Aug ۲۱, ۲۰۱۶ ۲۰:۴۲ Asia/Tehran
  • مسجدیں ، ثقافتی استقامت کا مرکز ہیں : رہبر انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا ہے کہ مسجد، سماجی سرگرمیوں کا مرکز ہے اور عوام کو مختلف سماجی سرگرمیوں کی تشویق دلانے اور افکار و عقاید کو مضبوط بنانے میں بنیادی کردار کی حامل ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کو صوبہ تہران کی مسجدوں کے ائمہ جماعات سے ملاقات میں مسجدوں کو استقامت بالخصوص ثقافتی استقامت و مزاحمت کا مرکز قرار دیا اور فرمایا کہ ثقافتی حصار اور ڈھال نہ ہو تو سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے گا-

رہبرانقلاب اسلامی نے مسجد کی تعمیر کو اللہ کی جانب توجہ ، نماز اور ذکر کی بنیاد پرعوام سے رابطے اور سماج کی تشکیل کے لئے اسلامی ایجادات میں سے قرار دیا اور فرمایا کہ تاریخ اسلام میں مسجد ، اہم سماجی ، سیاسی اور فوجی مسائل میں صلاح و مشورے، تعاون اور فیصلے کا ایک مرکز رہی ہے- مسجد ان ابتدائی مراکز اوراداروں میں سے ہے کہ جو صدر اسلام میں رسول اسلام (ص) کی مکے سے مدینے ہجرت کے وقت قائم کیا گیا- تاریخ اسلام میں مسجد اہم کردارکی حامل ہے اور یہ کردار بتدریج سماجی اور ثقافتی پہلؤوں سے نکل کر سیاسی اور اقتصادی میدان میں داخل ہوگیا ہے- تاریخ اسلام ، سماجی و ثقافتی اموراورترقی کی جانب معاشرے کی رہنمائی میں مسجد کے موثر کردار کی گواہ ہے - رسول اسلام (ص) کے زمانے میں  نماز جماعت کے انعقاد ، عدل وانصاف  کے قیام ، رضاکارانہ افرادی قوتوں کو تیار کرنے اور جنگ و صلح کے اعلانات مسجدوں سے انجام پاتے تھے - سماجی و ثقافتی امورکی تقویت میں مسجدوں کا کردار اہم اور موثر ہے اور وہ عوام کو دشمنوں کے ثقافتی اثر و نفوذ سے آگاہ کرتا ہے- دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ثقافتی استقامت و مزاحمت دشمنوں کی نرم دراندازی کے سامنے سپر ہے اور اس سپر کو مضبوط بنانے میں مسجدوں کا کردار دوچنداں ہے- عبادی و اسلامی اقدار اور عوام کے ایمان کی تقویت دشمنوں کی سافٹ وار کے سامنے ایک مضبوط قلع ہے اورثقافتی بنیادیں جتنا مضوط ہوں گی ، سیاسی ، سماجی اور فوجی کامیابیاں اتنا ہی نمایاں ہوں گی- اسلامی انقلاب کی کامیابی کا تجربہ مسجد کے موثرہونے کا عینی مصداق بھی ہے - شاہی حکومت کی دین و ثقافت دشمن پالیسیوں اورتسلط پسند نظام اور مغرب سے اس کی وابستگی کا راز فاش کرنے کا آغاز بھی مسجدوں سے ہی ہوا اور آخرکار ایرانی عوام کی انقلابی تحریک شروع ہوئی- ایران کے  اسلامی انقلاب نے عوام کی معنوی حمایت سے علاقے اوردنیا کے سیاسی اندازوں کو باطل ثابت کر دیا اور رہبر انقلاب اسلامی کے بقول ، تسلط پسند نظام کے ارکان بری طرح ہلا کررکھ دیا - رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر اسلام پر قوم کا یقین اور ایمان نہ ہوتا تو ایران بھی دوسروں کی مانند امریکہ کی چھتر چھایا میں  ہوتا اوریہی وجہ ہے کہ وہ عوام کے ایمان سے گہری اوردائمی دشمنی رکھتے ہیں- ایران کا ثقافتی و روحانی انقلاب کہ جو سینتیس برسوں بعد علاقے اوردنیا کی موثر فوجی و سیاسی طاقت میں تبدیل ہوچکا ہے مسلسل دشمنوں اور سب سے بڑھ کر امریکہ کے نشانے پر ہے - دشمنوں کا اصلی مقصد نوجوان اور ان کے ایمان و عقاید کو کمزور کرنا ہے تاکہ ثقافتی راستے سے نظام کی بنیادون کو کمزور کیا جا سکے- ان حالات میں رہبر انقلاب اسلامی کے بقول مسجدیں اور ائمہ جماعات ، ثقافتی استقامت و مزاحمت کے مرکز کو مضبوط بنانے اور علم و آگہیی  پیدا کرنے میں اہم کردار کے حامل ہیں-