بحرین میں شہریت سلب کئے جانے پر اقوام متحدہ کا ردعمل
اقوام متحدہ نے بحرین کی عوامی تحریک کے رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرنے کے بحرینی حکومت کے فیصلے کو بلا جواز اقدام قرار دیا ہے-
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے کی ترجمان روینا شامداسانی نے منگل کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں کہا کہ چونکہ بحرین کے ممتازعالم دین شیخ عیسی قاسم کے خلاف عدالتی کارروائی انجام نہیں پائی اور دفاع کا حق نہیں دیا گیا ہے اس لئے ان کی شہریت سلب کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور یہ ایک ناحق اور غلط اقدام ہے-
قابل ذکر ہے کہ بحرین کی وزارت داخلہ نے اپنے ظالمانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اس ملک کی عوامی تحریک کے رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کر لی - بحرینی حکومت کے اس اقدام پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر شدید ردعمل اور تنقیدیں ہو رہی ہیں-
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ہائی کمشنر سمیت مختلف بین الاقوامی شخصیتوں اور اداروں نے آل خلیفہ کے ذریعے شہریت سلب کئے جانے کے اقدام کو بارہا ایک ظالمانہ اقدام قرار دیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے-
بحرین میں مخالفین کی شہریت سلب کئے جانے کا آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کا اقدام ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی منشور کی پندرہویں شق میں کہا گیا ہے کہ تمام افراد کو شہریت رکھنے کا حق حاصل ہے اور کسی کو بھی خودسرانہ انداز میں شہریت سے محروم نہیں کیا جائے گا-
اس تناظر میں بحرینی مخالفین کی شہریت سلب کیا جانا ، انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے سے پوری طرح تضاد رکھتا ہے - اعلامیے میں اشخاص کی قومیت کو ان کا مسلمہ حق قرار دیا گیا ہے جو ان سے چھینا نہیں جا سکتا-
بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ کے خلاف عوامی تحریک کا سلسلہ جاری ہے- بحرین میں زیادہ سے زیادہ آزادی کی خلاف ورزی و پامالی ، سرگرم سیاسی شخصیتوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری اور ڈکٹیٹر حکومت کے مخالف گروہوں اور پارٹیوں کو مٹانے اور ختم کرنے کے لئے ماحول تیار کرنے کے اقدامات نے بحرینی حکومت کی استبدادی ماہیت کو پہلے سے زیادہ نمایاں کر دیا ہے-
بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تازہ ترین صورت حال کے سلسلے میں پیش کی جانے والی نئی رپورٹوں میں قابل غور نکتہ یہ ہے کہ بحرین میں دوہزارسولہ میں حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں - بحرین پر مسلط آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر خاندانی حکومت، ہر چال ، پالیسی اور حربے کو استعمال کر رہی ہے تاکہ عوامی تحریک کو کنٹرول کرتے ہوئے مخالفین کو اس ملک کے سیاسی و سماجی میدان سے باہر کر دے اور بحرینی مخالفین کی شہریت سلب کیے جانے کا اسی تناظر میں جائزہ لیا جا سکتا ہے-
بحرینی باشندوں کی شہریت سلب کیے جانے اور غیر ملکیوں کو شہریت دینے کے سیاسی محرکات ہیں کہ جس کا مقصد اس ملک کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے-
بحرین پرمسلط آل خلیفہ نے اس ملک کے عوام سے ان کے آزادی بیان، پرامن مظاہروں ، سیاسی پارٹیوں کی تشکیل حتی شہریت رکھنے جیسے حقوق سلب کر کے ا ن سے اپنے ہی وطن میں زندگی گذارنے کا حق چھین لیا ہے اور آل خلیفہ کی پالیسیوں کا نتیجہ بحرین میں گھٹن کا ماحول پیدا ہونے کی صورت میں سامنے آیا ہے-
آل خلیفہ حکومت، بحرین کی سرگرم سیاسی شخصیتوں کی شہریت کو سلب کر رہی ہے اور انھیں ان کے ملک سے نکال رہی ہے تاکہ وہ اپنے اصلی وطن واپس نہ آسکیں اور غیرملکیوں کو اس ملک کے ڈکٹیٹر بادشاہ کی مکمل پیروی کرنے کی شرط پر ملک میں لا رہی ہے تاکہ بحرین میں فرقہ پرستی پر مبنی پالیسیوں کو آگے بڑھائے-
بحرینی شہریوں کے حقوق کی پامالی اور انھیں اپنے وطن میں زندگی بسر کرنے کے حق سے محروم کرنے کے آل خلیفہ کے اقدامات انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی شمار ہوتے ہیں اور انسانی حقوق کے ادارے اور تنظیمیں تاکید کے ساتھ کہتی ہیں کہ انسانی حقوق کے سلسلے میں بحرینی حکومت کا ریکارڈ دنیا میں سب سے زیادہ خراب ہے-