Jun ۱۵, ۲۰۱۶ ۱۷:۲۴ Asia/Tehran
  • پاکستان و افغانستان کے درمیاں کشیدگی

پاکستان اور افغانستان کی سرحد تورخم پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں بلکہ ان جھڑپوں میں شدت بھی آئی ہے

۔ افغان فوج نے اعلان کیا ہے کہ پاکستانی فوج تورخم سرحد پر گیٹ بنا رہی ہے لیکن افغان فوجی پاکستان کو اس کام سے روک رہے ہیں۔ افغان حکام نے بتایا ہے کہ تورخم سرحد پر تیسرے دن بھی پاکستانی فوج نے افغان فوج کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے مارٹر گولوں کے حملوں کا جواب دیں گے۔

افغاں وزارت خارجہ نے حال ہی میں کابل میں پاکستان کے سفیر کو طلب کرکے تورخم پر جاری جھڑپوں پر تشویش سے آگاہ کیا تھا۔ حکومت افغانستان نے کہا ہےکہ تورخم سرحد پر گیٹ بنانا دونوں ملکوں کے معاہدوں کے برخلاف ہے۔ اس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ نے تورخم کے علاقے میں جاری جھڑپوں پر اعتراض کرتے ہوئے اسلام آباد میں افغاں ناظم الامور کو طلب کیا تھا۔

افغانستان میں سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اس ملک میں جاری بحرانوں کے پیش نظر پاکستان، افغانستان کے ساتھ اپنی سرحدوں کی پوزیشن کو مستحکم بنانے اور فرضی ڈیورنڈ لائین کو عالمی سرحد میں تبدیل کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ اسی بنا پر حکومت پاکستان دہشتگردوں اور شرپسندوں کی رفت و آمد کو بہانہ بنا رہی ہے اورسرحد پر گیٹ بھی تعمیر کررہی ہے۔

یہ ایسے عالم میں ہے کہ پاکستان ہو یا افغانستاں دونوں طرف کے سرحدی عوام نے ہمیشہ آزادانہ آمد و رفت کی ہے اور ان کے درمیان رشتہ داری اور تجارتی تعلقات پائے جاتے ہیں۔افغانستان میں مختلف حلقوں کے مطابق صرف سرحدیں بند کرنے اور سرحدی تنصیبات تعمیر کرنے سے جس طرح سے کہ پاکستان دعوی کرتا ہے دہشتگردی سے موثر مقابلہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ افغان حلقوں کے دعووں کے مطابق دہشتگردوں نے پاکستان میں ڈیرہ ڈالا ہوا ہے اور اس ملک میں اپنے کنٹرول اینڈ کمانڈ روم میں افغانستان پرحملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، ان حقائق کے پیش نظر اگر حکومت پاکستان دہشتگرد اور شدت پسند گروہوں سے مقابلہ کرنے کے دعوؤں میں سچی ہے تو اسے اپنے ملک میں موجود دہشتگردوں کونکالنا ہوگا اور ان کے خلاف سخت کارروائیاں کرنی ہونگی۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹیوعبداللہ عبداللہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ پاکستانی حکومت کو حقانی دہشتگرد گروہ کے ساتھ سختی سے پیش آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکومت پاکستان دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریوں پرعمل کرکے افغانستان میں قیام امن کے عمل میں مدد کرسکتی ہے۔

ادھر افغان ماہرین ریڈیو تہران کی پشتوسروس سے انٹرویو میں دو اہم امور کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں پہلے تو پاکستان ڈیورنڈ لائین کو پار کرکے نیز سرحدی چوکی تعمیرکرکے افغانستان کو عالمی اداروں میں شکایت کرنے پر اکسانا چاہتا ہے، کیونکہ اس طرح سے پاکستان ڈیورنڈ لائن کو دونوں ملکوں کے درمیان بین الاقوامی سرحد میں تبدیل کرسکتا ہے۔

دوسرے یہ کہ بعض افغان مبصرین کا خیال ہے کہ افغانستان و پاکستان کے درمیان جھڑپوں کا تعلق افغان ہند تعلقات میں توسیع آنے سے بھی ہے ان سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان سرحدی تناو پیدا کرکے افغانستان میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پراپنا غم و غصہ ظاہر کررہا ہے

 

ٹیگس