Jan ۱۲, ۲۰۱۶ ۱۶:۵۹ Asia/Tehran
  • گوانتانامو جیل بند ہو عالمی مطالبہ

امریکی حکومت کے ہاتھوں بدنام زمانہ قید خانے گوانتانامو جیل کو قائم ہوئے تیرہ برس ہورہے ہیں۔

اس موقع پر امریکہ اور عالمی انسانی حقوق کی چند تنظیموں نے اس جیل کے بند کئے جانے کا مطالبہ دوہرایا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور یورپ کی سکیورٹی اور تعاون تنظیم نے ایک مشترکہ کھلے خط میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد گوانتانامو میں اپنی فوج کے اس قید خانے کو بند کردے۔ امریکہ میں کچھ انسانی حقوق کی تنظیموں، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی امریکی شاخ اور بنیادی انسانی حقوق مرکز نیز اسلام و امریکہ تعلقات کونسل جیسے ادارے چاہتے ہیں کہ آئندہ کچھ دنوں میں گوانتانامو جیل کے کھلے رہنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کریں۔

خلیج گوانتانامو میں امریکی بحریہ کے بیس میں کیمپ ایکس نے سولہ جنوری دوہزار دو میں کام کرنا شروع کیا تھا۔ یہ جیل امریکہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی علامت بن چکی ہے اس وقت کی امریکی حکومت نے افغانستان کے جنگی قیدیوں جن میں طالبان اور القاعدہ کے عناصراور حامی بھی شامل تھے انہیں اس جیل میں منتقل کیا تھا تا کہ وہ انہیں آسودہ خاطر ہو کر اور عالمی معیارات کو نظر انداز کرکے اس جیل میں رکھ سکے۔

امریکہ کے سابق صدر جارج بش کی سابق سکیورٹی ٹیم نے یہ دعوی کیا تھا کہ چونکہ یہ بحری اڈا امریکہ کی سرزمین پر نہیں ہے لھذا حکومت کے لئے ضروری نہیں ہےکہ وہ گوانتانامو کے قیدیوں کے سلسلے میں امریکی عدالت کے قوانین کی پابندی کرے۔ اس کے علاوہ امریکہ کے نو قدامت پسندوں نے دشمن کے جنگجوؤں کے نام سے ایک نئی اصطلاح نکال کر گوانتانامو میں قید افراد کو جینوا کے چاروں کنونشنوں سے مستثنی کردیا۔ یاد رہے جینوا کے چار کنونشنوں میں قیدیوں کےساتھ اچھا سلوک کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

واضح رہے امریکی حکومت نے گوانتانامو کے قیدیوں کے الزامات کا جائزہ لینے کے لئے فوجی عدالتوں کے قوانین سے استفادہ کیا۔ امریکہ نے ان پالیسیوں کو اپنا کر گوانتانامو کے قیدیوں کو ہر طرح کی جسمانی ایذاؤں، جنسی تشدد اور نفسیاتی ایذاؤں کے لئے تختہ مشق بنانے کے لئے ہر طرح کی قانونی رکاوٹیں ختم کردیں۔ کچھ برسوں قبل اقوام متحدہ نے گوانتانامو جیل میں قیدیوں سے پوچھ تاچھ میں تشدد کے استعمال کی بنا پر امریکہ کو جسمانی ایذائیں دینے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔

عالمی برداری نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کی انسانی حقوق مخالف کارروائیوں کا خاتمہ کیا جائے اور گوانتانامو جیل کو بند کیا جائے۔ امریکی حکومت پر اس طرح کے دباؤ سے سرانجام یہ نتیجہ نکلا کہ صدر باراک اوباما نے اکیس جنوری دوہزار نو کو جو وائٹ ہاوس میں ان کا پہلا دن تھا ایک سال کے اندر گوانتا نامو جیل کو بند کرنے کے حکم پر دستخط کئے۔ یہ حکم کانگریس میں ری پبلیکن پارٹی کی بار بار کی رکاوٹیں کھڑی کرنے کی وجہ سے ابھی تک نافذ نہیں ہوسکا ہے۔ ری پبلیکنز کا کہنا ہے کہ گوانتانامو کو بند کرنے اور اس جیل کے بعض قیدیوں کو امریکی جیلوں میں لانے سے ملک میں سکیورٹی خطروں میں اضافہ ہوجائے گا۔ گوانتانامو جیل کو بند کرنے کے مخالفین کا دعوی ہے کہ اگر اس جیل کے بعض قیدیوں کو مشرق وسطی یا شمالی افریقہ بھیج دیا جائے تو یقینا انہیں جسمانی ایذاوں یہاں تک کہ پھانسی کی سزا کے خطرے لاحق ہو سکتے ہیں۔ ان بہانوں  سے اب بھی گوانتانامو جیل میں تقریبا ایک سو افراد قید ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کب تک اس جیل میں رکھا جائے گا۔

اب جبکہ گوانتانامو جیل کو قائم ہوئے تیرہ برس ہوچکے ہیں اور صدر اوباما کی جانب سے اس جیل کو بند کرنے کے حکم کو بھی سات برس گذر چکے ہیں داخلی اور خارجی حلقوں کی جانب سے یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ امریکہ انسانی حقوق کی پابندی کرے البتہ اس دباؤ سے بین الاقوامی قوانین کی رو سے امریکی حکومت کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کے باوجود ایسا نہیں دکھائی دیتا کہ امریکہ گوانتانامو جیل بند کرنے کی عالمی برادری کی درخواست پرعمل کرے گا۔

ٹیگس