Jun ۰۶, ۲۰۱۶ ۱۹:۳۴ Asia/Tehran
  • عراق میں داعش کے قبضے سے فلوجہ کی آزادی میں تاخیر کے اسباب

عراقی فوج اور رضاکار فورس کی جانب سے فلوجہ کو آزاد کرانے کی کارروائی کو شروع ہوئے دو ہفتے کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن میدان جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کے باوجود یہ کارروائی سست روی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

عراق کے مغربی صوبے الانبار کے شہر فلوجہ کو داعش کے دہشت گردوں سے آزاد کرانے کی کارروائی وزیراعظم حیدر العبادی کے حکم سے 23 مئی سے شروع کی گئی۔ عراقی فوج اورعوامی رضاکار فورس نے اس کارروائی کے دوران اب تک اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور یہ کارروائی اب اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔

سوال یہ ہے کہ عراقی فوج نے اس سے قبل تکریت اور الرمادی شہروں کو بھی آزاد کرایا تھا لیکن اس کے باوجود فلوجہ کو آزاد کرانے کی کارروائی سست روی سے کیوں آگے بڑھ رہی ہے؟

اس کی ایک اہم ترین وجہ داعش کے لیے فلوجہ شہر کی اہمیت ہے۔ فلوجہ بغداد کے مغرب میں 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور عراق کے دارالحکومت سے قریب ہونے کی بنا پر داعش کے لیے اسٹریٹیجک اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ چونکہ فلوجہ اور صوبہ نینوا کا مرکز موصل عراق میں داعش کے باقی ماندہ آخری دو اڈے شمار ہوتے ہیں، اس لیے فلوجہ کا ہاتھ سے نکل جانا نفسیاتی لحاظ سے اس دہشت گرد گروہ کو بہت زیادہ نقصان پہنچائے گا۔

اس اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے داعش کے دہشت گرد فلوجہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود کہ فلوجہ کی نصف آبادی اس شہر سے فرار ہو چکی ہے لیکن ابھی تک تقریبا پچاس ہزار شہری کہ جن میں بیس ہزار بچے بھی شامل ہیں، داعش کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں اور اسی چیز نے عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی فلوجہ کے اندر پیش قدمی کو سست کر دیا ہے۔

اسی سلسلے میں عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فلوجہ کی آزادی کے آپریشن کی اصل ترجیح شہریوں کی جان کی حفاظت اور شہریوں کے جانی نقصان کو کم سے کم کرنا ہے۔

عراق کی البدر تنظیم کے سیکریٹری جنرل ہادی العامری نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ عراق کی مشترکہ فورسز فلوجہ کی آزادی کے آپریشن میں عام شہریوں کی جان کی حفاظت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عراقی فورسز کی پہلی ترجیح فلوجہ سے عام شہریوں کے نکلنے کے لیے ایک محفوظ راستہ فراہم کرنا ہے۔

فلوجہ آپریشن کی رفتار سست ہونے کی ایک اور وجہ عراقی حکومت کے بعض داخلی اور خارجی مخالفین کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹیں ہیں۔ بعثیوں سمیت عراق کی بعض داخلی طاقتیں، بعض سیاسی گروہوں کے ساتھ مل کر کہ جن کے مفادات عراقی حکومت کے کمزور ہونے سے وابستہ ہیں، فلوجہ آپریشن کے مراحل میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں جبکہ غیرملکی طاقتیں خصوصا سعودی عرب بھی فلوجہ کی مکمل آزادی کو اپنے حق میں نہیں سمجھتا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراقی حکومت کی صلاحیت و توانائی ثابت ہوتی ہے بلکہ یہ سعودی عرب اور بعض عرب اور مغربی ملکوں کی سیاسی بےعزتی بھی شمار ہوتی ہے کہ جوعراق اور شام میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں۔

اسی بنا پر بہت سے تجزیہ نگاروں کا یہ خیال ہے کہ عراق کے حالیہ سیاسی بحران اور بعض مظاہرین کی جانب سے عراقی پارلیمنٹ پر حملے میں بھی سعودی عرب اور عراقی حکومت کی مخالف بعض عراقی قوتوں کا ہاتھ تھا تاکہ عراق کے تمام علاقوں کو داعش کے دہشت گردوں کے وجود سے پاک کرنے کے لیے عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے آپریشن میں خلل ڈالا جا سکے۔

ٹیگس