اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک کی بڑے پیمانے پر حمایتیں
خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک روز بروز پھیلتی جا رہی ہے اور اس تناظر میں اب حکومت ہالینڈ نے بھی اس تحریک کی حمایت کر دی ہے -
اس سلسلے میں ہالینڈ کے وزیر خارجہ برٹ کوئنڈرز نے کہا ہے کہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک سے متعلق ملاقاتیں اور بیانات، آزادی بیان اور جلسے جلوس سے متعلق قانون کی بنیاد پر انجام پائے ہیں کہ جس کا ذکر ہالینڈ کے آئین اور انسانی حقوق کے یورپی کنونشن میں بھی موجو د ہے اور اس کی آزادی حاصل ہے-
ہالینڈ ، دوسرا یورپی ملک ہے کہ جو اپنے شہریوں کو اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک چلانے اور اس میں شرکت کے حق کی حمایت کرتا ہے - ہالینڈ سے پہلے سوئیڈن نے مارچ دوہزار سولہ میں اعلان کیا تھا کہ وہ سماجی تحریکوں کو کنٹرول کرنے کے لئے مداخلت نہیں کرتا - اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک کی سرگرمیوں کو دبانے اور محدود کرنے کی صیہونی حکومت کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں-
اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک کو گذشتہ برسوں میں پورے یورپ، امریکہ ، اور کینیڈا میں زبردست مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور وہ پھیلتی ہی جا رہی ہے- اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک بی ڈی ایس دوہزار پانچ میں شروع ہوئی - بی ڈی ایس Boycott Divestment Sanctions) کا مخفف ہے اور اس کا مطلب بائیکاٹ ، سرمایے کو باہر نکالنا اور پابندیاں ہے-
اس سے قبل دنیا کے مختلف علاقوں کے تین سو ستر سے زیادہ غیرسرکاری اداروں سیاسی پارٹیوں اور گروہوں ، ٹیکنیکل سینڈیکیٹس ، وفود ، مختلف یونینوں اور عوامی تحریکوں نے اسرائیل کے بائیکاٹ کے طومار پر دستخط کئے تھے-
عالمی رائے عامہ کے دباؤ کے بعد اسرائیلی جرائم کے خلاف عالمی ردعمل سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ عالمی برادری اسرائیلی جرائم کے خلاف مختلف طریقوں سے اپنی نفرت کا اظہار کر رہی ہے اور یہ غاصب حکومت عالمی سطح پر تنہا ہو کر رہ گئی ہے-
اسرائیلی جرائم کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی احتجاج حالیہ برسوں میں یورپ تک پہنچ گیا ہے اور یورپی حکومتوں کو بھی جو اسرائیل کی اصلی حامی ہیں، اپنی پالیسیوں پر نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے- اسرائیل کی تشدد آمیز اور توسیع پسندانہ پالیسیوں اور رویے کے خلاف یورپی یونین کے موقف سے پتہ چلتا ہے کہ اب یورپی یونین کی جانب سے صیہونی حکومت کی اندھی حمایت کا دور ختم ہو چکا ہے-
بین الاقوامی سطح پر صیہونی حکومت کی تنہائی، سیاسی ، ثقافتی اور تعلیمی میدانوں میں بدترین نتائج کی حامل ہے- صیہونی حکومت کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی ردعمل اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ صیہونی حکومت کی تشکیل کو ساٹھ سال سے زیادہ کا عرصہ گذرنے اور اس کی جانب سے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے جانے کے باوجود بھی یہ حکومت اپنے جعلی و غاصبانہ وجود کو قانون حیثیت نہیں دلا سکی ہے-
صیہونی حکومت کے بائیکاٹ پر عالمی تاکید کا مطلب یہ ہے کہ اس توسیع پسند حکومت کے سلسلے میں دنیا کی جانب سے پسپائی اختیار کرنے اور نظرانداز کئے جانے کا سلسلہ اب ختم ہونے والا ہے اور اب وہ اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر تحریکوں میں تبدیل ہو رہا ہے اور یہ موضوع اس جعلی و غاصب حکومت کے حکام میں شدید تشویش پیدا ہونے کا باعث بنا ہے-
اسرائیل کے عالمی سطح پر بائیکاٹ نے اس کے حکام کو وحشت زدہ کر دیا ہے یہاں تک کہ ابھی کچھ دنوں پہلے اس غاصب حکومت کے صدر روون ریولین نے بھی کھل کر اعتراف کیا ہے کہ بین الاقوامی بائیکاٹ ، اسرائیل کے لئے ایک اسٹریٹیجک دھمکی و خطرہ ہے-