محمد بن سلمان کے ایک سال میں امریکہ کے پے در پے دوروں کے مقاصد
سعودی عرب کے ولیعھد کے جانشین محمد بن سلمان حالیہ ایک برس کے اندر تیسری بار امریکہ کے لئے روانہ ہوئے ہیں-
محمد بن سلمان اپنے اس دورے میں امریکی صدر باراک اوباما، وزیردفاع اشٹن کارٹر اور بعض اعلی حکام سمیت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات و گفتگو کریں گے-
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محمد بن سلمان کے امریکہ کے پے در پے دورے کی وجہ کیا ہے ؟ محمد بن سلمان ، گذشتہ برس کیمپ ڈیویڈ اجلاس کے بعد سے تیسری بار امریکہ کے دورے پر ہیں- محمد بن سلمان کے پے در پے امریکی دورے کی وجوہات کے بارے میں سعودی عرب کے داخلی مسائل اور علاقائی بحرانوں کی جانب اشارہ کرنا چاہئے-
اگر سعودی عرب کے داخلی مسائل کو دیکھا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اس ملک کا سب سے اہم مسئلہ آئندہ کی حکومت ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب میں مستقبل کی حکومت کے تعین میں امریکہ کا بھی کردار ہوگا - محمد بن سلمان جن کے سر میں سعودی عرب کے تخت سلطنت پر بیٹھنے کا سودا سمایا ہوا ہے ، امریکہ کا پے در پے دورہ کر کے اقتدار تک پہنچنے میں وہائٹ ہاؤس کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں -
علاقائی مسائل میں بھی مغربی ایشیاء کے علاقے کو متعدد بحرانوں کا سامنا ہے اور ان تمام مسائل میں سعودی عرب بھی ملوث ہے اور یہی سعودی ولیعہد کے جانشین کے امریکہ کے پے در پے دورے میں موثر عامل شمار ہوتا ہے-
شام، یمن اور عراق کے بحران، سعودی عرب کے لئے مختلف اور متعدد اہمیتوں کے حامل ہیں- آل سعود جو خود شام ، عراق اور یمن میں بحران پیدا کرنے والی ہے ، ان بحرانوں میں اپنے لئے امریکہ کی حمایت برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے-
اس سلسلے میں اسپوتنک نیوز ایجنسی نے ایک سعودی صحافتی ذریعے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ سعودی عرب کے ولیعھد کے جانشین، اوباما سے اپنی ملاقات میں علاقائی بحرانوں خاص طور سے شام کے بحران کے بارے میں گفتگو کریں گے - اس ذریعے کے مطابق سعودی عرب ، شام کے بحران میں امریکہ کے کردار سے ناراض ہے اور وہ شام میں روس کی مداخلت بند ہونے اور اس ملک کے مسئلے کے حل کے لئے ٹھوس مذاکرات کے خواہاں ہیں-
محمد بن سلمان اپنے حالیہ دورہ امریکہ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے بھی ملاقات اور گفتگو کریں گے اور یہ بھی سعودی ولیعھد کے جانشین کے دورہ امریکہ کی ایک اہم وجہ ہے - بان کی مون کے معدودے چند منصفانہ اور سیاست سے عاری اقدامات میں ایک، سعودی عرب کا نام بچوں کے حقوق پامال کرنے والے ملکوں کی بلیک لیسٹ میں شامل کرنا تھا ، لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد انھوں نے سعودی عرب کا نام اس لسٹ سے خارج کر دیا-
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے سعودی عرب کا نام بلیک لسٹ سے خارج کرنے کی وجہ آل سعود اور اس کے علاقائی حامیوں کا دباؤ اور سلامتی کونسل کی جانب سے اس فیصلے کی حمایت نہ کیا جانا بتایا ہے-
-اس موضوع کے باعث سعودی عرب اور اقوام متحدہ کے تعلقات میں ایک طرح کا بحران پیدا ہو گیا ہے - اس بنا پر محمد بن سلمان، امریکہ کا دورہ اور بان کی مون سے ملاقات کر کے سعودی عرب اور اقوام متحدہ کے درمیان کشیدگی کی سطح کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں -