Feb ۱۵, ۲۰۱۶ ۱۷:۳۱ Asia/Tehran
  • فلسطینیوں کو در بدر کرنا ، اسرائیل کی مستقل پالیسی

خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت نے، فلسطینی عوام کو در بدر اور ان کے گھروں کو ڈھانے کے اقدامات تیز کردیئے ہیں-

مختلف اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دوہزار سولہ میں بھی فلسطین کے مختلف علاقوں پر بڑے پیمانے پر تباہ کن حملے ہو رہے ہیں-

اس سلسلے میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی امور میں اقوام متحدہ کے کوارڈی نیٹرآفس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل، بدستور فلسطینیوں کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر رہا ہے-

مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کے امور میں اقوام متحدہ کے کوارڈی نیٹر آفس نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اسرائیل نے فروری کے مہینے میں فلسطینیوں کے دسیوں گھروں کو مسمار کیا ہے جو ان کی در بدری پر منتج ہوا ہے-

اس رپورٹ کے مطابق رواں عیسوی سال میں مقبوضہ فلسطین میں اب تک ڈھائی جانے والی عمارتوں اور مکانات کی تعداد ایک سو ستاون تک پہنچ گئی ہے جو گذشتہ برس مسمار کی جانے والی عمارتوں کا انتیس فیصد ہے-

اقوام متحدہ سے وابستہ اس بین الاقوامی ادارے نے تاکید کی ہے کہ فلسطینیوں کے مکانوں کو مسمار کرنا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے-

مقبوضہ علاقوں میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے اور اپنی نسل پرستانہ ماہیت منوانے کے لئے فلسطینیوں کو در بدر اور بے گھر کرنے کی صیہونی حکومت کی پالیسی اس کے ناجائز وجود کے آغاز سے ہی اس کے ایجنڈے میں شامل تھی-

صیہونی حکومت، مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں کالونیوں کی تعمیر ، فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے در بدر کرنے جیسے انسانیت دشمن اقدامات انجام دے کر فلسطین کے مختلف علاقوں کی آبادی کا تناسب، صیہونیوں کے حق میں کرنے کی کوشش کر رہی ہے-

اس طرح صیہونی حکومت ، مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں اپنی پوزیشن مضبوط بناکر ، مقبوضہ فلسطین میں ایک یہودی حکومت کی تشکیل پر مبنی اپنے نسل پرستانہ اہداف کو عملی جامہ پہنانے کی زمین ہموار کرنے کے لئے بھی کوشاں ہے-

صیہونی حکومت کو ایک یہودی حکومت کے عنوان سے تسلیم کرانےکا منصوبہ پیش کرنے کا اصلی مقصد ، تمام فلسطینیوں کو فلسطین سے باہر نکالنے کے حالات فراہم کرنا اور خود مختار فلسطینی ملک کی تشکیل کو روکنا ہے-

صیہونی حکومت، فلسطینیوں کے رہائشی مکانات، سرکاری اداروں کی عمارتوں اور مختلف علاقوں میں موجود اسلامی آثار کو ڈھا کر فلسطینی علاقوں کو صیہونیت کا رنگ دینا چاہتی ہے تاکہ اس طرح ، عالمی برادری سے ان علاقوں پر اپنا تسلط منوا سکے-

صیہونی حکومت کی کارکردگی ، فلسطینی علاقوں پر صیہونیوں کے مکمل تسلط کے مقصد سے فلسطینیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کرنا اس حکومت کی خطرناک سازشوں اور منصوبوں کی عکاسی کرتا ہے اور اس طرح کے غیر انسانی رویے نے اس حکومت کی نسل پرستی کو پہلے سے زیادہ نمایاں کر دیا ہے-

صیہونی حکومت کی انسان دشمن پالیسیوں کا نتیجہ ، لاکھوں فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کی صورت میں نکلا ہے-

قابل ذکر ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد پچپن لاکھ سے زیادہ ہے- پوری دنیا میں بڑی تعداد میں موجود آوارہ وطنوں میں فلسطینی پناہ گزینوں کی نمایاں تعداد ایک ایسے گہرے المیے کی عکاسی کرتی ہے جو صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے لئے رقم کی ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطینی پناہ گزیں اتنی مشکل صورت حال سے دوچار ہیں کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے نے بھی ان کی ابتر صورت حال کے بارے میں خبردار کیا ہے-

اس حقیقت پر عالمی برادری کی جانب سے توجہ نہ دیئے جانے اور فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے سے نمٹنے میں عالمی برادری کی ناکامی اس بات کا باعث بنی ہے کہ دنیا، فلسطینی پناہ گزینوں کی روز بروز بڑھتی ہوئی در بدری اور ان کے رنج و غم میں اضافے کا مشاہدہ کرے-

ٹیگس