Apr ۱۷, ۲۰۱۶ ۱۶:۲۱ Asia/Tehran
  • امریکی وزیر دفاع کا خلیج فارس کے عرب ملکوں کا سلسلے وار دورہ

امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے مغربی ایشیاء کے اپنے دورے کے دوسرے مرحلے کا آغاز، متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی سے کیا ہے۔

امریکی وزارت دفاع نے اس دورے کا مقصد دہشت گردی اور داعش کے خلاف مہم میں امریکہ کے اتحادی ملکوں سے ہم آہنگی کرنا قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع، اپنے ملک کے صدر بارک اوباما کے دورہ مشرق وسطی سے پانچ روز قبل جنوبی خلیج فارس کے عرب ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔ امریکی صدر بارک اوباما بدھ کے روز سعودی کا عرب کا دورہ کرنے کے علاوہ جنوبی خلیج فارس کے عرب ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ ایک اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔

پریس ذرائع اور امریکی مبصرین نے ان کے اس دورے کا مقصد، خاص طور سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ گروپ پانچ جمع ایک کے طے پانے والے ایٹمی معاہدے سے متعلق امریکہ کی پالیسیوں کے بارے میں علاقے میں امریکہ کے اتحادی ملکوں میں پائی جانے والی تشویش دور کرنا بتایا ہے۔ ایشٹن کارٹر کے دورہ ابوظبی میں ان کے ایران مخالف بیان کا بھی علاقے میں امریکی اتحادیوں کے سلسلے میں واشنگٹن کے وعدوں پر تاکید کے تناظر میں جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

امریکی وزیر دفاع نے اپنے بیان میں ایٹمی معاہدے کے تعلق سے عرب اتحادی ملکوں کی تشویش دور کرنے کے لئے ایران کے ساتھ طے پانے والے اس معاہدے کے بارے میں غیر حقیقت پسندانہ تصور پیش کیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع نے متحدہ عرب امارات میں الظفرہ ایئر بیس میں فوجیوں سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ طے پانے والے ایٹمی معاہدے سے علاقے میں اس ملک سے لاحق خطرہ ختم نہیں ہو گا۔ ایشٹین کارٹر نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ اس اعتبار سے اچھا رہا کہ اگر اس پر صحیح طرح سے عمل درآمد ہوا تو جوہری ہتھیاروں کا مسئلہ ختم ہو جائے گا اور واشنگٹن اس معاہدے پر عمل درآمد کی پوری نگرانی کر رہا ہے۔

امریکی وزیر دفاع ایسی حالت میں ایران سے لاحق جوہری خطرہ ختم ہونے کا دعوی کر رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی ان ہتھیاروں کے درپے نہیں رہا ہے اور گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ ایٹمی معاہدہ، تہران کے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے کی حقانیت ثابت کرنے اور ایران کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی ظالمانہ پابندیاں ختم کرانے کے مقصد سے طے پایا ہے۔ گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ طے پانے والے ایٹمی معاہدے سے قبل بھی ایران کے جوہری پروگرام کو ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی نگرانی حاصل رہی ہے۔ گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ طے پانے والے ایٹمی معاہدے نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا ایرانو فوبیا کا اہم ترین بہانہ ختم کر دیا۔

ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے امریکہ، ایرانو فوبیا کا مسئلہ اٹھا کر خلیج فارس کے عرب ملکوں کو سب سے زیادہ ہتھیار فروخت کرنے والا ملک بن گیا۔ اس طرح امریکہ نے تیل کے ڈالر واپس امریکہ پہنچائے اور علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کی توجیہ پیش کی۔ اب جب کہ ایٹمی معاہدے سے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کو خطرناک ظاہر کئے جانے کا دعوی و بہانہ ختم ہو گیا امریکہ، ایران کی میزائل توانائی کو علاقے کی سلامتی کے لئے خطرہ ظاہر، اور دہشت گردی اور داعش گروہ کے خلاف مہم کا بہانہ بنا کر علاقے میں اپنے اتحادی ملکوں کی نام نہاد تشویش دور، اور اپنی فوجی موجودگی کی توجیہ پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکی وزیر دفاع نے علاقے کے ملکوں کے لئے ایک خطرے کی حیثیت سے ایران کے خلاف بے بنیاد دعوی کر کے علاقے میں داعش گروہ اور دہشت گردی کے خلاف امریکی منصوبے کی بات کہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں ایشٹن کارٹر کا بیان تکفیری گروہوں اور دہشت گردی کے خلاف مہم کے بارے میں ان کے بیان کی مانند، بالکل بے بنیاد ہے۔ اس لئے کہ ایران، علاقے کے ملکوں کے لئے کبھی خطرہ واقع نہیں ہوا ہے بلکہ اس کو ہی جنگ و جارحیت کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس کے تمام فوجی پروگرام بھی دفاعی نوعیت کے ہیں۔

امریکی حکام نے اس بات کا بارہا اعتراف کیا ہے کہ ایران کا دفاعی بجٹ، خلیج فارس کے عرب ملکوں کے فوجی بجٹ کے چھٹے حصے کے بھی برابر نہیں ہے۔ امریکی حکومت، ایران کے دفاعی پروگراموں کے بارے میں جھوٹا دعوی کر کے علاقے میں ایرانو فوبیا کی ماضی کی پالیسی کو جاری رکھنے کی کوشش کر رہی ہے اور داعش و دہشت گردی کے خلاف مہم کا دعوی بھی علاقے میں فوجی مداخلت کی توجیہ پیش کرنے کا صرف ایک بہانہ ہے۔

امریکہ اگر حقیقت میں علاقے میں تکفیری دہشت گردی اور داعش گروہ کے خلاف مہم کا خواہاں ہے تو اسے چاہئے کہ اس مہم کا آغاز، جنوبی خلیج فارس کے عرب ملکوں خاص طور سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کرے اس لئے کہ ہر باخبر اور روشن خیال انسان اس نکتے سے بخوبی واقف ہے کہ شام و عراق میں تکفیری دہشت گرد گروہوں کی کہاں سے بھرپور فکری و نظریاتی، مالی اور سیاسی حمایت ہو رہی ہے۔

ٹیگس