Jun ۲۹, ۲۰۱۶ ۱۶:۰۸ Asia/Tehran
  • بحرین میں مخالفین پر آل خلیفہ کے تشدد میں شدت کے نتائج

بحرین میں حالیہ دنوں میں آل خلیفہ کے ذریعے اس ملک کی سیاسی و قانونی شخصیتوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری اور ان پر تشدد نے کہ جس نے سیاسی قیدیوں کے لئے نہایت ابتر حالات پیدا کر دیئے ہیں، بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش بڑھا دی ہے-

اس تناظر میں بحرین میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی سرگرم شخصیت نبیل رجب کو ان کی جسمانی صورت حال خراب ہونے کی بنا پر آل خلیفہ کے فوجی اسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے- نبیل رجب اسپتال میں منتقل ہونے سے پہلے تک آل خلیفہ کی جیل میں قید تنہائی میں تھے-

اس سلسلے میں نبیل رجب کے وکیل نے بھی جیل میں ان کی طبیعت بگڑنے، ان پر جسمانی تشدد کئے جانے اور جیل میں حفظان صحت کی خراب صورت حال کی خبر دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ نبیل رجب کو آئندہ چند دنوں میں دو آپریشنوں کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو انھیں پہنچنے والے کسی بھی نقصان کی ذمہ دار آل خلیفہ حکومت ہوگی-

مخالفین کے ساتھ آل خلیفہ کا تشدد آمیز رویہ ، وکلاء برادری اور قانونی حلقوں کے ردعمل کا باعث بنا ہے-

اس تناظر میں آل خلیفہ کی جانب سے سرگرم سیاست دانوں اور قانون دانوں کی گرفتاری اور بحرین کی انقلابی تحریک کے رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کر لیے جانے کے بعد ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان جاری کرکے بحرینی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد اپنا فیصلہ واپس لے اور آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت بحال کرے اور نبیل رجب کو بھی جلد سے جلد جیل سے آزاد کرے-

قابل ذکر ہے کہ نبیل رجب کو دو ہزار گیارہ میں آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف عوامی احتجاجات شروع ہونے کے بعد سے اب تک با رہا گرفتار کیا گیا ہے-

بحرینی حکومت نے گذشتہ ہفتوں میں اپنے مخالفین کی سرکوبی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جمعیت الوفاق کی سرگرمیاں معطل کر دیں، الوفاق کے رہنما آیت اللہ علی سلمان کی سزائے قید کی مدت بڑھا دی اور شدید پابندیاں عائد کر کے عملی طور پر بہت سی مسجدوں میں نماز جمعہ و جماعت پر بھی پابندی لگا دی ہے آل خلیفہ حکومت نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت بھی سلب کر لی ہے-

بحرین دو ہزار گیارہ میں عوامی تحریک کچلے جانے کے بعد سے اب تک پرامن احتجاجی مظاہروں کا میدان بنا ہوا ہے بحرینی عوام بنیادی اصلاحات کے خواہاں ہیں لیکن آل خلیفہ حکومت بحرین میں تعینات سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور دیگرعرب ممالک کے فوجیوں کی مدد سے اس ملک کے عوامی مظاہروں کو سختی سے کچل رہی ہے-

بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ کے ظالمانہ اور سفاکانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور بحرین کی سرگرم شخصیتوں کی گرفتاری اور ان پر مقدمہ چلائے جانے کا دائرہ روز بروز بڑھتا اور تشویشناک ہوتا جا رہا ہے-

یہ ایسے عالم میں ہے کہ آل خلیفہ حکومت مغربی اور بعض عرب حکومتوں کی حمایتوں اور کچھ بین الاقوامی اداروں کی خاموشی و تعاون سے بحرینی عوام کی سرکوبی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے -

سرگرم سیاسی شخصیتوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ اورغیر منصفانہ فیصلے ایسی حالت میں جاری ہیں کہ ابھی کچھ دنوں پہلے ہی عرب لیگ نے ایک مضحکہ خیز اقدام کے تحت بحرین کو انسانی حقوق کی عرب کورٹ کا مرکز قرار دیا ہے جبکہ ریاض میں یورپی یونین کے نمائندہ دفتر نے دوہزار چودہ میں خلیج فارس کے علاقے میں انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کے حوالے سے " شاو" کے نام سے موسوم ایوارڈ ، بحرین کی وزارت داخلہ سے وابستہ انسانی حقوق کے قومی ادارے کو دیا-

بحرین میں عوام کی آزادی پہلے سے زیادہ سلب کرنے، سیاسی شخصیتوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری اور ان پر تشدد ، بحرین کی عوامی تحریک کے رہنماؤں اور سرگرم سیاسی شخصیتوں کی شہریت سلب کئے جانے اور مخالفین پر زیادہ سے زیادہ تشدد کی زمین ہموار کرنے کی بنا پر دنیا کے لئے آل خلیفہ کا خوفناک چہرہ مزید نمایاں ہوگیا ہے- ان حالات میں آل خلیفہ کی جابر و ظالم حکومت کے سامنے عالمی برادری کا کسی بھی طرح کا پس و پیش، بحرینی عوام کے لئے مزید خطرناک صورت حال پیدا کر دے گا-

ٹیگس