جنوبی کوریا کی صدرکا دورہ تہران
اسلامی جمہوریہ ایران اور جنوبی کوریا نے باہمی تعلقات اور تعاون میں فروغ لانے پر تاکید کی ہے۔
جنوبی کوریا کی صدر پارک گئون ہی نے رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران ایشین ملکوں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے بارے میں مثبت سوچ رکھتا ہے۔ آپ نے ایران اور جنوبی کوریا کے درمیان مسلسل اور پائیدار رابطوں کو دونوں ملکوں کے لئے مفید قراردیا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی کہ دونوں ملکوں کے درمیاں مفاہمت اور معاہدے اس طرح سے طے کئے جائیں کہ بیرونی اقدامات اور پابندیاں ان پر منفی اثرات نہ چھوڑ سکیں کیونکہ یہ مناسب نہیں ہے کہ ایران اور جنوبی کوریا جیسے ملکوں کے تعلقات امریکہ کے فیصلوں سے متاثر ہوں۔
رہبرانقلاب اسلامی کا اشارہ ان ملکوں کی طرف ہے جو امریکہ کے فیصلوں سے متاثر ہیں اور یہ بات ایران کے ساتھ یورپی ملکوں کے تعلقات میں دیکھی گئی ہے۔ دیگر ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات دو طرفہ اصولوں پر مبنی ہیں اور ایران اس بات کی توقع رکھتا ہے کہ جس طرح سے خود اپنی ذمہ داریوں کا پابند ہے اسی طرح اس کے مد مقابل بھی اپنی ذمہ داریوں پر کاربند رہیں اور ان کے پائے ثبات میں لغزش نہ آئے۔ اب مشترکہ جامع ایکشن پلان پرعمل درآمد سے یہ موقع ملا ہے اور ملکوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں مثبت نگاہ بھی اسی توقع کی غماز ہے۔
واضح رہے ایران اور جنوبی کوریا کے تعلقات میں توسیع دو طرفہ تعلقات سے کہیں زیادہ بڑھ کر مفید واقع ہوگی۔ آج علاقے کومتعدد قسم کی مشکلات اور خطرے لاحق ہیں چنانچہ موجودہ خطروں کا اگر حقیقی اور صحیح تدابیر سے مقابلہ نہ کیا گیا تو کوئی بھی ملک ان خطروں سے محفوظ نہیں رہے گا۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی سلسلے میں فرمایا کہ امریکہ نے دہشتگردی کو اچھی اور بری دہشتگردی میں تقسیم کرکے دہشتگردی سے مقابلے کا نعرہ لگانا شروع کیا ہے لیکن عمل میں وہ سچا نہیں ہے کیونکہ دہشتگردی کسی بھی شکل میں بری ہے اور قوموں نیز ملکوں کی سکیورٹی کے لئے نہایت خطرناک ہے۔
یاد رہے سکیورٹی کے بغیر مطلوبہ سطح پر ترقی نہیں ہوسکے گی۔ ان نئے حالات میں وہ معیارات جن کی طرف رہبرانقلاب اسلامی نے اشارہ کیا ہے جنوبی کوریا کی صدر کا دورہ تہران تمام میدانوں میں تعاون کے سلسلے میں نیا موڑ ثابت ہوسکتا ہے۔ البتہ اس نکتے کی طرف بھی اشارہ کرنا ضروری ہے کہ آج دیگر ملکوں کے ساتھ تعلقات میں ایران کی ترجیحات میں صرف تجارتی اور اقتصادی تعاون ہی شامل نہیں ہے بلکہ ایسے مرحلے تک پہنچنا ہے کہ ایران کی ضرورتوں پر توجہ کی جائے۔
ایران اپنی معیشت عامہ اور بنیادی تنصیبات کے میدانوں میں طویل مدت منصوبہ بندی کررہا ہے۔ اس لحاظ سے جنوبی کوریا کی صدر سے ملاقات میں رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی بنیادی شرط یہ ہے کہ تہران اور سئول کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور مفاہمت بیرونی مداخلت سے متاثر نہ ہونے پائے۔ آپ نے تاکید فرمائی ہے کہ ایران اور جنوبی کوریا کے تعلقات کو امریکہ کے اثر و رسوخ اور مذموم اھداف و مقاصد سے متاثر نہیں ہونا چاہیے بلکہ دونوں ملکوں کے تعلقات پائدار مضبوط اور دوستانہ ہونے چاہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جنوبی کوریا نے پابندیوں کے زمانے میں ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی کوشش کی تھی لیکن اب ایک نیا دور شروع ہوچکا ہے جس میں نئے حالات کے تقاضوں کے مطابق قدم اٹھانا چاہیے اور جو معاہدے طے کئےجاتے ہیں ان پر صحیح طرح سے عمل ہونا چاہیے۔ اس کارکردگی کا مستقبل میں دونوں ملکوں کے تعلقات بالخصوص اقتصادی تعلقات پر خاطر خواہ اثر ہوگا خاص طور سے اس وجہ سے بھی کہ محترمہ پارک گئون ہی نے ایران کے اقتصادی تعلقات میں توسیع کے بارے میں رہبرانقلاب اسلامی کے نظریات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ ایران کی اقتصادی ترقی کے بارے میں آپ کی تاکیدات سے آپ کے ملک کا مستقبل نہایت تابناک ہوگا اور ہم بھی مختلف میدانوں میں ایران کے ساتھ تعاون میں توسیع لانے کے لئے تیار ہیں۔