Jan ۱۹, ۲۰۱۶ ۱۵:۳۹ Asia/Tehran
  • دورہ تہران کے اختتام پر آئی اے ای اے کے سربراہ کا بیان

ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے ایران کی ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ سے آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو کی ملاقات کے بعد ان کے بیان کا متن جاری کیا ہے-

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو نے تہران میں ایرانی حکام سے اپنی ملاقاتوں میں ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون بڑھانے پر اتفاق کرلیا ہے-

تہران میں پیر کو یوکیا آمانو کے مذاکرات نہایت اہم دور میں انجام پائے ہیں- یہ مذاکرات جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے دو دن بعد انجام پائے ہیں-

ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان اعلی سطح پرتعاون پایا جاتا ہے بالخصوص گذشتہ ایک برس کے دوران کہ جب ماضی کے باقی ماندہ مسائل کے حل کے لئے روڈ میپ پر عمل درآمد ہوا ، کافی کام انجام پائے ہیں- مستقبل میں بھی ایران اور آئی اے ای اے ، پائدار تعاون کے لئے پرعزم ہیں- اس سلسلے میں آئی اے ای اے کے بیان میں مختلف امور خاص طور پر اضافی پروٹوکول پر رضاکارانہ طور پر عمل درآمد کی جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ جو خاص اہمیت کا حامل ہے-

اس وقت ایران اور ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں - یوکیا آمانو نے اپنے بیان میں تاکید کی ہے کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی حقائق کی بنیاد پر سیاست سے دور رہتے ہوئے غیرجانبدارانہ طریقے سے کام جاری رکھنے کی پابند ہے- انھوں نے کہا کہ ہم آئی اے ای اے کی جانب سے بھرپور کوشش کریں گے تاکہ بہترین تعاون کی ضمانت فراہم کرسکیں-

ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ یوکیا آمانو، تہران میں ایرانی حکام سے ملاقات کے بعد منگل کی صبح ویانا کے لئے روانہ ہوگئے تاکہ اپنے اس دورے اور ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان اشتراک عمل کے بارے میں بورڈ آف گورنر کے اجلاس میں رپورٹ پیش کریں-

ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرس نے تقریبا دس برس پہلے آٹھ مارچ دوہزار چھ میں ایران کی ایٹمی فائل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھیج دی تھی -

دوہزار چھ سے لے کر جامع مشترکہ ایکشن پلان سے پہلے تک آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس نے ایران کے بارے میں پانچ فیصلے کئے اور بارہ قراردادیں منظور کیں-

اس مدت میں آئی اے ای اے کی منفی رپورٹیں اور قراردادیں ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی چھ قراردادوں کی منظوری پرمنتج ہوئیں-

اب ایران کے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں بے بنیاد الزامات کی فائل بند ہوچکی ہے- بینکنگ ، تیل و گیس ، جہاز رانی اور دوسرے مختلف شعبوں میں ایٹمی امور سے متعلق سلامتی کونسل، یورپی یونین اور امریکہ کی اقتصادی اور مالی پابندیاں منسوخ ہوچکی ہیں-

یہ پابندیاں نہایت ظالمانہ تھیں اور غیرمنصفانہ طریقے سے مسلط کی گئی تھیں- یہ پابندیاں ، ان جعلی و فرضی دستاویزات کا نتیجہ تھیں کہ جو آئی اے ای اے کو فراہم کی جا رہی تھیں اور دوسری طرف ان برسوں کے دوران یہ جعلی دستاویزات ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے ایران کے خلاف فیصلوں کا معیار بنی ہوئی تھیں لیکن اس مسئلے کے حل میں آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے اشتراک عمل نے ثابت کر دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جامع مشترکہ ایکشن پلان اور روڈ میپ کے مطابق معاہدوں پر عمل درآمد کا پابند ہے-

چنانچہ صدر مملکت ڈاکٹرحسن روحانی نے یوکیا آمانو سے ملاقات میں تاکید کی کہ تہران نے ایٹمی پروگرام کو روکنے کے سلسلے میں معاہدوں پر عمل کیا ہے - صدر روحانی نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون میں روایتی ذمہ داریوں سے ایک قدم آگے بڑھ کر کہا کہ اگرکوئی ایسا دن آئے کہ جب عدم پھیلاؤ، این پی ٹی یا آئی اے ای اے کی جانب سے معائنے کا کوئی معاہدہ باقی نہ رہے تو بھی ایران اخلاقی اور دینی اصولوں کی بنیاد پر عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حصول کے لئےکوئی اقدام نہ کرنے کا پابند رہے گا-

لیکن ایران ، ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی اور گروپ پانچ جمع ایک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ہر طرح کے سیاسی تحفظات کے بغیر نہایت توجہ سے اپنی ذمہ داری پر پوری طرح عمل کرے- یہ وہی نکتہ ہے جس کی طرح یوکیا آمانو نے اپنے بیان میں اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ آئی اے ای اے کا ادارہ غیر جانبدارانہ کام جاری رکھنے کا پابند ہے- یوکیا آمانو نے یقین دلایا کہ وہ اچھے تعاون کی ضمانت دینےکی بھرپورکوشش کریں گے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کے نئے باب میں اس وعدے پر کس حد تک عمل ہوتا ہے-

ٹیگس