یہاں ہسپتال کے بیڈ تابوت بن جاتے ہیں
المعمدانی ہسپتال، جو غزہ کے قلب میں واقع قدیم ترین طبی مراکز میں سے ایک ہے، زمین بوس ہو گیا۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: غزہ میں ہسپتال اب پناہ گاہ نہیں رہا۔ چھتیں گرتی ہیں، بچے نام رکھنے سے پہلے ہی اپنے خالق حقیقی سے جا ملتے ہیں اور دنیا بس دیکھتی رہ جاتی ہے۔
اندھیری رات میں کسی بچے کی مدھم آواز ملبے سے آتی ہے بس ایک کمزور رونے والی آواز جو دنیا کو پکارتی ہےمیری مدد کرو۔
اس اندوہناک دن یعنی 7 اکتوبر 2023 کو 600 سے زیادہ دن گزر چکے ہیں۔ 600 دن جب غزہ کا آسمان اب نیلا بلکہ سرمئی بن گیا اور اس کی سرزمین سے پہلے سے زیادہ خون کی بو آ رہی ہے اور اس صدی کے سب سے زیادہ خوفناک خواب میں، ہسپتال موت کی جگہ بن گئے ہیں۔
اس رات المعمدانی ہسپتال، جوغزہ کے قلب میں واقع قدیم ترین طبی مراکز میں سے ایک ہے، زمین بوس ہو گیا، اور دھماکے کی خوفناک آواز آسمان سے گونج اٹھی، ڈاکٹر ایک بچے کوموت کی آغوش میں جانے سے روکنے کی سرتوڑ کوشش کر رہے تھےاور مائیں اپنے بچوں کو تھامے ہوئے ادھر سے ادھر بھاگ رہی تھیں، اس رات ایک ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہو گئے، لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ ہے۔
شہید ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ ان کے پاس نہ کوئی ہتھیار تھا، نہ ڈھال، یہاں تک کہ کوئی پناہ گاہ بھی نہیں تھی، اور ان کی واحد پناہ گاہ ہسپتال تھا جسے امید کا گھر ہونا چاہیے تھا۔ لیکن اس رات، اس کی چھت گر گئی اور بے دفاع روحوں کو نگل گئی۔