Jan ۰۴, ۲۰۱۶ ۱۷:۰۳ Asia/Tehran
  • نائیجریا کے مسلمانوں کے قتل عام کی تحقیقات کے لئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ

نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے اراکین نے اس ملک کے ممبران پارلیمنٹ سے ملاقات میں شہر زاریا میں مسلمانوں کے قتل عام کے المیے کا جائزہ لینے کے لئے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے-

اس ملاقات میں نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے اراکین نے حکومت سے اس تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم الزکزاکی کی آزادی کا بھی مطالبہ کیا ہے-

اسلامی تحریک نے نائجیریا کی حکومت سے فوج کے ہاتھوں انجام پانے والے جرائم میں شہید ہونے والوں کے جنازوں کو تحویل میں لینے اور قیدیوں کی رہائی کے لئے بھی ایک درخواست پیش کی ہے-

گذشتہ برس بارہ اور تیرہ دسمبر کو امام بارگاہ اور شیخ ابراہیم زکزاکی کے گھر پر نائیجیریا کی فوجیوں کی یلغار میں عزاداروں کی ایک بڑی تعداد شہید اور گرفتار کر لی گئی تھی ۔ حراست میں لئے جانے والے اس وقت بھی بغیر کسی مقدمے کے شمالی نائیجیریا کی کادونا جیل میں قید ہیں-

اس وقت سے سوشل میڈیا پر شیخ الزکزاکی کی ایسی تصویریں گردش کر رہی ہیں جن میں ان کے زخمی بدن کو دکھایا گیا ہے کہ جس پر گولیوں کے نشانات ہیں- گذشتہ دنوں ان کی ایذا رسانی اور تشدد کے حوالے سے بہت سی خبریں منظرعام پر آئی ہیں-

نائیجیریا کی ایک عدالت کے ججوں نے بھی شیخ ابراہیم الزکزاکی کو مجرمانہ سازش اورعوام کو بلوہ کرنے اور تحریک چلانے کے لئے اکسانے کی کوشش کے الزام میں مقدمہ چلایا-

شہرزاریا میں مسلمانوں کے قتل عام کے المیے کی دنیا کی بعض اسلامی حکومتوں اور انسانی حقوق کے اداروں نے بھی مذمت کی- اس کے باوجود عالمی برادری کی خاموشی اور بعض مسلم علماء کا شکست خوردہ رویہ افسوس ناک رہا ہے-

نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے ترجمان ابراہیم موسی کا بھی خیال ہے کہ سعودی عرب اور اس ملک کی وہابی حکومت نے نائیجیریا کی حکومت اور مسلمانوں کے درمیان جنگ کی آگ بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا ہے- اس لحاظ سے شہر زاریا میں مسلمانوں کی مسجد و امام بارگاہ پر نائیجیریا کے فوجیوں کی یلغار کی وجہ، فوج میں موجود وہابی عناصر کی جانب سے اکسانا رہا ہے

شیخ ابراہیم الزکزاکی اور ان کے اعزہ و اقارب کے گھروں پر حملے سے مسلمانوں سے گہری نفرت و دشمنی کا پتہ چلتا ہے- ان وحشتناک اقدامات سے نائیجریا سے مسلمانوں کو ختم کرنے کے لئے فوج میں موجود بااثر وہابی عناصر کے مذموم عزائم کا پتہ چلتا ہے -

سیاسی ماہرین کا بھی خیال ہے کہ سعودی عرب جیسی انتہاپسند اور ظالم حکومتیں ، دنیا کے موجودہ بحرانی حالات سے کہ جو دہشت گردوں کی دھمکیوں کے باعث پیدا ہوئے ہیں، ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اسے کچلنے کے بہانے مسلمانوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں- یہ نظریہ بھی سامنے آرہا ہے کہ براعظم افریقہ خاص طور پر نائیجیریا میں اسلام کا فروغ بعض ممالک کے سربراہوں کی تشویش کا باعث بنا ہوا ہے کہ جو دنیا میں کہیں بھی ہونے والی دہشت گردی کا تعلق مسلمانوں سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں-

گذشتہ برسوں میں دنیا کے مختلف ملکوں میں اسلام کے خلاف جنگ اور اسلامو فوبیا بڑھتا جارہا ہے- جبکہ مسلمان اور دوسرے آسمانی ادیان کے پیرو ایک عرصے سے ایک دوسرے کے ساتھ پرامن زندگی گذار رہے ہیں اور نائیجیریا میں عیسائیوں کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات بھی ہیں- اور مسلمانوں کے مختلف فرقے اپنی مذہبی رسومات ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مناتے ہیں۔ شیخ ابراہیم زکزاکی کے بقول شمالی نائیجیریا میں کوئی ایسا شہر نہیں ہے جو مسلمانوں کے کسی ایک فرقے سے متعلق ہو-

شہرزاریا میں مسلمانوں کے قتل عام کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے- اس سے قبل بھی گذشتہ برس دسمبر میں ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم قدس کے موقع پر بھی سیکورٹی اہلکاروں نے روزہ دار مسلمانوں پر اس وقت حملہ کرکے ان کا قتل عام کیا تھا جب وہ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے-

سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ شہرزاریا میں مسلمانوں کے قتل عام کے بارے میں کم سے کم اتنا ضرور کہنا پڑے گا کہ یہ مسلمانوں کے خلاف نہایت ظالمانہ کارروائی تھی ورنہ اسے فوج کی منظم سازش کا نتیجہ بھی قرار دیا جا سکتا ہے-

نائیجیریا حکومت نے تاکید کی ہے کہ وہ شہر زاریا میں اس سانحے کی تحقیق کے بارے میں پرعزم ہے اور کادونا کے سیکورٹی اہلکاروں اور پولیس کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہی ہے- نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے اراکین نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے کر تحقیقات کے نتائج کو فراموش نہ کر دے-

ٹیگس