اتحاد و تعاون لبنان کی کامیابی کے دو اصول
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہاکہ حزب اللہ نئی حکومت کی تشکیل میں ہر طرح سے تعاون کرے گی
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہاکہ حزب اللہ نئی حکومت کی تشکیل میں ہر طرح سے تعاون کرے گی۔سید حسن نصراللہ نے جمعے کے دن حزب اللہ کے ایک کمانڈر حاجی مصطفی شحادۃ کی شہادت کی برسی پر بیروت میں کہا کہ اگرچہ سعدحریری کی وزارت عظمی ان کے لئے قابل قبول نہیں ہے لیکن وہ کابینہ کی تشکیل میں کس طرح کی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے بلکہ ہر طرح سے تعاون کریں گے۔ سید حسن نصراللہ نے تمام پارٹیوں اور گروہوں سے درخواست کی کہ نئی حکومت کی تشکیل میں تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد ہی سے لبنان کے نئے صدر کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
لبنان میں حزب اللہ کے مثبت اور بااثر کردار سے اب یہ ملک سیاسی تعطل سے پوری طرح سے نکلنے کے لئے قدم بڑھا رہا ہے۔ لبنان میں تیرھویں صدر کے انتخاب میں حزب اللہ لبنان کی نیک نیتی کی بنا پر ہی میشل عون صدارتی محل میں داخل ہوپائے ہیں۔ صدارتی خلا کے موقع پر حزب اللہ کے دانشمندانہ مواقف سے دشمن بے دست و پا ہوگئے تھے اورر انہیں اس بات کا موقع نہیں ملا کہ وہ لبنان میں اپنی سازشوں پر عمل کرسکیں۔ اختلافات اور تفرقے پھیلانا اور عوام اور سیاسی پارٹیوں کو حزب اللہ کے مقابل لاکھڑا کرنا لبنان کے دشمنوں کے دو ھدف رہے ہیں۔
سیاسی معاملات کو سلجھانے میں حزب اللہ کے دانشمندانہ مواقف اور عوام میں اس کی مقبولیت سے دشمن اپنے اھداف حاصل کرنے میں ناکام رہے، اس موقف سے المستقبل پارٹی کے سربراہ سعد حریری آخرکار میشل عون کی صدارت ماننے پر مجبور ہوگئے۔ یاد رہے میشل عون حزب اللہ کے ایک وفادار ساتھی ہیں۔
سید حسن نصراللہ کا یہ کہنا کہ سعد حریری کی وزارت عظمی حزب اللہ کے لئے قابل قبول نہ تھی لیکن حزب اللہ نئی کابینہ کی تشکیل میں کسی بھی طرح کے تعاون سے دریغ نہیں کرے گی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ سیاست اور ملک کے اقتدار اعلی میں اتحاد کی قائل ہے۔ اسی وجہ سے حزب اللہ کا کہنا ہے کہ لبنان کے تمام گروہوں کو آپس میں مل کر کام کرنا چاہیے۔ اس بنا پر تمام پارٹیوں اور گروہوں کے درمیاں تعاون اور اتحاد حزب اللہ کی خواہش ہے اور مجموعی طور پر لبنان حکومت میں حزب اللہ کی کارکردگی سیاسی، سماجی ثقافتی اور فوجی لحاظ سے قومی مفادات کے دائرے میں رہی ہے۔
میشل عون کے صدر بننے کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں حزب اللہ کا شفاف موقف ظاہر کرتا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سیاسی ڈھانچے کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔لبنان کو سیاسی تعطل سے مکمل طرح سے نکالنا حزب اللہ کی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل اور نئے وزار کا انتخاب صدر کے انتخاب کے بعد کا ایک نیا مرحلہ ہے اور اس مرحلے میں لبنانی گروہوں کا تعاون اور اتحاد نہایت ضروری ہے اور حزب اللہ نے اس امر پر تاکید کی ہے۔نئی حکومت میں وزارتی قلم دانوں کو سیاسی بنیادوں پر تقسیم نہیں کیا جانا چاہیے اور اگر سیاسی پارٹیون میں اتحاد رہے گا تو اس پر عوام بھی راضی رہیں گے اور باہمی تعاون کارآمد حکومت کی تشکیل کا واحد راستہ ہے۔
لبنان میں سیاسی اور فوجی میدانوں میں کامیابی کا راز نہایت ہی اہم مثلث قوم فوج اور حزب اللہ پر عمل کرنے میں ہے البتہ اگر اس مثلث کو اپنا لیا گیا تو اس سے دشمنوں کے مقابل لبنان کی حفاظت ہوگی۔ میشل عون کو صدر بنانے اور نئی کابینہ کی تشکیل میں سعد حریری کےساتھ بھرپور تعاون کرنے میں حزب اللہ کی آمادگی کا اعلان یہ ظاہر کرتا ہےکہ اس نے قوم فوج اور حزب اللہ کےمثلث کے تحت ہی یہ فیصلہ کیا ہے