Jun ۰۷, ۲۰۱۶ ۱۶:۴۸ Asia/Tehran

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران اور ایرانی شہریوں کے خلاف امریکہ کے مجرمانہ اقدامات کے نتیجے میں پہنچنے والے نقصانات کے ازالے اور تاوان کی وصولی کے قانون پر دستخط کر کے اسے ضروری کارروائی کے لیے وزار ت خارجہ کو بھیج دیا ہے۔

یہ قانون ایک ایسی پابندی ہے کہ جو پارلیمنٹ نے ایک قانونی نظام کے تحت ایرانی قوم اور حکومت کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کے لیے معین کی ہے۔ اس قانون کا ایک حصہ ایرانیوں کے پامال شدہ حقوق کے دفاع کے لیے بین الاقوامی اور قانونی کنونشنوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ وہ مسائل کہ جو انیس سو ترپن سے یعنی ایران کی قانونی حکومت کو ہٹانے کے لیے امریکہ کی بغاوت کے بعد سے پیش آئے ہیں، وہ اس قانونی کارروائی میں شامل ہیں۔

امریکی بینکوں میں پڑے ہوئے ایران کے اثاثوں سمیت کہ جن میں سے بعض کو لوٹ لیا گیا ہے، ایران کے پامال شدہ حقوق کی بازیابی بھی اس سلسلے میں اٹھائے جانے والے قانونی مسائل ہیں۔

امریکہ کے انسانیت سوز اور ایران کے حقوق کو پامال کرنے کے اقدامات کے سلسلے میں بہت زیادہ ثبوت و شواہد موجود ہیں کہ جن کا بین الاقوامی قوانین کے لحاظ سے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ایک اقدام ایران کے خلاف عراق کی آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران امریکہ کی جانب سے صدام حکومت کو کیمیاوی ہتھیار فراہم کرنا ہے۔

منظرعام پر آنے والی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ صدام کو کیمیاوی ہتھیار فراہم کرنے میں براہ راست ملوث تھا۔ ایران کے خلاف صدام حکومت کے کیمیاوی حملوں میں ایک لاکھ سے زائد افراد شھید اور زخمی ہوئے اور ان میں سے بہت سے زخمی آج بھی ان کے نقصان دہ اثرات کی وجہ سے درد و رنج میں مبتلا ہیں۔ یہ مسئلہ اس جرم کے شکار افراد کی شکایت کے طور پر برسوں قبل بین الاقوامی قانونی اداروں کو بھیجا گیا تھا۔

ایران میں امریکہ کے ناجائز مفادات کی حمایت کے لیے شاہ کی حکومت کے زمانے میں امریکی کی مداخلتیں، اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے اور بعد میں امریکہ میں ایران کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور اس کا اقتصادی بائیکاٹ اور محاصرہ اور اسی طرح خلیج فارس کی فضائی حدود میں ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرانے جیسے جرائم، ملت ایران کے حقوق کو پامال کرنے اور امریکہ کے انسانیت سوز اقدامات کی فہرست کا ایک حصہ ہیں۔

امریکہ نے ایران کے ایئربس طیارے کے دو سو نوے مسافروں کے لیے ساٹھ ملین ڈالر کی رقم تاوان کے طور پر معین کی جبکہ اس نے ایران

پر جھوٹے اور بےبنیاد دعووں اور رپورٹوں کے بہانے دہشت گردی کے اقدامات میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر ایران کے اثاثوں میں سے کئی ارب ڈالر نکال کر انھیں ہڑپ کر لیا۔

امریکہ نے اسی طرح بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اپنے اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے ظالمانہ پابندیاں عائد کر کے ایرانی عوام کو بےپناہ مشکلات سے دوچار کیا ہے۔

1945 کے اقوام متحدہ کے منشور، 1948 کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ، 1989 کے بچوں کے حقوق کے کنونشن میں درج انسانی حقوق کے عالمی معیارات اور دیگر تمام تسلیم شدہ بین الاقوامی اصول و قوانین کے مطابق اگر اقتصادی پابندیاں انسانوں کے لیے درد و الم اور مشکلات کا باعث بنیں تو وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی شمار کی جاتی ہیں۔ ایسی ادویات کی فروخت پر پابندی لگانا کہ جو جان لیوا بیماریوں میں کام آتی ہیں، ان حقوق کی کھلی خلاف ورزی کا ایک اور نمونہ ہے اور امریکہ نے ظالمانہ پابندیاں لگا کر ایران کے خلاف ان جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

ایران کے خلاف امریکی پابندیاں، اسی طرح 1995 کے آزاد تجارت سے متعلق بین الاقوامی تعلقات کے اصول، 1966 کے اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق اور ملکوں کی اقتصادی ترقی کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان میں سے ہر ایک امر ایران کے حقوق کی پامالی کی عکاسی کرتا ہے کہ جس کا بین الاقوامی اداروں میں قانونی طور پر جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

ایران کی سلامتی کے خلاف اقدام کے لیے دہشت گرد اور مخالف گروہوں کی حمایت میں امریکی کانگریس میں بجٹ کی منظوری اور ایران میں تخریب کاری کے لیے دہشت گرد گروہوں کو تیار کرنا اور انھیں تربیت دینا ایسے اقدامات ہیں کہ جن کا اس سلسلے میں قانونی جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

اگرچہ بہت سے بین الاقوامی ادارے امریکہ اور بڑی طاقتوں کے زیر اثر ہیں اور ان سے بہت زیادہ توقعات نہیں رکھنی چاہییں لیکن اس کام کا کم ترین اثر یہ ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کے انسانیت سوز اقدامات اور جرائم کا کیس کھل جائے گا۔

ٹیگس