بحرین میں آل خلیفہ کے اقدامات پر ردعمل
اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین نے بحرینی شیعوں پر آل خلیفہ کے مظالم اور بڑی تعداد میں ان کی شہریت سلب کئے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام کے خلیفہ آل خلیفہ کے ظالمانہ اقدامات کے خاتمے اور ان کے ساتھ گفتگو شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے-
اقوام متحدہ کے خود مختارماہرین نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ گرفتاریوں کی لہر اور لوگوں کو طلب کرکے ان سے تفتیش کرنے، علماء ، انسانی حقوق کے حامیوں اور پرامن مخالفین پر ناروا الزامات لگانے کا انسانی حقوق پر منفی اثرپڑے گا- ماہرین نے تاکید کے ساتھ کہا کہ شیعہ مسلمانوں پر ان کے مذہب کی بنا پر کھلےعام حملے کرنا ، جمعیت وفاق اسلامی کو منحل کرنا ، دینی اداروں کو بند کرنا مذہبی پروگراموں کے انعقاد میں رکاوٹ ڈالنا ، نماز جمعہ اور پرامن مظاہروں پر پابندی لگانا ، نقل و حمل اور انٹرنیٹ تک رسائی میں خلل ڈالنا بحرینی عوام بالخصوص شیعہ مسلمانوں کہ جن کی اس ملک میں اکثریت ہے ، پر آل خلیفہ حکومت کے جملہ مظالم ہیں- بحرین میں دوہزارگیارہ سے آل خلیفہ کے خلاف پرامن احتجاج ہو رہے ہیں - بحرینی عوام اپنے ملک میں آزادی ، انصاف کے حصول ، نسلی امتیاز کے خاتمے اور منتخب جمہوری حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم آل خلیفہ حکومت ان کا جواب ان کے مظاہروں کوسرکوب کر کے دیتی ہے- بحرین میں آزادی کی خلاف ورزی ، فعال سیاسی شخیصیتوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری ، اور مخالف سیاسی جماعتوں کی تحلیل نے آل خلیفہ کی استبدادی و ظالمانہ حکومت کی ماہیت نمایاں کردی ہے- بحرین کی ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت نے اس ملک کے عوام کو آزادی بیان ، پرامن مظاہروں اور سیاسی پارٹیوں کی تشکیل جیسے تمام حقوق سے محروم کردیا ہے- آل خلیفہ حکومت نے استبدادی اور پولیس کی روش اختیار کرتے ہوئے پورے ملک کو شہریوں کے جیل میں تبدیل کر دیا ہے - بحرینی حکومت مخالفین کو سیاسی و سماجی میدان سے ہٹانے کے لئے ہرطرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے- مظاہرین کی سرکوبی میں شدت آنے کے باوجود بحرینی عوام کی تحریک جاری ہے - آل خلیفہ کے خلاف بحرینی عوام کا احتجاج جاری رہنے اور گذشتہ مہینوں میں اس کے عروج پر پہنچنے سے ثابت ہوتا ہے کہ بحرینی عوام اپنے اہداف تک پہنچنے یعنی سیاسی نظام میں اساسی تبدیلی پیدا کرنے اور اس ملک سے استبدادی حکومت کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے - آل خلیفہ کے جرائم اور سرکوبی پر عالمی سطح پر بھی ردعمل سامنے آئے ہیں اور اس انسانیت دشمن حکومت کے خلاف احتجاج کا دائرہ اقوام متحدہ کے خود مختار و آزاد ماہرین تک بھی پہنچ گیا ہے - آل خلیفہ کے جرائم پر اقوام متحدہ کا ردعمل اگرچہ دیر میں آیا ہے تاہم اس نے بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی کی شدت و وسعت کو نمایاں کردیا ہے- اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین نے ڈکٹیٹرحکومت کے مخالفین کی بری طرح سرکوبی پرتنقید اور حکومت اور اس ملک کی عدلیہ سے مخالفین کے خلاف ظالمانہ احکامات جاری کرنے سے پرہیزکرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک میں بنیادی اصلاحات پر عمل درآمد کی ضرورت ہے اور یہ آل خلیفہ کے مقابلے میں بحرینی عوام کی تحریک کی حقانیت کا عکاس ہے-