوبی ایشیا کے علاقے میں ایک بڑا ملک ہونے کی حیثیت سے ہندوستان پر نیپال اور سری لنکا حتی بنگلہ دیش کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ہندوستان سے ملحقہ ان ملکوں کی سرحدوں پر ہمیشہ بدامنی رہتی ہے۔ سری لنکا اور نیپال کو فیڈرل ملک میں تبدیل کرنے کی تجویز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ہندوستان نے دی ہے اور سری لنکا کے شدت پسند سنہالی باشندوں نے اب تک اسے قبول نہیں کیا ہے اور اسی وجہ سے ہندوستان نے کئی بار اس پر سخت اور منفی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔