بحرین میں آل خلیفہ حکومت کے سیاہ کارنامے
بحرین کے عوام نے چودہ فروری دوہزار سولہ کو اپنے انقلاب کی پانچویں سالگرہ منائی اور اب ان کا انقلاب چھٹے سال میں داخل ہوگیاہے-
بحرین کے عوام کا انقلاب، علاقے کی سطح پر سب سے زیادہ مظلوم عوامی انقلاب ہے کہ جو عالمی برادری کی خاموشی کے سائے میں آل خلیفہ کے کارندوں اور سعودی ایجنٹوں کے ہاتھوں سرکوب کیا جارہا ہے – بحرین کے مظلوم عوام ہمیشہ سے آل خلیفہ اور اس کے ایجنٹوں کی ظالمانہ پالیسوں کے دباؤ میں رہے ہیں- بحرین کی آل خلیفہ حکومت، بحرینی انقلابیوں کو سرکوب کرتی، انہیں شکنجے کستی اور ایذائیں پہنچاتی ہے- بحرین میں انسانی حقوق کی صورتحال اس حد تک ابتر ہوچکی ہے کہ اس ملک میں جاری انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور دو ہزار گیارہ سے اب تک بحرینی شہریوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے تفریق آمیز رویے کے بارے میں، اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے اس حکومت سے وضاحت طلب کی ہے- آل خلیفہ حکومت نے دوہزار گیارہ سے بحرین کے عوام کی دینی ، ثقافتی اور سیاسی سرگرمیوں کومحدود کردیا ہے اور آزادی بیان پر پابندی لگا دی ہے- اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے آل خلفیہ حکومت کے نام ایک خط میں تاکید کی ہے کہ عبادتگاہوں اور دیگر مقامات کو مسمار کرنے کے ذریعے بحرینی شہریوں کے درمیان تفریق پھیلانے کا کام بہت آسانی سے انجام پارہا ہے- اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے بقول ، آل خلیفہ حکومت، سرکچلنے کی مخصوص روشوں اور تفریق آمیز اقدامات کے ذریعے، بحرینی شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے- اسی تناظر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی مخالفین کے ساتھ آل خلیفہ حکومت کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بحرینی رہنما کی جیل سے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے- ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہفتے کے روز ایک رپورٹ میں فاضل عباس نامی حکومت مخالف رہنما کو جیل میں بند کرنے سے متعلق آل خلیفہ حکومت کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے- فاضل عباس، بحرین کی جمعیت الوحدوی کے سیکریٹری جنرل ہیں جنہیں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے- ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حکام کے بقول بحرینی حکام شہریوں کے ساتھ انتہائی جارحانہ اور انتہاپسندانہ رویہ اختیار کرتے ہیں تاکہ مخالفین کی آواز کو دبا سکیں- آل خلیفہ حکومت، بحرینی عوام کو سرکوب کرنے کےلئے انہیں جیل میں ڈال دیتی اور شدید ایذائیں پہنچاتی ہے- بحرینی عوام کی پرامن تحریک جاری رہنے کے ساتھ ہی، آل خلیفہ حکومت کے تشدد میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن مخالفین بھی اپنے انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرنے پر مصر ہیں- آل خلیفہ حکومت، بحرینی عوام کے انقلاب کو سرکوب کرنے کے لئے ان کے قائدین اور رہنماؤں کو جیل میں ڈال رہی ہے۔ چنانچہ بحرین کی جمعیت اسلامی وفاق ملی کے سیکریٹری جنرل شیخ علی سلمان اور جمعیت الوحدوی کے سیکریٹری جنرل فاضل عباس کی گرفتاریاں، اسی تناظر میں عمل میں آئی ہیں- بحرینی ذرائع کی رپورٹ کے مطابق رواں ماہ تین مارچ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں شدت آئی ہے- بحرین کی سیکورٹی فورسیز نے اس دوران تیرہ افراد کو کسی جرم کے بغیر گرفتار کیا ہے جبکہ گذشتہ ایک ہفتے میں متعدد بحرینی مخالفین کو شدید ایذائیں بھی دی گئی ہیں- اس کے علاوہ بحرینی شہریوں کی شہریت سلب کرنا ، انہیں ان کی ملازمت سے برطرف کرنا اور مساجد کو مسمار کرنا، آل خلیفہ حکومت کے وہ انتہاپسندانہ اقدامات ہیں جسے وہ بحرینی عوام کے قانونی اور جائز حقوق کے مطالبات کے مقابلے میں انجام دے رہی ہے- بحرین کے عوام آزادی ، عدل و انصاف کے قیام، امتیازی سلوک کے خاتمے اور بحرین میں عوام کی منتخب کردہ حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان کے یہ مطالبات، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے اعتبار سے برحق ہیں- بحرین کے انقلابی عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے جارحانہ اقدامات نے، انسانی حقوق کی پامالی کے تعلق سے اس کے سیاہ کارنامے میں مزید اضافہ کردیا ہے اور انسانی حقوق کے دعویدار اور اس کا دفاع کرنے والے نام نہاد مراکز عوام کے سامنے جواب دہ ہیں کہ وہ کس حد تک انسانی حقوق کو، آل خلیفہ کی حمایت کی پالیسی کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں-