Jan ۲۹, ۲۰۱۷ ۱۵:۰۱ Asia/Tehran
  • صیہونی حکومت کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کی مخالفت

صیہونی حکومت نے نام نہاد فلسطینی انتظامیہ اور اردن سے کہا ہے کہ دو حکومتوں کی تشکیل کا مسئلہ ختم ہو چکا ہے اور فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔

صیہونی حکومت نے حال ہی میں رام اللہ اور امّان کا دورہ کرنےوالے اپنے خصوصی ایلچی کے ہاتھ خصوصی خطوط ارسال کر کے اس بات کا اعلان کر دیا ہےکہ وہ کسی بھی صورت میں آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کی اجازت نہیں دے گی۔

فلسطین کے سینیئر مذاکرات کار صائب عریقات نے اس خط کے جواب میں کہا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے کا اپنا فیصلہ واپس لے لے گی۔

صیہونی حکومت کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کی مخالفت سے یہ حقیقت ماضی کی نسبت اب زیادہ واضح ہوگئی ہےکہ یہ توسیع پسند حکومت فلسطینیوں کے تمام حقوق کی پامالی کے درپے ہے اور اسی تناظر میں یہ حکومت مختلف طریقوں سے آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کی روک تھام کرنا چاہتی ہے۔ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرین سگنل دیئے جانے کے بعد صیہونی حکومت کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست کی مخالفت کئے جانے کی بنا پر ایک بار پھر اذہان اس حقیقت کی جانب متوجہ ہوگئے ہیں کہ صیہونی حکومت کی پالیسیاں فلسطینیوں کے خلاف امریکہ اور صیہیونی حکومت کےفیصلوں کی بنیاد پر ہی استوار ہوتی ہیں اور اسی سے فلسطینی عوام کے ساتھ امریکی حکام کی دشمنی کی گہرائی کا پتہ چلتا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت مختلف حربوں کے ساتھ ہمیشہ سے ہی آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کا موضوع ہی ختم کر کے فلسطینیوں کے تمام حقوق پامال کرنے کے درپے رہی ہے۔

صیہونی حکام فلسطینیوں کی ان کوششوں کو ناکام بنانے کے درپے رہتے ہیں جو وہ صیہونی قبضے کے خاتمے کے لئےانجام دیتے ہیں۔ حالیہ برسوں کے دوران اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی پوزیشن کی سطح بلند ہوئی، اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں میں فلسطین کو رکنیت حاصل ہوئی اور اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر پر فلسطین کا پرچم لہرایا گیا۔ بلاشبہ ان تمام امور سے عالمی سطح پر فلسطین کی حمایت کی نشاندہی ہوتی ہے اور اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ عالمی برادری آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل سمیت فلسطینی عوام کے تمام حقوق کی حمایت کرتی ہے۔ سنہ دو ہزار بارہ میں اقوام متحدہ میں فلسطین کی پوزیشن کی سطح بلند ہوئی۔ فلسطینی ریاست کی تشکیل، اپنے تقدیر کا فیصلہ خود کرنے سمیت فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کے بارے میں عالمی سطح پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ عالمی برادری نے فلسطینی عوام کے تمام غصب شدہ حقوق کی بازیابی پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے اور وہ اسرائیل کا قبضہ جاری رہنے کے بھی خلاف ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ برسوں کے دوران متعدد ایسی قراردادیں منظور کیں جن میں اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کے فلسطینی عوام کے حق کی حمایت کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں 194، 394، 1604، 2154، 2672 اور  3070  کی جانب اشارہ کیا جاسکتا ہے۔ ان قراردادوں میں آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل سمیت اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے پر مبنی فلسطینی قوم کے حق پر تاکیدکی گئی ہے۔ سنہ 1993 میں ہونے والے اوسلو معاہدے میں بھی آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کی حمایت کی گئی اور صیہونی حکومت نے بھی اس کی پابندی کا اعلان کیا۔

اس صورتحال میں صیہونی حکومت کے حالیہ مواقف سے اس حکومت کی جنگ پسندانہ ، امن مخالف اور غیر قانونی ماہیت پہلے سے زیادہ نمایاں ہوگئی ہے۔ جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ حالیہ مہینوں کے دوران فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت اور امریکہ کی سازشیں زیادہ بے نقاب ہوئی ہیں۔

بلاشبہ فلسطینی انتظامیہ کے سازباز پر مبنی اقدامات اور اس انتظامیہ کےعہدیداروں کی جانب سے سازباز کے عمل کے ساتھ آس لگانے کا نتیجہ اس کے علاوہ کچھ نہیں نکلا ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کا راستہ زیادہ ہموار ہوا ہے اس لئے اس رویئے اور ان اقدامات پر نظرثانی کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔

ٹیگس