لبنان میں صدارت کا تعطل خاتمے کے قریب
لبنان کے المستقبل گروپ کے سربراہ سعد حریری کی جانب سے لبنان کے صدر کے عنوان سے میشل عون کی حمایت سے، لبنان میں صدارت کے خالی منصب کے حوالے سے پیدا ہونے والی مشکلات کے خاتمے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
لبنان کے المستقبل گروپ کے سربراہ سعد حریری کی جانب سے لبنان کے صدر کے عنوان سے میشل عون کی حمایت سے، لبنان میں صدارت کے خالی منصب کے حوالے سے پیدا ہونے والی مشکلات کے خاتمے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
سعد حریری نے لبنان کے نئے صدر کے عنوان سے میشل عون کے انتخاب کی حمایت کے ساتھ، ملک کے صدر کے منصب کے خالی رہنے کو سرکاری اداروں کے مفلوج ہونے اور اقتصادی نقصان کا باعث قرار دیا۔
مئی سن دو ہزار چودہ میں میشل سلیمان کی صدارت کے دور کے خاتمے کے ساتھ ہی، اس ملک کے 13 ویں صدر کے انتخاب کا مسئلہ تعطل سے دوچار ہوگیا، اس تعطل کی اصلی وجہ لبنان کے صدر کے انتخاب کا طریقہ تھا۔
لبنان میں صدر ملک کے عوام کے براہ راست ووٹوں کے ذریعے منتخب نہیں ہوتا، بلکہ صدر کا انتخاب لبنان کی پارلیمنٹ کے ارکان کرتے ہیں۔
لبنان کا صدر اس ملک کے مارونی عیسائیوں میں سے منتخب کیا جاتا ہے جسے پارلیمنٹ کے ارکان ایک صدر کے چھ سالہ دور صدارت کے بعد منتخب کرتے ہیں۔
صرف پارلمینٹ کے ذریعے صدر کا انتخاب، مشکل مسئلہ نہیں ہے بلکہ لبنان کے صدر کے انتخاب میں پیدا ہونے والے تعطل کی وجہ یہ ہے کہ لبنان کی پارلیمنٹ کی نشستیں مسلمانوں اور عیسائیوں میں مساوی تقسیم ہوتی ہیں، اور یہی وہ مسئلہ کہ جس کی وجہ سے لبنان کی پارلیمنٹ میں کسی کی بھی اکثریت سامنے نہیں آتی۔
ایسی صورت حال میں تقریبا اکثر سیاسی مسائل ایک تعطل یا حتی ایک بڑے بحران میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔
مثال کے طور پر سن دو ہزار آٹھ میں لبنان کے نئے صدر کے انتخاب کے موقع پر بھی ایک تعطل پیدا ہوگیا تھا، کہ جو ایک داخلی جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا تھا اور بعد میں یہ مسئلہ لبنان کے سیاسی گروہوں کے درمیان قطر کی حکومت کی ثالثی کے ذریعے، میشل سلیمان کے صدر منتخب ہونے کے ساتھ ختم ہوا۔
سن 2013 میں بھی لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی کے استعفی کے بعد اور تمام سلام کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد، ان کی کابینہ کی تشکیل میں گیارہ مہینے کا عرصہ لگ گیا کیونکہ لبنان کی پارلیمنٹ میں کابینہ کے حوالے سے اتفاق پیدا نہیں ہوسکا تھا۔
تمام سلام کی کابینہ کی تشکیل کے صرف چند مہینے بعد، لبنان میں ایک اور بحران کا آغاز ہوگیا اور وہ نئے صدر کا انتخاب تھا۔
میشل سلیمان کے جانشین کے انتخاب کے لئے لبنان کی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں، پارلمینٹ کا کورم پورا تھا، لیکن سمیر جعجع، پارلمینٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
اس اجلاس کے بعد پارلمینٹ کے ہونے والے متعدد اجلاسوں میں کورم ہی پورا نہیں ہوسکا اور لبنان میں 29 مہینوں سے صدارت کا منصب خالی رہا کہ جو اس ملک میں سیاسی بحران کے پیدا ہونے کا باعث بنا۔
اس ملک کے صدر کے لئے نامزدہ کیئے جانے والے امیدوار کے نام پر ارکان پارلمینٹ کا متفق نہ ہونا، لبنان کی پارلمینٹ میں کورم کے پورا نہ ہونا کا باعث بنتا رہا۔
حزب اللہ لبنان سے وابستہ آٹھ مارچ گروپ میشل عون کو صدر منتخب کرنے کا خواہاں تھا، جبکہ سعودی عرب کے حمایت یافتہ سعد حریری سے وابستہ چودہ مارچ گروپ میشل عون کے صدر منتخب ہونے کا سرسخت مخالف تھا۔
اس وقت چودہ مارچ گروپ کی جانب سے صدارت کے لئے میشل عون کی حمایت سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ لبنان میں 29 مہینوں سے جاری سیاسی بحران حل ہونے کے قریب ہے۔ میشل عون لبنان کے تبدیلی و اصلاح دھڑے
کے سربراہ اور حزب اللہ کے اتحادی ہیں۔