Jul ۳۰, ۲۰۱۶ ۱۶:۰۱ Asia/Tehran
  • فتح الشام محاذ کی تشکیل کا اعلان

شام کے مختلف علاقوں میں النصرہ کے وحشیانہ اقدامات اس گروہ کے دھشت گرد ہونے کو ثابت کرتے ہیں۔

شام کے بحران کے حل کی تازہ کوششوں کے موقع پر دھشت گرد گروہ النصرہ فرنٹ کے سرغنہ نے اس گروہ کو تحلیل کرتے ہوئے ایک نئے گروہ فتح الشام محاذ کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔

االنصرہ فرنٹ کے سرغنے ابو محمد الجولانی نے پہلی بار ٹی وی کیمرے کے سامنے آکر جفا یعنی جبہۃ فتح الشام کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔

اس نے دعوی کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد تمام گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا ہے، الجولانی نے یہ دعوی بھی کیا کہ اس گروہ کا کسی بیرونی طاقت سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہے۔

النصرہ فرنٹ القاعدہ کا حصہ سمجھا جاتا تھا، لیکن موجودہ اعلان کے بعد اسکے سرغنہ نے کہا ہے کہ اب اسکا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس گروہ نے القاعدہ سے  مکمل علحیدگی اختیار کرلی ہے۔

النصرہ فرنٹ نے شام میں بحران کے آغاز میں اپنے وجود کا اعلان کیا تھا اور داعش کی بیعت بھی نہیں کی تھی، تاہم شام کے شمالی علاقوں میں النصرہ اور داعش کے جنگی اقدامات ایک جیسے تھے۔

النصرہ فرنٹ قطر، سعودی عرب اور ترکی کا آلہ کار ہے اور وہ ترکی کے راستے شام کے شمالی شہر ادلب میں ان ممالک سے ہر طرح کی فوجی اور مالی امداد وصول کرتا رہا ہے۔

رواں سال فروری میں جب شام میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تو النصرہ گروہ کو دھشت گرد قرار دیتے ہوئے اس میں شامل نہیں کیا گیا تھا، النصرہ فرنٹ کی بعض شاخوں منجلمہ جیش فتح اور جیش اسلام نے اپنے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں داعش جیسے گھناؤنے اقدامات کا ارتکاب کیا اور شام کے عام شہریوں کا مختلف انداز میں قتل عام کیا۔

حلب میں شام کے نام نہاد اعتدال پسند گروہ نے جسطرح عام شہریوں کو مارٹر گولوں کا نشانہ بنایا، اس سے النصرہ کے مظالم کی یاد تازہ ہوجاتی ہے، لیکن اس اعتدال پسند گروہ کے حامی اس گروہ کے جرائم پر پردہ ڈانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔

شام کے مختلف علاقوں میں النصرہ کے وحشیانہ اقدامات اس گروہ کے دھشت گرد ہونے کو ثابت کرتے ہیں۔

جنگ بندی میں النصرہ گروپ کو شامل نہ کرنا اور جنیوا مذاکرات میں اس گروہ کو شامل کرنے کی کوشش ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور اب جبکہ اس گروہ کا نام بھی تبدیل کردیا گیا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان اس بحران کے خاتمے کے لئے جو کوششیں ہورہی ہیں اس میں اس گروہ کو اعتدال پسند گروہ کا عنوان دے کر شام کے مذاکراتی عمل میں شامل کرنے کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔

شامی عوام کے خلاف النصرہ فرنٹ کے مظالم اتنے زیادہ اور آشکارہ ہیں کہ صرف نام کی تبدیلی اور نمائشی اقدامات سے اس دھشت گرد گروہ کے مکروہ اور انتہاپسندانہ چہرے کو پاک نہیں کیا جاسکتا۔

دوسری طرف ایک ایسے موقع پر جب النصرہ فرنٹ نے اپنا نام تبدیل کردیا ہے، شامی افواج نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملکر حلب کا محاصرہ مکمل کرلیا ہے ایسے میں النصرہ فرنٹ نام تبدیل کرکے، دوسرے گروہوں کو اپنے ساتھ ملانا چاہتا ہے۔

شام کے امن مذاکرات میں جو چیز فائدہ مند اور موثر ہے، وہ دھشت گردی کی مختلف اقسام کے خلاف حقیقی جنگ ہے، دھشت گردی کی لعنت کے ذریعے سیاست بازی شام کے عوام کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔دھشت گردی کو اچھی اور بری دھشت گردی قرار دیکر بے گناہ شامی عوام کے خون سے کھیلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

النصرہ فرنٹ اپنے نام کو فتح الشام محاذ میں تبدیل کر کے بھی رائے عامہ کی نگاہ میں ایک دھشت گرد گروہ ہی رہے گا اور اسکے حامی بھی اس کی ماہیت اور جنگجؤ ہونے کی بناء پر اسکو ایک اعتدال پسند گروپ تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیں۔

ٹیگس