بحرین میں سیاسی قیدیوں کی خراب صورت حال پر تشویش
گذشتہ ہفتوں میں آل خلیفہ کے ہاتھوں بحرین کی سرگرم سیاسی شخصیتوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری میں اضافہ ہوا ہے جبکہ بحرین کے سیاسی قیدیوں کی ابتر صورت حال اور مخالفین پر بڑھتے ہوئے تشدد نے بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی میں شدت پر تشویش میں اضافہ کر دیا ہے-
اس سلسلے میں بحرین کی جمعیت اسلامی وفاق ملی کے آزادی اور انسانی حقوق کے مرکز نے اس ملک کی جیلوں میں سیاسی قیدیوں کی خراب اور ابتر صورت حال خاص طور پر اس ملککی "جو" جیل میں قیدیوں کے ساتھ کی جانے والی بدسلوکی اور اس جیل میں بنیادی ضرورت کی چیزوں اور وسائل کے فقدان پر تشویش کا اظہار کیا ہے-
بحرین کی جمعیت اسلامی وفاق ملی کے آزادی اور انسانی حقوق مرکز نے ملک میں تمام سیاسی قیددیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ "جو" جیل میں گنجایش سے زیادہ قیدی ہیں اور اس جیل میں ازدحام کی ایک وجہ بحرین میں ہونے والی حالیہ گرفتاریاں ہیں بحرین میں حالیہ دنوں میں آل خلیفہ حکومت نے پرامن احتجاجی مظاہروں میں شرکت کے الزام میں سیکڑوں بحرینیوں کو گرفتار کیا ہے-آل خلیفہ حکومت نے صرف دوہزار پندرہ میں کم سے کم ایک ہزار سات سو پینسٹھ افرا دکو گرفتار کیا تھا جن میں ایک سو بیس بچے اور بائیس خواتین تھیں- بحرین ، دوہزار گیارہ میں عوامی تحریک کچلے جانے کے بعد سے اب تک پرامن عوامی احتجاج کا میدان بنا ہوا ہے- بحرینی عوام سیاسی اصلاحات کے خواہاں ہیں لیکن آل خلیفہ حکومت سعودی عرب کے فوجیوں اور متحدہ عرب امارات کے سیکورٹی اہلکاروں کی مدد سے کہ جو سپرجزیزہ کے قالب میں ہیں اور دوسرے عرب ممالک کے فوجیوں کی مدد سے کہ جو بحرین میں تعینات ہیں ، اس ملک کے عوام کے مظاہروں کو سرکوب اور کچل رہی ہے- اس تناظر میں خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ بحرین کی سرگرم سیاسی شخصیتوں کو گرفتار کرنے اور عدالتوں کی جانب سے پرامن مظاہروں میں شرکت کرنے کی بنا پر انھیں عمر قید سمیت سخت سزائیں دیئے جانے کا سلسلہ جاری ہے-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ بحرینی عدالتیں سیاسی شخصیتوں کے خلاف اپنے ظالمانہ فیصلوں کا جواز پیش کرنے کے لئے مخالفین کو جھوٹے الزامات میں پھنسانے اور ان پر مقدمہ چلانے کا منصوبہ تیار کئے ہوئے ہیں-
بحرینی حکام بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کی بنیاد پر عمر قید اور دوسری سخت سزاؤں کا حکم دے کر اپنے خلاف ہر طرح کے احتجاج کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں-
بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کی دھمکیوں اور اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور فعال و سرگرم بحرینی شخصیتوں کی گرفتاری اور ان پر مقدمہ چلائے جانےکا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس نے تشویشناک صورت حال اختیار کر لی ہے- بحرین میں سیاسی قیدیوں کی تعداد میں اضافہ اور آل خلیفہ کی جیلوں میں خوفناک تشدد ایک ایسا موضوع ہے کہ جو رائے عامہ کے لئےتشویشناک رہا ہے- قابل ذکر ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر کے اور عوام کے برحق مطالبات کو کچل کر بحرین کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے- بحرین میں سیاسی قیدیوں کی تعداد کے بارے میں سامنے آنے والے مختلف اعداد و شمار سے اس حقیقت کا پتہ چلتا ہے کہ بحرینی حکومت اس ملک کی آبادی کے تناسب سے ان حکومتوں میں شمار ہوتی ہے جہاں دنیا کے سب سے زیادہ سیاسی قیدی ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی حقوق اور اس کے معیارات کے لحاظ سے بحرین کی صورت حال بہت خراب ہے- سیاسی قیدیوں کے خلاف آل خلیفہ کے ظالمانہ احکامات اور فیصلے ایسے عالم میں جاری ہو رہے ہیں کہ ابھی کچھ ہی دنوں پہلے عرب لیگ نے بحرین کو انسانی حقوق کی عرب عدلیہ کے مرکز کے طور پر پیش کیا ہے جبکہ سعودی عرب جیسی حکومتوں نے بحرین میں فوج اور سیکورٹی اہلکار روانہ کر کے عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کی تشدد آمیز اور سرکوب کرنے والی پالیسیوں میں مدد کی ہے- قابل ذکر ہے کہ ریاض میں یورپی یونین کے نمائندہ دفتر نے " شاو " نامی انعام ، جو دوہزار چودہ میں خلیج فارس کے علاقے میں انسانی حقوق کو مضبوط بنانے سے متعلق ہے بحرین کی وزارت داخلہ کے انسانی حقوق کے قومی ادارے کو دیا ہے- آل خلیفہ حکومت مغربی حکومتوں اور بعض عرب حکومتوں کی مدد کے سہارے اور بعض عالمی اداروں کی خاموشی اور ان کا ساتھ پاکر اپنے جرائم کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہے-
بحرین میں پہلے سے زیادہ ہر طرح کی آزادی کا گلا گھوٹے جانے، سرگرم سیاسی شخصیتوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری اور مخالفین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد نے آل خلیفہ کی خوفناک ماہیت و حقیقت کو پہلے سے زیادہ عیاں کر دیا ہے-