بحرین کی آل خلیفہ حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
انجمن حقوق بشر بحرین نے دینی رسومات کی انجام دہی پر شدید پابندیاں لگانے کے سلسلے میں بحرین کے شہریوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے غیرقانونی اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
انجمن حقوق بشر بحرین نے ہفتے کے روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ جامع مسجد الدراز میں کہ جو بحرین میں شیعوں کی نماز جمعہ کے لیے سب سے بڑی مسجد ہے، نماز جمعہ کے انعقاد کو روکنا، اس ملک کی روایات کے خلاف ہے اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کے تسلیم شدہ حقوق کے بھی منافی ہے۔
انجمن حقوق بشر بحرین کے سربراہ یوسف ربیع نے بھی کہا ہے کہ بحرین میں شیعوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنا، سیکورٹی تحقیقات کے لیے بعض شیعہ علما کو طلب کرنا اور مذہبی اداروں کو تحلیل کرنا، غیرقانونی فیصلے اور متشدد پالیسیوں کی علامت ہے کہ جس سے بحرینی شہریوں خاص طور پر شیعوں کی دینی فرائض کی انجام دہی میں سیکورٹی ختم ہو کر رہ گئی ہے۔
بحرینی شہریوں کو دینی فرائض کی انجام دہی سے روکنے کے سلسلے میں آل خلیفہ حکومت کے اقدامات ایسے حالات میں جاری ہیں کہ جب کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ایک بیان میں عوام کے دینی اعتقادات اور مقدسات کی توہین کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ عوام کے اقدار، تاریخ اور شعائر کی توہین کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ لیکن آل خلیفہ حکومت کے رویے اور اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بحرینی حکام بین الاقوامی شخصیات اور حکام کی نصیحتوں اور باتوں کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں۔
آل خلیفہ کی حکومت ایک استبدادی حکومت ہے کہ جس نے بحرینی عوام کے تمام حقوق کو پامال کیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت اپنے ملک کے عوام کو کچلنے میں کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرتی ہے۔
آل خلیفہ کی استبدادی پالیسیوں کے ردعمل میں بحرین میں دو ہزار گیارہ سے عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرینی عوام ملک میں سیاسی اصلاحات، آزادانہ انتخابات کے انعقاد، ایک جمہوری حکومت کے قیام اور امتیازی سلوک کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب بحرین کی استبدادی حکومت نے غیرملکی فوجیوں خاص طور پر سعودی عرب کے فوجیوں کی مدد سے اپنے مخالفین کو کچلنے، گرفتار کرنے اور ایذائیں دینے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
آل خلیفہ حکومت کے یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ اس حکومت نے نہ صرف یہ کہ عوام کی سیاسی آزادیوں کو سلب کیا ہے بلکہ انھیں اپنے بنیادی حق یعنی دینی و مذہبی رسومات کی ادائیگی کے حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت کی پالیسی عوام خاص طور سے شیعہ اکثریت کے اعتقادات کی سخت توہین پر استوار ہے۔
بحرینی حکومت کا یہ خیال ہے کہ وہ مساجد مسمار کر کے اورعوام کے مقدسات کی توہین کر کے انھیں ڈکٹیٹر شاہی حکومت کے خلاف تحریک جاری رکھنے سے روک دے گی۔ آل خلیفہ حکومت بحرینی عوام کی مزاحمت و استقامت، ان کے اسلامی اعتقادات خاص طور پر تشیع کی حریت پسندانہ اورترقی پسند تعلیمات کو کہ جو استبداد کے سامنے جھکنے کی نفی کرتی ہیں، ملک میں اپنی پالیسیوں کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے۔ لیکن آل خلیفہ حکومت کے یہ اقدامات نہ صرف عوام کو اس تحریک سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں بلکہ بحرینی عوام نے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ اپنے مذہبی شعائر کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔