بحران شام کے حل کے سلسلے میں بشار اسد کے بیانات
شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بغیر ملک کے بحران کی حقیقی راہ حل تک نہیں پہنچا جا سکتا-
بشار اسد نے آسٹریلیا کے ٹی وی چینل ایس بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے بحران شام کے حل کی علامتیں ظاہر ہونے کی خبردی اور کہا کہ بحران شام کے حل کا انحصار سیاسی عمل سے متعلق شامیوں کے مذاکرات پر ہے تاہم ساتھ ہی شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ بھی جاری رہنی چاہئے-
بشاراسد نے بحران شام کے حل میں سست روی کے بارے میں کہا کہ دہشت گردوں کے مغربی حامی اور ترکی ، سعودی عرب ، اور قطر جیسے علاقائی ممالک دہشت گردوں کی امداد بند نہیں کرنا چاہتے-
شام کے صدر کے بقول اگر دہشت گردوں کی حمایت کا سلسلہ بند ہو جائے اور شامی عوام آپس میں شام کے مستقبل اور سیاسی نظام کے بارے میں صلاح و مشورہ کریں تو راہ حل بہت قریب اور دسترس میں ہو سکتی ہے-
بحران شام کو پانچ سال کا عرصہ گذرنے اور بشاراسد کے مخالفین کی جانب سے ان کی قانونی حکومت گرانے کے لئے دہشت گردوں کی ہمہ گیر حمایت کے باوجود بحران شام کے حل کی مختلف پہلؤوں سے علامتیں نظر آنے لگی ہیں-
سعودی عرب ، امریکہ اور قطر کے ساتھ ساتھ ترکی نے بھی بحران شام شروع ہونے کے بعد سے ہی اسد حکومت گرانے کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا اور جہاں تک ممکن ہوا ، دہشت گردوں کے شام تک پہنچنے کی راہ ہموار کی ہے -
شام میں مختلف مسلح گروہوں کے ساتھ ترکی کے تعاون کو پانچ سال کا عرصہ گذرنے کے باوجود دوہزارگیارہ میں شام کا بحران پیدا کرنے کا کوئی ایک ہدف پورا نہیں ہوا اور بشار اسد اب بھی اقتدار میں ہیں جبکہ دہشت گردوں کی پوزیشن اور توانائی روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے-
بحران شام کو ھوا دینے کے لئے ترکی کی سرمایہ کاری اور محنت کا صرف یہ نتیجہ نکلا کہ خود اس کی سیکورٹی، مسائل سے دوچار ہوگئی اور وقفے وقفے سے ترکی کے مختلف شہروں میں دھماکے ہونے لگے-
ترکی میں تازہ ترین دھماکے، منگل کی رات استنبول کے اتاترک ایئرپورٹ پر ہوئے ان تینوں دھماکوں میں تقریبا پچاس افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہوگئے- بحران شام میں اسد کے مخالف ممالک کے معینہ اہداف کا الٹا نتیجہ نکلنے کی وجہ سے اسد کے مخالف ممالک، شام کے ساتھ اشتراک عمل پر اتر آئے ہیں- بشار اسد کے بقول مختلف ممالک کے سیکورٹی حکام پس پردہ ، شام کے ساتھ اشتراک عمل کی کوشش کر رہے ہیں-
اسی تناظر میں فرانس 24 ٹی وی چینل کی ویب سائٹ نے جمعے کو اپنے تجزیے میں لکھا کہ ترکی کے وزیرخارجہ چاؤس اوغلو نے روس کی سوچی بندرگاہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی، بحران شام میں سیاسی راہ حل کا خواہاں ہے-
ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ، بشار اسد کے اقتدار میں رہنے یا نہ رہنے کے بارے میں مختلف موقف رکھتا تھا اور یہ کہنا مشکل ہے کہ ترکی اب بھی ویسا ہی سوچتا ہے- مولود چاؤش اوغلو کے بقول اب شام کے بارے میں مختلف نظریات پر گفتگو کی جا سکتی ہے-
جیسا کہ بشاراسد نے تاکید کی ہے بحران شام کے بارے میں صرف بیان دینا کافی نہیں ہے بلکہ شام کے سیاسی بحران کے حل کے لئے دہشت گردی کے خلاف حقیقی و بھرپور جنگ اور مختلف دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ ضروری ہے-
ایران اور روس کے تعاون سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شام کی کامیابی نے بشار اسد کی پوزیشن مستحکم بنا دی ہے اور شام کے ہمسایہ ممالک میں قیام امن کے لئے ضروری ہے کہ شام کی قانونی حکومت کے ساتھ تعاون کر کے اس ملک میں دہشت گردوں کا قلع قمع کردیا جائے-