فلسطین پر قبضے کی اڑسٹھویں برسی کے موقع پر اسرائیلی مظالم میں شدت
فلسطینیوں نے فلسطینی سرزمین پر قبضے کے دن کو یوم نکبت کا نام دیا ہے اور فلسطینی سرزمینوں پر اسرائیلی قبضے کو ایسی حالت میں اڑسٹھ سال ہوئے ہیں کہ جب اس ناجائز حکومت کے مظالم میں تشویشناک حد تک وسیع پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
یوم نکبت فلسطینیوں کو سنہ انیس سو اڑتالیس میں اپنی سرزمینوں پر صیہونی قبضے اور اس کے المناک پہلووں کی یاد دلاتا ہے۔ اسی دن بہت سے فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا اور ایک بڑی تعداد کو گرفتار کر لیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ ناجائز اسرائیلی حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا گیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اڑسٹھ سال قبل چودہ مئی سنہ انیس سو اڑتالیس کو صیہونیوں نے برطانیہ کی مدد سے چند عشروں کے بعد آخرکار فلسطینی سرزمین پر قبضے پر مبنی اپنی سازش کو عملی جامہ پہنا دیا۔
فلسطین پر قبضے کے آغاز سے ہی فلسطینی اور خطے کے عوام ایک لمحے کے لئے بھی توسیع پسند صیہونی حکومت کی سازشوں اور شرپسندی سے محفوظ نہیں رہے ہیں اور ان کو ہمیشہ ہی اس حکومت کی بھڑکائی ہوئی جنگوں اور ان کے منفی نتائج اور اس حکومت کے ایسے مظالم کا سامنا رہا ہے جن سے ہر انسان کا دل دکھی ہو جاتا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور اس قابض حکومت کے زیادہ کچلنے والے ہتھیاروں کے ساتھ لیس ہونے اور اس کے تشدد آمیز اقدامات میں شدت آنے کی بنا پر اس حکومت کے خطرات بہت زیادہ بڑھ چکے ہیں اور اس حکومت کے اقدامات بہت خطرناک ہوچکے ہیں۔ جس کی وجہ سے عالمی برادری تشویش میں مبتلا ہوچکی ہے۔ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسداد تشدد نے اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے غیر انسانی اقدامات کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کمیشن نے اس ناجائز حکومت کی تشکیل کے اعلان کو اڑسٹھ سال پورے ہونے کے موقع پر اس حکومت کی کارکردگی کے بارے میں اپنا تجزیہ پیش کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے غیر انسانی رویۓ سے متعلق اس کمیشن کی بارہ صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کئی مہینوں تک فلسطینیوں کو زیر حراست رکھے جانے کے اقدام پر تنقید کی گئی ہے۔ رپورٹ میں اس بات پر تاکید کی گئی ہےکہ سات سو فلسطینی منجملہ اٹھارہ سال سے کم عمر کے بارہ بچے اس وقت صیہونی فوجیوں کی حراست میں ہیں۔ اس کمیشن کے سربراہ ینس مودویگ نے ، کہ جن کا تعلق ڈنمارک سے ہے، کہا ہے کہ فلسطینیوں کو کئی مہینوں حتی کئی برسوں تک زیر حراست رکھا جاتا ہے اور زیر حراست رکھے جانے والے افراد تک رسائی بھی نہیں دی جاتی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ گزشتہ ستمبر کے وسط سے اب تک تقریبا دو سو فلسطینی صیہونی حکومت کی فائرنگ سے شہید ہو چکے ہیں۔
صیہونی حکومت نے مقبوضہ فلسطینی سرزمینوں میں اپنی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے مقصد سے اپنی تشدد آمیز پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے فلسطینیوں پر اپنے مظالم میں شدت پیدا کر دی ہے۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کو قید میں ڈالنے کا سلسلہ اس انداز میں جاری رکھا کہ سنہ انیس سو سڑسٹھ سے اب تک آٹھ لاکھ پچاس ہزار سے زیادہ فلسطینی صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔ اس وقت بھی تقریبا سات ہزار فلسطینی صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید ہیں جو انتہائی ابتر صورتحال میں زندگی گزار رہے ہیں اور ان کو جیلروں کے وحشیانہ تشدد کا بھی سامنا ہے۔ فلسطینی قیدیوں پر صیہونی حکومت کے مظالم کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور فلسطینی قیدیوں کی ایک بہت بڑی تعداد لاعلاج بیماروں میں مبتلا یا دائمی طور پر معذور ہو چکے ہیں۔
ان حالات میں صیہونی حکومت کو فلسطینیوں پر مظالم کرنے سے روکنے، قدس کی غاصب حکومت سے فلسطینی قیدیوں کی آزادی اور اسرائیل کے قبضے کے خاتمے کے سلسلے میں عالمی برادری کی جانب سے اقدامات انجام نہ دیئے جانے اور لیت و لعل سے کام لئے جانے کے نتیجے میں فلسطینی عوام خصوصا فلسطینی قیدیوں کو زیادہ خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔