دہشت گردوں کے اثرو رسوخ کو روکنے کے لئے لبنان کی کوششیں
لبنان کے وزیراعظم نے علاقائی اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے فروغ کو روکنے کے لئے، اپنے ملک کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مہم میں بیروت کے لئے عالمی حمایت ایک ایسی ضرورت ہے کہ جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
لبنان کے وزیراعظم تمّام سلام نے بیروت میں دہشت گردی کے خلاف مہم کے قومی پروگرام کے موضوع پر ہونے والے اجلاس میں علاقے میں دہشت گردی کے فروغ اور لبنان تک اس کے پھیل جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دھشت گردی کے خلاف جنگ میں لبنان کی کامیابی کا دارومدار، عالمی حمایت، سیکورٹی کے ڈھانچے کی تقویت اور ملک کے اندرونی اختلافات کے خاتمے پر ہے۔
لبنان کے وزیراعظم نے اسی طرح ملک میں صدارت کے عہدے کے خالی رہنے پر شدید تنقید کی اور اس مسئلہ کے حکومتی اداروں خاص طور پر فوج اور سیکورٹی فورسز پر پڑنے والے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس ملک کے صدر کے انتخاب کے ساتھ مشکلات کے حل اور دہشت گردی کے خلاف مہم کا عمل تیزی سے انجام پائے گا۔
لبنان کے مشرقی اور شمال مشرقی علاقے شام کی سرحد سے ملتے ہیں، جہاں گزشتہ دو برسوں سے لبنان کی فوج اور حزب اللہ کے جوان، دہشت گرد گروہوں داعش اور جبہۃ النصرہ سے جنگ میں مصروف ہیں۔ اس عرصے میں ہونے والی جھڑپوں میں سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
بہرحال لبنان کی حکومت کی ہوشیاری اور حزب اللہ کی جانب سے فوج کی بھرپور حمایت کی وجہ سے بعض مغربی اور علاقائی حکومتوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کو شام اور عراق کے برخلاف ابھی تک لبنان کی سرحدوں میں داخل نہیں ہو پائے ہیں۔
لبنان کے لئے دہشت گرد گروہوں کا خطرہ اور دوسرے علاقوں میں دہشت گردوں کے اثرو رسوخ کو روکنے میں اس ملک کا کردار اس لئے اہمیت کا حامل ہے کہ لبنان کو روزانہ کی بنیاد پر غاصب صہیونی حکومت کی فوج کے حملوں اور ملک میں صدارتی عہدے کے خالی رہنے کا سامنا ہے اور اس مسئلے نے حکومتی اداروں کے انتظامات چلانے میں مشکلات پیدا کردی ہیں۔
25 مئی 2014 سے سے لبنان میں میشل سلیمان کی صدارت کے دور کے خاتمے کے ساتھ ہی، اس ملک کو سیاسی گروہوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے سیاسی بحران کا سامنا ہے اور ان حالات نے لبنان کو بے شمار مسائل اور مشکلات میں گھیر لیا ہے۔
25 مئی 2014 سے لبنان میں صدارت کا عہد خالی ہے اور اس مسئلہ نے لبنان کے سیاسی بحران کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ لبنان کی سیاسی شخصیات اور گروہوں نے صدارت کے منصب کے طویل مدت تک خالی رہنے کے نتائج کی بابت انتباہ دیتے ہوئے، اس مسئلے کے حل کے لئے، پارلیمنٹ میں حریف سیاسی گروہوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ طویل مدت تک کے لئے صدارت کے عہدے کا خالی رہنا، نہ صرف قانونی اداروں کی سرگرمیوں میں رکاوٹ کا باعث بنا ہے، بلکہ اس مسئلہ نے لبنان میں دھشت گرد گروہوں اور اسرائیل کی دھمکیوں میں اضافہ کی زمین بھی فراہم کی ہے اور لبنان کی ترقی و پیشرفت میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی ہے۔
ان حالات میں لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کے جدت عمل کے ساتھ، حزب اللہ لبنان اور المستقبل پارٹی کے درمیان طویل عرصے سے براہ راست مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے، لیکن یہ مذاکرت، بعض مغربی ملکوں اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ سعد حریری کی قیادت میں چودہ مارچ گروہ کے اشتعال انگیز مواقف کی وجہ سے، کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوپائے ہیں۔