قزاقستان کے صدر ایران کے دورے پر
قزاقستان کے صدر نور سلطان نظربایف ایک اعلی سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ ایران کے دو روزہ دورے پر تہران پہنچے ہیں جہاں صدر مملکت حسن روحانی نے ان کا سرکاری طور پر استقبال کیا۔
نظربایف کا دورہ تہران صدر مملکت حسن روحانی کے گزشتہ سال قزاقستان کے دورے کے جواب میں انجام پا رہا ہے۔
ایٹمی معاہدے کے بعد اعلی سطحی سیاسی و اقتصادی وفود کے تہران کے دورے سیاسی مبصرین کے خیال میں گزشتہ دوروں سے مختلف ہیں۔ یہ دورہ بھی اسی تناظر میں زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
قزاقستان نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کے عمل کے دوران دو بار ان مذاکرات کی میزبانی کی تھی اور ظاہر کر دیا تھا کہ وہ علاقائی تعاون اور مسائل کے حل میں مثبت کردار ادا کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب اقتصادی میدان میں بھی تعاون کے لیے دونوں ملکوں میں اچھی گنجائش اور مواقع موجود ہیں۔ وسطی ایشیا کے ممالک میں سے قزاقستان ایک ایسا ملک ہے کہ جو اقتصادی میدان میں ترقی کر رہا ہے اور ایران بھی قابل ذکر صنعتی اور اقتصادی گنجائش اور پوٹینشل کا حامل ہے۔
دونوں ملکوں کے تعلقات گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران کشیدگی سے پاک رہے ہیں اور ان میں ہمیشہ فروغ آیا ہے۔ ان رکاوٹوں کے باوجود کہ جو پابندیوں نے دونوں ملکوں کے تعلقات میں توسیع کے راستے میں کھڑی کر دی تھیں، حالیہ برسوں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے پچاسی سے زائد سمجھوتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ قزاقستان کے صدر کے موجودہ دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تقریبا چالیس سمجھوتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی گزشتہ سال وسطی ایشیا کے ملکوں کے دورے کے دوران قزاقستان گئے تھے۔ اس دورے کے بعد دونوں ملکوں کے سربراہوں نے دوشنبہ شہر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس اور روس کے شہر استراخان میں بحیرہ کیسپیئن یا بحیرہ خزر کے ساحلی ممالک کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔ گزشتہ سال ایران ترکمنستان اور قزاقستان ریلوے لائن کی افتتاحی تقریب میں دونوں سربراہوں نے شرکت کی تھی۔
اسلامی تعاون تنظیم، سیکا، ایکو، ایشیا کوآپریشن ڈائیلاگ جیسی علاقائی تنظیموں اور بحیرہ خزر کے امور سے متعلق اجلاسوں میں دونوں ملکوں کے صلاح و مشوروں نے دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور ایران اور قزاقستان کے مشترکہ مفادات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ دورہ بھی ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ جب اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس چند روز کے بعد استنبول میں منعقد ہو گا اور اس تنظیم کا ماہرین کی سطح کا اجلاس کل سے شروع ہو گیا ہے۔
دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات میں توسیع کی اہمیت کے پیش نظر اس سے قبل قزاقستان کے وزیر سرمایہ کاری ایک بڑے اقتصادی وفد کے ہمراہ تہران آئے تھے۔ اس وفد نے ایران میں سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینے کے علاوہ تہران میں سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کے کئی سمجھوتوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے۔
جیسا کہ ایران اور قزاقستان کے سربراہوں نے کہا ہے یہ دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو فروغ دینے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ آج تہران میں جن معاہدوں اور سمجھوتوں پر دستخط ہوئے ہیں وہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نئے دور کا نقطۂ آغاز ثابت ہوں گے۔
اس دوران ایران اور قزاقستان کا علاقائی خطروں کا مشترکہ ادراک، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون پر زور اور اجتماعی سیکورٹی کی تقویت ایسے عوامل ہیں کہ جنھوں نے اس دورے کی اہمیت کو دو طرفہ تعلقات سے بھی بالاتر کر دیا ہے۔
دونوں ملکوں کا طویل مدت تعاون دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے علاوہ علاقائی اور عالمی سطح پر بھی مؤثر ثابت ہو گا۔