نالج بیسڈ معاشرہ وجود میں لانے کی ضرورت پر صدر مملکت کی تاکید
صدر مملکت نے اتوارکے دن اقتصادیات کے ماہرین کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے نالج بیسڈ ملک اور معاشرے کی تشکیل کی جانب گامزن ہونے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ آج کی دنیا میں جس قوم نے بھی طاقت اور دولت حاصل کی اور ترقی و پیشرفت کی منازل طے کیں اس نے علم اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی کی بدولت ہی یہ کام انجام دیئے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ عصر حاضر میں قومی طاقت اور دولت کی اصل بنیاد سائنس و ٹیکنالوجی ہے حتی اگر ہم چاہتے ہیں کہ اپنی قومی سلامتی کا تحفظ کریں تو اس کی اصل بنیاد بھی سائنس و ٹیکنالوجی ہی ہے۔
موجودہ دور میں سائنس و ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے ترقی آ رہی ہے اور موجودہ زمانے میں زندگی گزارنے کے لئے اقوام تجربات، حصول علم اور جدید ترین ٹیکنالوجیز حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔لیکن اس مقصد کے حصول کے لئے موزوں منصوبہ بندی اور نمونہ عمل کا انتخاب ضروری ہے۔
ترقی و پیشرفت کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی پر اجارہ داری کا خاتمہ کیا جانا چاہئے اور اس مقصد کو سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے کیونکہ تسلط پسندانہ نظام علم و سائنس پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
یہ نظام چاہتا ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجیز پر صرف چند ممالک کی اجارہ داری قائم رہے جو ان کو ایک حربے کے طور پر استعمال کریں اور باقی سارے ممالک ان ٹیکنالوجیز کے صارف ہوں۔
اس لئے اقتصادی ترقی و پیشرفت کے لئے علم کی پیداوار پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ دینا، ترقی کے لئے نمونہ اور مفروضات پیش کرنا اسلامی جمہوریہ کے اہداف و پروگراموں کا حصہ ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے یورپ کی تمام تر پابندیوں اور اس کی جانب سے کھڑی کی جانے والی تمام رکاوٹوں، کہ جن کا دائرہ حالیہ برسوں کے دوران علم و سائنس کے شعبے تک بھی پھیل گیا، کے باوجود ، سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں قابل ملاحظہ ترقی کی۔
علمی رینکنگ کرنے والے معتبر اداروں کے اعداد و شمار سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ایران نے دوسرے ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں علم اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی و پیشرفت کے سلسلے میں بلند مقام حاصل کیا ہے۔
لیکن ایک حقیقت کے طور پر اس بات کو بھی تسلیم کرنا چاہئے کہ عصر حاضر میں سائنس و ٹیکنالوجی ایک "قابل فروخت جنس" میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اور بڑے تحقیقاتی ادارے "سائنس و ٹیکنالوجی کی فیکٹریوں" میں تبدیل ہو چکے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی طاقت اور کنٹرول کا اصل ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے سائنس و ٹیکنالوجی کو دنیا میں غیر مساوی طور پر تقسیم کیا گیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ عصر حاضر کو بجا طور پر سائنس و ٹیکنالوجی کا زمانہ کہا گیا ہے۔ بنابریں عصرحاضر میں جدت پسندی اور ترقی و پیشرفت کے سلسلے میں سائنس و ٹیکنالوجی کا کردار ایک ناقابل انکار حقیقت ہے اور ممالک کی ترقی و پیشرفت کا انحصار سائنس و ٹیکنالوجی پر ہے۔
اس میدان میں کامیابی صرف اسی صورت میں حاصل ہو سکتی ہے جب بڑے پیمانے پر اور بامقصد پلاننگ کرتے وقت تحقیقات اور سائنس و ٹیکنالوجی کی پیداوار پر مناسب توجہ دی جائے۔
جیسا کہ صدر مملکت نے اپنی آج کی تقریر میں اس بات کی جانب اشارہ کیا ہے کہ ایران نے حقوقی اور قانونی مسائل یعنی ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی اور تمام بین الاقوامی قوانین کے سلسلے میں نیز اقتصادی میدان یعنی گونا گوں اقتصادی پابندیوں کے خاتمے اور سیاسی میدان میں بھی گرانقدر اقدامات انجام دیئے ہیں اور اس نے دنیا کی بڑی طاقتوں کے مقابلے میں سافٹ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کئے ہیں۔
ان مذاکرات کے نتیجے کو سافٹ ٹیکنالوجی شمار کیا جا رہا ہے جس سے ایک نیا موقع پیدا ہوا ہے اور اس سے فائدہ اٹھا کر پسماندگی کا خاتمہ کیا جانا چاہئے۔
اب اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے پابندیوں کے بعد کا عہد ہے لیکن پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کو دوسرے ممالک کی فیکٹریوں اور صنعتوں کو ہی درآمد نہیں کرنا چاہئے بلکہ اسے ٹیکنالوجی تیار یا اسے حاصل کرنی چاہئے اور علم کی پیداوار کے ساتھ قومی دولت میں اضافہ کرنا چاہئے۔
جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے بارہا فرمایا ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی اور تحقیقات ایرانی قوم کی ترقی و پیشرفت نیز سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں مطلوبہ مقام تک اس کی رسائی کی کنجی اور اس کا حقیقی راز ہے لیکن اس منزل پر بھی رک نہیں جانا چاہئے۔