Sep ۱۲, ۲۰۱۶ ۱۷:۳۳ Asia/Tehran
  • یمن میں سعودی عرب کی جارحیت اور آل سعود کی ناکامیاں

یمن سے موصولہ خبریں آل سعود کے ہاتھوں یمنی عوام کے قتل عام کی عکاس ہیں۔ حالیہ دنوں یمن پر سعودی عرب کے ہوائی حملوں میں ایک سو سے زیادہ عام شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔

 

 

یمن سے موصولہ خبریں آل سعود کے ہاتھوں یمنی عوام کے قتل عام کی عکاس ہیں۔  حالیہ دنوں یمن پر سعودی عرب کے ہوائی حملوں میں ایک سو سے زیادہ عام شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ کچھ دنوں قبل اقوام متحدہ نے یمن کے مختلف گروہوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں اور یمن پر سعودی عرب کے ہوائی حملوں کے نتیجہ میں ہزاروں افرادکے مارےجانے کہ جن میں زیادہ تر  عام شہری ہیں کا اعلان کیا تھا۔ سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے ابتک یمن میں اسکولوں، ہسپتالوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں کو بارہا اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ  نے زور دیتے ہوئے یہ کہا ہے کہ یمن کے مختلف علاقوں پر سعودی عرب کے جاری حملے اور خاص طورپر حساس اور اہم جگہوں اور مراکز کو حملوں کا نشانہ بنایا جانا بین الاقوامی قوانین کی آشکارہ خلاف ورزی اور مذموم اقدام ہے ۔ واضح رہے کہ آل سعود کی حکومت نے یمن کے مستعفی صدرعبد ربہ منصورہادی کو اقتدار میں دوبارہ واپس لانے اور عوامی تحریک انصاراللہ کو کمزور کرنے کے مقصد سے یمن کی جنگ شروع کی تھی لیکن اپنے اہداف و مقاصد میں اس کو ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا  اور اب اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے  یمن میں  حکومت آل سعود کی جارحیت خطرناک پہلو اختیار کرگئی ہے ۔ یمن کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر سعودی حکام کے اصرار نے غریب آبادی والے اس عرب ملک پر پہلے سے زیادہ عرصۂ حیات تنگ کردیاہے اور یمن میں روز بروز انسانی المیوں میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔ سعودی عرب کو جنگ پسندانہ پالیسی کا حامل قرار دینے والے سعودی حکام کو یمن میں بے قصور عوام کے قتل عام اور انسانی المیہ کے علاوہ اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ۔ تجربہ بتاتاہے کہ فوجی حملوں اور عوام کے قتل عام کے ذریعہ سیاسی اہداف ومقاصد ہرگز پورے نہیں ہوتے اور یہ اقدامات صرف بدامنی اور بحران میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ درحقیقت یمن کے رہائشی علاقوں، صنعتی مراکز اور بندرگاہوں کو حملوں کا نشانہ بنانا اس ملک میں سعودی عرب کے فوجی اہداف کی ناکامی کا منھ بولتا ثبوت ہے ۔ یمن کے بےقصورعوام اور اہم اقتصادی اور بنیادی ڈھانچوں پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملوں نے آل سعود کی جارح حکومت کے تسلط پسندانہ اہداف کے حصول میں ابتک کوئی مدد نہیں کی ہے لیکن یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ اور اس کے حامیوں کی جانب سے یمن کی قومی حاکمیت اور ارضی سالمیت کے تحفظ اور انقلاب کی امنگوں کومکمل طور پر عملی جامہ پہنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اپنی سرنوشت کا تعین، ایک خود مختاراور عوامی حکومت کی تشکیل اور دہشت گردی کا مقابلہ ،یمن کے انقلابی عوام کی اہم ترین آرزوئیں اور خواہشیں ہیں ۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادی غیرمساوی جنگ کے ذریعہ اپنے آلہ کارافراد کو دوبارہ یمن پر مسلط کرنے اور کرسئ اقتدار پر بٹھانے میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔

 

حقیقت امر یہ ہے کہ یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے مسلسل حملے اور عام شہریوں کا قتل عام اور اس کے ساتھ ساتھ دہشت گرد گروہ القاعدہ کی حمایت ومدد اور یمن میں تکفیری گروہ داعش کی موجودگی کا موقع فراہم کرنا،یہ سب یمن کے انقلابی عوام کے مقابلے میں آل سعود کی بے بسی کی علامت ہے۔ یمن میں نیابتی  جنگ کے آغاز سے ہی سعودی عرب اس جنگ میں شکست سے دوچار رہاہے کیونکہ اس جنگ کی وجہ سے آل سعود میں اختلافات پیدا ہوگئے اور یمن کے انقلابی عوام کے مضبوط عزم وارادے کے مقابلے میں بھی آل سعود کی حکومت کو شکست ہوئی ہے۔یمن کے مختلف شہروں میں مختلف طبقوں کے افراد کی شرکت سے وسییع پیمانے پرروزانہ ہونے والے مظاہرے ، آل سعود سے  یمن کے انقلابی عوام کی نفرت وبیزاری کی علامت ہیں اوراسے جنگ یمن میں آل سعود کی شکست کا حقیقی مصداق قرار دیا جاسکتاہے۔ یمن پر سعودی عرب کے حملوں سے متعلق اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی میں قابل غور نکتہ اقوام متحدہ کا کمزور اقدام ہے جو یمن میں انسانی المیہ کے خلاف صرف اپنے موقف کے اعلان کی پالیسی پرمبنی ہے اور عملی طور پر سعودی عرب کے جنگ جاری رکھنے کی راہ ہموارکرنے کا باعث ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بے اعتنائی سعودی عرب کے لئے تمام بین الاقوامی کنونشنوں کو نظر اندار کرنے اور یمن میں اپنی جارحیت میں اضافہ کرنے کا گرین سگنل ہے ۔